حکومت سندھ نے تعلیمی ادارے بند نہ کرنے کی خبریں مسترد کردیں

اپ ڈیٹ 21 نومبر 2020
وزیر تعلیم سندھ سعید غنی—فائل فوٹو: ڈان نیوز
وزیر تعلیم سندھ سعید غنی—فائل فوٹو: ڈان نیوز

سندھ کے وزیر تعلیم سعید غنی نے کہا ہے کہ صوبے میں تعلیمی اداروں کو بند کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ 23 نومبر کو ہونے والے اجلاس کے بعد کیا جائے گا۔

ساتھ ہی انہوں نے واضح کیا ہے کہ مختلف میڈیا پر یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ حکومت سندھ نے تعلیمی اداروں کو بند نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے تاہم اس میں کوئی سچائی نہیں ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ میں سعید غنی نے لکھا کہ تعلیمی اسٹیئرنگ کمیٹی کا آج ہونے والا اجلاس ایک مشاورتی اجلاس تھا جس میں وفاقی حکومت کی دی گئی تجاویز پر ارکان سے تفصیلی مشاورت کی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ تعلیمی اداروں کو بند کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ حکومت سندھ، محکمہ صحت کی مشاورت اور وفاقی حکومت کے 23 نومبر کو ہونے والے اجلاس کے بعد کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: صوبوں کو 24 نومبر سے 31 جنوری تک تعلیمی ادارے بند رکھنے کی تجویز

دوسری جانب اس اجلاس کے بعد ایک اعلامیہ جاری کیا گیا جس کے مطابق اجلاس میں سیکریٹری تعلیم سندھ احمد بخش ناریجو، سیکریٹری کالجز سندھ سید باقر نقوی، اراکین سندھ اسمبلی، ایڈیشنل سیکریٹری تعلیم ڈاکٹر فوزیہ، ماہر تعلیم شہناز وزیر علی، تمام بورڈز کے چیئرمین، سیکریٹری جامعات، پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشنز کے عہدیداران اور محکمہ تعلیم کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔

اس موقع پر سعید غنی کا کہنا تھا کہ آج ہونے والے مشاورتی اجلاس میں تمام اسٹیک ہولڈرز سے وفاقی حکومت کی جانب سے دی جانے والی تجاویز کے حوالے سے مشاورت کی گئی۔

سعید غنی کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں کووڈ 19 کے مریضوں کی تعداد میں ضرور اضافہ ہورہا ہے تاہم تعلیمی اداروں میں ایس او پیز پر بھی سختی سے عمل درآمد کرایا جارہا ہے جبکہ اس میں مزید سختی لائی جارہی ہے۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ ہم اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ کووڈ 19 کے باعث بچوں کی تعلیم پر بہت زیادہ اثرات مرتب ہوئے ہیں اور اسی لیے ہم چاہتے ہیں کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے بعد آئندہ کے لائحہ عمل کو طے کیا جائے۔

دوران اجلاس وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے کہا کہ 16 نومبر کو ہونے والے اجلاس میں این سی او سی میں تعلیمی اداروں میں 24 نومبر سے موسم سرما کی تعطیلات کے حوالے سے آگاہی فراہم کی گئی تھی تاہم مذکورہ اجلاس میں اس پر اتفاق رائے نہ ہونے کے بعد اجلاس 23 نومبر تک موخر کردیا گیا تھا۔

تاہم انہوں نے کہا کہ اب وفاق کی جانب سے 25 دسمبر سے 10 جنوری تک موسم سرما کی تعطیلات دینے اور 25 نومبر سے 24 دسمبر تک گھر پر کلاسز لینے سمیت اس عرصے میں اساتذہ اور دیگر اسٹاف کی حاضری یقینی بنانے کی تجویز دی گئی ہے۔

سعید غنی کی سربراہی میں اجلاس ہوا—فوٹو: میڈیا کنسلٹنٹ وزیر تعلیم سندھ
سعید غنی کی سربراہی میں اجلاس ہوا—فوٹو: میڈیا کنسلٹنٹ وزیر تعلیم سندھ

وزیر تعلیم سندھ کا کہنا تھا کہ اس کے ساتھ ساتھ اگر اس دوران تعلیمی ادارے آن لائن کلاسز یا ہفتہ میں ایک روز ایک، ایک کلاس لینے کی تجویز دی ہے جبکہ دسمبر کے آخر میں مزید اجلاس منعقد کرکے 11 جنوری کے حوالے سے فیصلے کی تجویز دی گئی۔

اسٹیرنگ کمیٹی کے اجلاس میں مختلف شرکاء نے اپنی تجاویز دیتے ہوئے اظہار کیا کہ صرف تعلیمی اداروں کی بندش سے کورونا پر قابو نہیں پایا جاسکتا اور تعلیمی اداروں کی بندش سے طلبہ و طالبات کے تعلیمی نقصان میں مزید اضافہ ہوا ہے۔

اجلاس میں اراکین نے کہا کہ اسٹیرنگ کمیٹی نے 13 ستمبر کے اجلاس میں ہی فیصلہ کیا تھا کہ اس سال موسم سرما کی تعطیلات نہیں کی جائے گی، لہٰذا ہمیں اسی فیصلے پر رہنما چاہیے۔

تاہم اعلامیے کے مطابق سعید غنی نے شرکا کی اس رائے پر وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے کہا کہ اس وقت کی صورتحال کے پیش نظر ہمیں اپنے ماضی کے فیصلوں پر بھی غور کرنا ہوگا اور آئندہ کی صورتحال کو بھی پیش نظر رکھنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت سندھ کی جانب سے بھی موجودہ کورونا کی لہر کے بعد یہ تجویز سامنے آئی ہے کہ ہمیں بچوں کی صحت پر کسی قسم کا کوئی خطرہ نہیں لینا چاہیے البتہ ہماری پوری کوشش ہے کہ ہم تعلیمی اداروں میں ایس او پیز پر مکمل عمل درآمد کرائیں۔

اس موقع پر انہوں نے کہا کہ جو اسکول اگر یہ سمجھتے ہیں کہ وہ اپنے بچوں کو آن لائن تعلیم فراہم کرسکتے ہیں تو ہم انہیں اس بات کی مکمل اجازت دیتے ہیں اور جو والدین اپنے بچوں کو اسکول نہیں بھیجنا چاہتے اور گھروں پر اپنے بچوں کو آن لائن یا دیگر کسی ذرائع سے تعلیم دینا چاہتے ہیں تو ان اسکولز کو بھی اس بات کا پابند کرتے ہیں کہ وہ ایسے بچوں کے خلاف کوئی ایکشن نہ لیں۔

وزیر تعلیم سندھ کا کہنا تھا کہ ایس او پیز کی خلاف ورزی پر صرف نجی نہیں سرکاری اسکولز میں بھی کارروائی کی جائے اور جو سرکاری اسکولز ایس او پیز کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوں وہاں کے ہیڈ ماسٹر یا پرنسپل کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

اعلامیے کے مطابق سعید غنی نے کہا کہ مختلف میڈیا پر یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ حکومت سندھ نے تعلیمی اداروں کو بند نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے لیکن اس میں کوئی سچائی نہیں ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ ہم نے آج یہ اجلاس اسی مقصد کے لیے طلب کیا ہے تاکہ تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے جبکہ ان تجاویز کی روشنی میں وزیر اعلیٰ سندھ، سندھ کابینہ اور محکمہ صحت سندھ کی مشاورت کے بعد 23 نومبر کو ہونے والے اجلاس کی روشنی میں تعلیمی اداروں کو بند کرنے یا نہ کرنے کے حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ اس سے قبل سعید غنی نے کہا تھا کہ اسکول بند نہ کرنا صوبائی حکومت کی ضد نہیں ہے صورتحال خراب ہونے پر انہیں بند بھی کیا جاسکتا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ دنوں وفاقی وزارت تعلیم نے تعلیمی سیشن کو 31 مئی تک توسیع دینے کی تجویز دیتے ہوئے صوبوں سے کہا تھا کہ 24 نومبر سے 31 جنوری تک تعلیمی ادارے بند کردیے جائیں۔

ذرائع نے بتایا تھا کہ وفاقی وزارت تعلیم نے کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے پر تعلیمی اداروں سے متعلق تجاویز صوبوں کو بھجوا دی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبوں کو تجویز دی گئی تھی کہ تعلیمی اداروں کو 24 نومبر سے 31 جنوری تک بند کر دیا جائے، 24 نومبر سے پرائمری اسکول، 2 دسمبر سے مڈل اسکول اور 15 دسمبر سے ہائر سیکنڈری اسکولوں میں بچوں کو آنے سے روک دیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: صورتحال خراب ہوئی تو اسکول بند کرسکتے ہیں، سعید غنی

خیال رہے کہ ملک میں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ ہورہا ہے اور اس وائرس سے سب سے زیادہ متاثر صوبہ سندھ ہے۔

کورونا کی اس دوسری لہر کے باعث صورتحال کو دیکھتے ہوئے حکومت نے ایس او پیز پر عمل درآمد پر سختی کرنے پر زور دیا ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک میں کورونا وائرس کے 2 ہزار 843 کیسز اور 42 اموات کا اضافہ رپورٹ ہوا ہے۔

اس طرح ملک میں اس وائرس سے متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 3 لاکھ 71 ہزار 508 تک پہنچ گئی ہے جس میں سے 3 لاکھ 28 ہزار 931 صحتیاب ہوئے ہیں جو 89 فیصد جبکہ اموات کی تعداد 7 ہزار 603 ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں