فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون کی جانب سے مسلم کمیونٹی پر ’چارٹر آف ریپبلکن ویلیو‘ کے نفاذ اور اس کے تحت مسلمان بچوں کے لیے خصوصی طور پر ’شناختی نمبر‘ الاٹ کرنے کے متنازع اقدام سے نئی بحث چھڑ گئی ہے۔

ترک نیوز ایجنسی 'انادولو' کے مطابق ایمانوئیل میکرون نے فرانسیسی کونسل آف مسلم فیتھ (سی ایف سی ایم) کو مذکورہ چارٹر کو قبول کرنے کے لیے 15 دن کی ڈیڈ لائن دی ہے۔

مزید پڑھیں: فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون انتہا پسندی کو ہوا دے رہے ہیں، ایران

اس ضمن میں سی ایف سی ایم کے 8 رہنماؤں نے بدھ کے روز ایمانوئیل میکرون اور وزیر داخلہ جورالڈ ڈارمنین سے بھی ملاقات کی۔

برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کی خبر کے مطابق سی ایف سی ایم نے ایک قومی کونسل برائے امام کے قیام پر اتفاق کیا جو فرانسیسی سرزمین پر رہنے والے تمام اماموں کو سرکاری طور پر منظوری پیش کرے گا اور خلاف ورزی کی صورت میں واپس لیا جاسکتا ہے۔

فرانسیسی صدر کے چارٹر میں کہا گیا کہ اسلام ایک مذہب ہے نہ کہ ایک سیاسی تحریک اور مسلم گروہوں میں ’غیر ملکی مداخلت‘ پر پابندی ہوگی۔

فرانسیسی حکومت نے بھی ایک وسیع پیمانے پر بل کی نقاب کشائی کی جس کا مقصد بنیاد پرستی کو روکنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اردوان کی دوبارہ میکرون کو ’دماغی معائنے‘ کی تجویز، مسلم ممالک کا فرانس کے بائیکاٹ کا مطالبہ

انتہا پسندی کو روکنے کے نام پر ایسے اقدامات چارٹر میں شامل ہیں جس میں گھر پر تعلیم دینے پر پابندی ہوگی اور قانون کے تحت اسکول جانے والے بچوں کو شناختی نمبر دیا جائے گا تاکہ ان کی حاضری یقینی ہو اور قانون کی خلاف ورزی کرنے والے والدین کو 6 ماہ تک جیل اور بھاری جرمانے بھی ہوسکتے ہیں۔

مسودہ قانون آئندہ ماہ فرانسیسی کابینہ میں زیر بحث آئے گا جس میں مذہبی بنیادوں پر سرکاری عہدیداروں کو ڈرانے والے افراد کے لیے سخت سزاؤں کی تجویز بھی شامل ہے۔

ان نئے اقدامات پر سوشل میڈیا پر کڑی تنقید کی جاری ہے۔

ادھر انسانی حقوق کی وزیر شیریں مزاری نے کہا کہ ’میکرون مسلمانوں کے ساتھ وہی سلوک کر رہے ہیں جو نازیوں نے یہودیوں کے ساتھ کیا‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'نازی جرمنی میں یہودیوں کو بھی شناخت کے لیے اپنے لباس پر پیلے رنگ کا ستارہ پہننے پر مجبور کیا گیا تھا‘۔

مصنفہ فاطمہ بھٹو نے فرانسیسی حکومت کے اقدامات پر صدمے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میکرون کا چارٹر ’زبردستی اور شکوک و شبہات میں سے ایک ہے اور یہ سراسر حقارت، بیمار اور خطرناک ہے‘۔

انہوں نے ایک ٹوئٹ میں پیلے رنگ کے ستارے کا تذکرہ کیا۔

امریکن اسلامک ریلیشنز کونسل (سی اے آئی آر) نے ایمانوئیل میکرون کی فرانسیسی مسلم رہنماؤں پر اپنی مرضی کی ’اسلامی عقائد پر مبنی تشریح نافذ‘ کرنے پر کڑی تنقید کی۔

سی اے آئی آر نے فرانسیسی حکومت کی اسلام کے خلاف مہم کو ’منافقانہ اور خطرناک‘ قرار دیا۔

مزید پڑھیں: رجب طیب اردوان سب سے مقبول مسلمان حکمران

سی اے آئی آر کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ناہید نے کہا کہ فرانسیسی صدر اپنے عمل پر نظرثانی کریں، ایسا نہ ہو کہ ان کی قوم نوآبادیاتی نسل پرستی اور مذہبی تعصب کی طرف لوٹنے لگے جس نے کئی صدیوں تک بہت ساری یورپی اقوام کو خوفزدہ کر رکھا تھا۔

