آرمینیائی وزیراعظم کے قتل کا منصوبہ ناکام، اپوزیشن رہنما گرفتار

اپ ڈیٹ 16 نومبر 2020
مظاہرین نے سرکاری املاک کو بھی نقصان پہنچایا تھا —فوٹو: اے ایف پی
مظاہرین نے سرکاری املاک کو بھی نقصان پہنچایا تھا —فوٹو: اے ایف پی

آرمینیائی وزیر اعظم کے قتل کا منصوبہ ناکام بنائے جانے کے بعد نیکول پشینان نے آذربائیجان کے ساتھ 'امن معاہدے' پر سراپا احتجاج عوام سے پُرامن ہونے کا مطالبہ کردیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق نیکول پشینان کی جانب سے ایسے وقت پر بیان سامنے آیا ہے جب حکام کے مطابق آرمینیائی وزیراعظم کو قتل کرنے کی ایک سازش ناکام بنائی گئی۔

مزید پڑھیں: آذربائیجان نے انسانی بنیادوں پر آرمینیائی باشندوں کی متنازع خطے سے بے دخلی میں توسیع کردی

10 نومبر کو روس کے ساتھ ہونے والے معاہدے میں آذربائیجان کے نیگورنو۔کاراباخ خطے میں جاری لڑائی روکنے کے اعلان کے ساتھ تقریباً 2 ہزار روسی فوجیوں کو قیام امن کے لیے علاقے میں تعینات کرنے اور علاقوں سے آرمینیا کا قبضہ ختم کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔

مذکورہ معاہدے پر آرمینیائی لوگوں نے شدید غم و غصہ کا اظہار کیا اور ہزاروں لوگوں نے حکومت کے خلاف مظاہرہ کیا اور نیکول پشینان کو 'غدار' قرار دیا اور ان سے مستعفیٰ ہونے کا مطالبہ کیا۔

مظاہرین نے سرکاری املاک کو بھی نقصان پہنچایا تھا۔

آرمینیائی وزیراعظم نیکول پشینان نے عوام سے پرامن رہنے کی اپیل کی۔

یہ بھی پڑھیں: آرمینیائی لوگوں نے گاؤں آذربائیجان کے حوالے کرنے سے قبل اپنے گھروں کو آگ لگادی

انہوں نے فیس بک پر کہا کہ آج میں نے واضح طور پر کہا ہے کہ تشدد یا تشدد کو ہوا دینا کسی بھی طرح سے ملکی مفاد میں نہیں ہوگا۔

نیکول پشینان نے امید ظاہر کی کہ حزب اختلاف بھی یہ اعلان کرے کہ اس نے 'کسی بھی طرح کی پرتشدد کارروائی' کی حمایت نہیں کی ہے۔

ہفتے کے روز حکام نے بتایا کہ انہوں نے وزیر اعظم کے قتل کے منصوبے کو ناکام بنا دیا اور آرمینیا کی سیکیورٹی خدمات کے سابق سربراہ اور اپوزیشن لیڈر آرٹور وینٹسیان کو گرفتار کرلیا۔

دائیں جماعت 'ہوم لینڈ' پارٹی کے رہنما آرٹور وینٹسیان کو اتوار کے روز رہا کیا گیا تھا جب عدالت نے ان کی نظر بندی کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا۔

مزید پڑھیں: آرمینیا، آذربائیجان اور روس نے نیگورنو۔کاراباخ میں لڑائی کے خاتمے کے معاہدے پر دستخط کردیے

فسادات کے الزام میں حزب اختلاف کے ایک درجن سے زائد رہنماؤں کو گزشتہ ہفتے حراست میں لیا گیا لیکن انہیں عدالتوں نے رہا نہیں کیا۔

یاد رہے کہ نیگورنو-کاراباخ میں تازہ جھڑپیں 27 ستمبر کو شروع ہوئی تھیں اور پہلے روز کم ازکم 23 افراد ہلاک ہوگئے تھے جبکہ فوری طور پر روس اور ترکی نے کشیدگی روکنے کا مطالبہ کیا تھا۔

آرمینیا نے ہفتہ کے روز کہا کہ ان جھڑپوں میں اس کے 2 ہزار 317 فوجی مارے گئے۔

آذربائیجان نے اپنی فوجی ہلاکتوں کا انکشاف نہیں کیا اور ہفتوں کی لڑائی کے بعد حقیقی تعداد زیادہ ہونے کی امید ہے۔

روسی صدر ولادی میر پوتن نے کہا تھا کہ ہلاکتوں کی تعداد 4 ہزار سے زیادہ ہے اور ہزار افراد گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوگئے۔

تبصرے (0) بند ہیں