موٹر وے کرپشن کا الزام مجھ پر نہیں بلکہ چین پر لگایا گیا، احسن اقبال

اپ ڈیٹ 19 نومبر 2020
مسلم لیگ(ن) کے رہنما احسن اقبال نے حکومت مشیروں کے الزامات پر چیف جسٹس سپریم کورٹ سے ازخود نوٹس لینے کا مطالبہ بھی کیا — فوٹو: ڈان نیوز
مسلم لیگ(ن) کے رہنما احسن اقبال نے حکومت مشیروں کے الزامات پر چیف جسٹس سپریم کورٹ سے ازخود نوٹس لینے کا مطالبہ بھی کیا — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر احسن اقبال نے موجودہ حکومتی وزرا کی جانب سے ملتان سکھر موٹروے میں کرپشن کے الزام پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا ہے کہ اس منصوبے کے لیے رقم براہ راست چین نے ادا کی لہٰذا حکومتی مشیروں نے یہ الزام مجھ پر نہیں بلکہ چین پر لگایا ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ آپ سب جانتے ہیں کہ سی پیک ایسا منصوبہ ہے جسے 2013 میں اس وقت شروع کیا گیا جب وزیر اعظم نواز شریف چین کے دورے پر تشریف لے گئے تھے اور ایک مفاہمتی یادداشت کے ذریعے پاکستان اور چین کی حکومتوں اور قیادتوں نے ایک اسٹریٹجک اکنامک پارٹنرشپ قائم کی تھی۔

مزید پڑھیں: جن کی وجہ سے سی پیک بنا، انہیں اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوا، بلاول بھٹو

انہوں نے کہا کہ یہ وہ وقت تھا جب پاکستان کو دنیا میں کوئی ایک ڈالر امداد دینے کے لیے بھی تیار نہیں تھا، پاکستان کی سیکیورٹی صورتحال انتہائی مخدوش تھی، پاکستان کی معیشت 18 گھنٹے بجلی اور توانائی کے بحران کی وجہ سے دیوالیہ ہو چکی تھی اور اس وقت ہم وسائل تلاش کر رہے تھے تاکہ توانائی کی کمی کو پورا کریں اور پاکستان کی معیشت کو بحال کر سکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت چین کی حکومت نے پاکستان کا ہاتھ پکڑا اور چین نے پاکستان کے حقیقی دوست ہونے کا ثبوت دیا اور پاک چین اقتصادی راہداری کے ذریعے 46 ارب ڈالر کے فریم ورک پر اتفاق ہوا جو پاکستان میں توانائی، انفرا اسٹرکچر، گوادر کی بندرگاہ کو ترقی دینے اور پاکستان کو ایک مضبوط معاشی اور صنعتی معیشت بنانے کے لیے فراہم کیے جائیں گے۔

احسن اقبال نے کہا کہ ان سی پیک منصوبوں کا ایک بہت بڑا فلیگ شپ پراجیکٹ ملتان سکھر موٹر وے تھا، 392 کلومیٹر کے اس منصوبے پر ہزاروں لاکھوں پاکستانی سفر کر چکے ہیں اور اس منصوبے پر سفر کرنے والا ہر شخص اس کی تعریف کیے بغیر نہیں رہ سکا کہ چین نے کس طرح پاکستان میں عالمی معیار کا انفرااسٹرکچر منصوبہ بنایا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سی پیک منصوبے کووِڈ 19 سے متاثر نہیں ہوئے، چینی حکام

ان کا کہنا تھا کہ آج بدقسمتی سے وزیر اعظم کے مشیر نے یہ الزام لگایا ہے کہ ملتان سکھر موٹر وے منصوبہ جس کی مجموعی لاگت 315 ارب روپے تھی، اس میں سے ایک 137 ارب روپے میں کھا گیا ہوں، اس سے پہلے وزیر مواصلات نے گوہر افشائی کی تھی کہ 70 ارب ڈالر میں کمیشن کھا چکا ہوں، آج وہ 70 ارب بڑھ کر 137 ارب ہو گیا ہے، اس الزام کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا کیونکہ سی پیک ایک کلیدی منصوبہ ہے جسے پاکستان اور چین کی حکومتوں نے نہایت جانفشانی اور نہایت شفافیت کے ساتھ مکمل کیا تھا۔

سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ سی پیک کے منصوبے پر جتنی سرمایہ کاری چین سے آئی ہے وہ حکومتی خزانے میں نہیں آئی بلکہ وہ چین کی حکومت نے براہ راست خرچ کیا ہے لہٰذا ملتان سکھر موٹر وے جس کی 90 فیصد سرمایہ کاری چین کی طرف سے آئی ہے، 315 ارب کے روپے اس منصوبے میں حکومت پاکستان کا صرف 20 ارب روپے کا حصہ ہے، اگر 137 ارب روپے کی اس میں خوردبرد ہوئی ہے اور میں نے اسے کھایا ہے تو حکومت پاکستان کے پیسوں سے تو میں نہیں کھا سکتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ یہ تب ہی ہو سکتا کہ جب 295 ارب روپے چین نے براہ راست اس منصوبے پر لگائے ہیں ان کے اندر سے یہ پیسہ لیا جا سکتا تھا تو لہٰذا یہ الزام مجھ پر نہیں بلکہ چین پر لگایا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: ’سی پیک کے تحت ڈیموں کی تعمیر کا منصوبہ انڈس ڈولفن کیلئے خطرہ بن سکتا ہے‘

مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما نے کہا کہ یہ الزام پاکستان اور چین کے خلاف سازش ہے، یہ سی پیک کے خلاف سازش ہے، ایک ایسا منصوبہ جس کی ساری کی ساری رقم چین نے براہ راست ادا کی ہے، وہ حکومت پاکستان کے خزانے میں نہیں آئی، اگر اس منصوبے پر 137 ارب روپے کی کرپشن کا الزام لگایا گیا ہے تو یہ ہمارے دوست ملک چین کو بدنام کرنے کی سازش ہے، میں حکومت چین سے اور چین کے سفارتخانے سے یہ اپیل کروں کہ وہ اس الزام کے جواب کے لیے وضاحتی بیان جاری کریں تاکہ وہ لوگ جو چین اور پاکستان کے تعلقات میں رخنہ ڈالنا چاہتے جو سی پیک کو بدنام کر کے سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں، ان کو جواب مل سکے۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک کا منصوبہ پاکستان کے لیے گیم چینجر ہے، یہ چین کی حکومت کا پاکستان کے لیے اس صدی کا بہترین تحفہ ہے، چین نے سی پیک کے ذریعے دوست ہونے کا حق ادا کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ چین کی حکومت نے پاکستان کی مدد کی تو اگر ہم انہیں شکریہ نہیں کہہ سکتے تو کرپشن کے الزام تو نہ لگائیں، یہ حکومت کے مشیروں اور ترجمانوں کی نہایت قابل مذمت حرکت ہے، یہ حکومت جس دن سے آئی ہے سی پیک کو متنازع کررہی ہے، سی پیک کی رفتار اس نے سست کر دی ہے، شاید یہ حکومت میں لائے ہی اسی لیے گئے تھے کہ سی پیک کو برباد کیا جا سکے اور یہ سی پیک کے ساتھ نہیں بلکہ پاکستان کے مستقبل کے ساتھ کھیل رہے ہیں۔

احسن اقبال نے کہا کہ اگر 315 ارب روپے کے منصوبے میں 137 ارب روپے کی کرپشن کا الزام لگ رہا ہے تو یہ ایسا الزام نہیں ہے جسے نظرانداز نہیں کیا جا سکتا اور یہ الزام اس سے پہلے عمران خان بھی لگا چکے ہیں لہٰذا میں ایک بار پھر چین کی حکومت اور سفارتخانے سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اس کی وضاحت کرے تاکہ سی پیک منصوبوں کے حوالے سے کوئی بدگمانی پیدا نہ ہو سکے۔

یہ بھی پڑھیں: عوام کو پوچھنا پڑ رہا ہے کہ سی پیک کہاں ہے، بلاول بھٹو

سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ اس حکومت نے سی پیک کو متنازع بنانے کی سازش شروع کر رکھی ہے، حکومت کے وزیر چین اور مجھ سے معافی مانگیں لیکن اگر وہ معافی نہیں مانگتے اور اپنے الزام کی حمایت میں کوئی ثبوت پیش کر سکتے ہیں تو میں چیف جسٹس سپریم کورٹ سے درخواست کروں گا کہ اس کا نوٹس لیں۔

انہوں نے چیف جسٹس سے اپیل کی کہ وہ الزام کا سوموٹو نوٹس لیں، اس مشیر کو بلائیں اور پوچھیں کہ اس کے پاس 137 ارب روپے کی کرپشن کا کیا ثبوت ہے اور اگر نہیں ہے تو یہ مجھے بھی ہرجانہ ادا کرے اور حکومت چین سے بھی معافی مانگے۔

تبصرے (0) بند ہیں