امریکی اداکار چارلی کارور نے فرانسیسی حکومت کا اقدامات ’اسلاموفوبیا اور سیکولرازم کی تباہی‘ قرار دیا۔

فرانسیسی صدر کا متنازع بیان

واضح رہے کہ برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز نے گزشتہ ماہ رپورٹ کیا تھا کہ رواں ماہ فرانس کے ایک اسکول میں ایک استاد نے آزادی اظہار رائے کے سبق کے دوران متنازع فرانسیسی میگزین چارلی ہیبڈو کے 2006 میں شائع کردہ گستاخانہ خاکے دکھائے تھے۔

جس کے چند روز بعد ایک شخص نے مذکورہ استاد کا سر قلم کردیا تھا جسے پولیس نے جائے وقوع پر ہی گولی مار کر قتل کردیا تھا اور اس معاملے کو کسی دہشت گرد تنظیم سے منسلک کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: ترک صدر کا فرانسیسی صدر کو 'دماغی معائنہ' کرانے کی تجویز

مذکورہ واقعے کے بعد فرانسیسی صدر نے گستاخانہ خاکے دکھانے والے استاد کو 'ہیرو' اور فرانسیسی جمہوریہ کی اقدار کو 'مجسم' بنانے والا قرار دیا تھا اور فرانس کے سب سے بڑے شہری اعزاز سے بھی نوازا تھا۔

برطانوی اخبار انڈیپینڈنٹ کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پیرس میں مذکورہ استاد کی آخری رسومات میں فرانسیسی صدر نے خود شرکت کی تھی جس کے بعد 2 فرانسیسی شہروں کے ٹاؤن ہال کی عمارتوں پر چارلی ہیبڈو کے شائع کردہ گستاخانہ خاکوں کی کئی گھنٹوں تک نمائش کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: فرانسیسی صدر نے جان بوجھ کر مسلمانوں کو اشتعال دلایا، وزیراعظم

خیال رہے کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ فرانسیسی صدر کی جانب سے اسلام مخالف بیان سامنے آیا ہو، رواں ماہ کے آغاز میں فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون نے فرانس کے سیکیولر 'بنیاد پرست اسلام' کے خلاف دفاع کے منصوبوں کی نقاب کشائی کی تھی اور اس دوران اسلام مخالف بیان بھی دیا تھا۔

ایمانوئیل میکرون نے فرانس کی سیکیولر اقدار کے 'بنیاد پرست اسلام' کے خلاف 'دفاع' کے لیے منصوبے کو منظر عام پر لاتے ہوئے اسکولوں کی سخت نگرانی اور مساجد کی غیر ملکی فنڈنگ کے بہتر کنٹرول کا اعلان کیا تھا۔

انہوں نے سعودی عرب، قطر اور ترکی جیسے ممالک کا نام لیتے ہوئے اس بات پر زور دیا تھا کہ فرانس میں 'اسلام کو غیر ملکی اثرات سے آزاد' کروانا ضروری ہے۔

ان کے مطابق اس مقصد کے لیے، حکومت مساجد کی غیر ملکی مالی اعانت کے بارے میں جانچ پڑتال کرے گی اور اماموں کی تربیت کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دینے یا فرانسیسی سرزمین پر غیر ملکی مبلغین کی میزبانی پر پابندی لگائے گی۔

مزید پڑھیں: جامعۃ الازھر کی اسلام کے حوالے سے فرانسیسی صدر کے بیان کی مذمت

جس پر ردِعمل دیتے ہوئے مصر کے ممتاز اسلامی ادارے جامعۃ الازھر کے اسکالرز نے 'اسلام پسند علیحدگی' کے حوالے سے فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون کے بیان کو 'نسل پرستانہ' اور 'نفرت انگیز' قرار دیا تھا۔

اس سے قبل گزشتہ ماہ فرانسیسی ہفتہ وار میگزین چارلی ہیبڈو کی جانب سے دوبارہ گستاخانہ خاکے شائع کرنے پر ایمانوئیل میکرون نے کہا تھا کہ فرانس میں اظہار رائے کی آزادی ہے اور چارلی ہیبڈو کی جانب سے گستاخانہ خاکے شائع کرنے کے فیصلے پر وہ کوئی حکم نہیں دے سکتے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں