فی الحال مدارس بند نہیں کریں گے، وفاق المدارس

اپ ڈیٹ 24 نومبر 2020
ملک کے ہزاروں مدارس میں لاکھوں طلبہ زیر تعلیم ہیں —فائل فوٹو: اے ایف پی
ملک کے ہزاروں مدارس میں لاکھوں طلبہ زیر تعلیم ہیں —فائل فوٹو: اے ایف پی

پشاور: وفاق المدارس خیبرپختونخوا کے ترجمان مفتی سراج الحسن نے وفاقی حکومت کے تمام تعلیمی ادارے بند کرنے کے فیصلے پر کہا ہے کہ فی الحال مدارس بند نہیں کریں گے اور اس سلسلے میں حکومت سے بات کریں گے۔

ڈان نیوز سے خصوصی گفتگو میں انہوں نے بتایا کہ بندش کے فیصلے سے مدارس کے طلبہ کا تعلیمی نقصان ہو رہا ہے جبکہ مدارس میں رمضان اور شعبان میں چھٹیاں ہوتی ہیں۔

ساتھ ہی انہوں نے واضح کیا کہ اس حوالے سے اتحاد المدارس کا اجلاس ہوگا جس میں اس سلسلے میں حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ 25 لاکھ بچے مدراس میں زیر تعلیم ہیں جن میں سے زیادہ تر مدارس میں ہی مقیم ہیں اور ان کا باہر جانا نہیں ہوتا جس کے باعث نہ ان سے یا ان میں کورونا پھیلنے کا خدشہ نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: ملک کے تمام تعلیمی ادارے 26 نومبر سے بند کرنے کا فیصلہ

اس موقع پر انہوں نے اُمید ظاہر کی کہ حکومت ان کے مؤقف کو سنے گی اور اس سے قائم ہوگی۔

وزیر تعلیم نے مدارس کا نام نہیں لیا، مولانا حنیف جالندھری

دوسری جانب وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے جنرل سیکریٹری مولانا حنیف جالندھری نے کہا کہ گزشتہ روز وفاقی وزیر تعلیم نے پریس کانفرنس میں تعلیمی اداروں کو بند کرنے کے اعلان میں مدارس کا نام نہیں لیا، جہاں تک مدارس کی بات ہے تو ہمارا تعلیمی سال، اسکولز، کالجز اور جامعات سے مختلف ہے۔

پشاور میں جامعہ زبیریہ کے دورے کے موقع پر ایک پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ ہم شعبان اور رمضان میں چھٹیاں کردیتے ہیں جبکہ دیگر اداروں میں تعلیم جاری رہتی ہے جبکہ ہمارا چھٹیوں کا نظام موسم کے ساتھ جڑا ہوا نہیں ہے، ہم گرمیوں اور سردیوں میں چھٹیاں نہیں کرتے، یہ ہمارے تعلیم کے دن ہیں جسے بچانا بہت ضروری ہے۔

مولانا حنیف جالندھری کا کہنا تھا کہ دنیا کے مختلف ممالک، جہاں آبادی کم ہے اور پاکستان کے مقابلے میں ایس او پیز پر عملدرآمد زیادہ ہونے کے باوجود کیسز زیادہ ہیں تاہم اس کے مقابلے میں پاکستان میں کیسز کم ہونے کی ایک وجہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یہاں مسجد اور مدارس آباد ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مساجد آباد ہوں گی، قرآن اور احادیث پڑھی جائیں گی تو یہ وبا ٹلے گی، اس وبا کو ختم کرنے کی سب سے بڑی طاقت اللہ کی ہے، ہمارے مدارس میں اللہ کا کلام پڑھا جاتا اور دعائیں ہوتی ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ابھی تک ہمیں کسی فیصلے کے لیے بلایا نہیں گیا اور نہ ہی مدارس بند کرنے کے معاملے میں کسی نے ہمیں اعتماد میں لیا۔

انہوں نے کہا کہ مدارس کی رجسٹریشن محکمہ اوقاف نہیں محکمہ تعلیم کے ساتھ ہوگی اور ہماری حکومت سے اسی حوالے سے بات ہوئی ہے، دوسرا یہ کہ وزارت تعلیم کے ساتھ ہمارے مذاکرات چل رہے ہیں، رجسٹریشن سے متعلق ابھی ہماری بات چیت جاری ہے اور اس پر حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ مدارس کو رجسٹریشن سے کبھی اعتراض نہیں رہا تاہم اس سے قبل جو اقدامات ضروری ہیں پہلے وہ ہونے چاہئیں۔

گزشتہ دنوں مدرسے میں ہونے والے دھماکے پر تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دینی مدارس کا تحفظ پاکستان کا تحفظ ہے، اگر مدرسہ، مسجد محفوظ نہیں اور اسلام کی دعوت اور تعلیم کا کام کرنے والے محفوظ نہیں تو پھر کوئی بھی محفوظ نہیں رہ سکے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا تحفظ مدارس کے تحفظ سے جڑا ہے، یہ محفوظ ہیں تو باقی محفوظ ہوں گے کیونکہ یہ ہماری بنیاد، مراکز اور اثاث ہیں۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ دھماکے کے متاثرین کو دیکھنے کے لیے ہسپتال پہنچے اور زخمیوں کی عیات کی، جس پر میں ان کا شکر گزار ہوں تاہم جس طرح آرمی پبلک اسکول سانحے کے بعد ملک کی سیاسی قیادت ایک فورم پر جمع ہوئی تھی اور نیشنل ایکشن پلان مرتب کیا گیا تھا اسی طرح اس سانحے کا کرب اور درد اسی طرح محسوس کیا جاتا اور ملک کی تمام ذمہ دار قیادت اس سانحے کے مجرموں تک پہنچنے کا ایکشن پلان ترتیب دیتی۔

انہوں نے کہا کہ دینی مدارس اور اس سے وابستہ علما اور طلبہ ہمیشہ امتیازی اور جانبدارانہ رویے کا شکار رہے ہیں، اس رویے کو اب ختم کرنا ہوگا، دینی مدارس قوم کا سرمایہ اور اثاثہ ہیں، یہ پاکستان کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کے محافظ بھی ہیں۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم واضح کرنا چاہتے ہیں اندرونی اور بیرونی سازشوں کو مل کر ناکام بنائیں گے، ہمیں پاکستان کی طرح ہی مدارس اور مساجد کا امن و استحکام عزیز ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مدارس کو وزارت تعلیم کے ماتحت کردیا جائے گا، ڈی جی آئی ایس پی آر

مولانا حنیف جالندھری کا کہنا تھا کہ چاہے لاکھ سازشیں کی جائیں مساجد اور مدارس بے رونق نہیں ہوں گے، ہم اسے اسلام، پاکستان اور مدارس کے خلاف سازش سمجھتے ہیں تاہم ہمارے لوگوں نے ہر دور میں قربانیاں دے کر مدارس کو محفوظ اور آباد رکھا ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ ہم کسی خوف میں آکر دینی مشن سے پیچھے ہٹ جائیں ایسا کبھی نہیں ہوگا، یہ مشن جاری رہے گا، ہم پاکستان، اسلام اور اسلامی عقائد کے پہرے دار ہیں۔

دوران گفتگو انہوں نے کہا کہ حکومتوں کو چاہیے کہ مدارس کو کمزور کرنے کے بجائے انہیں مضبوط کریں کیونکہ اس کے استحکام سے پاکستان کا استحکام جڑا ہوا ہے اور ہم اس پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت وفاق المدارس میں پاکستان کے 23 سے 24 ہزار مدارس سے 25 لاکھ طلبہ زیر تعلیم ہیں، ہم دینی مدارس کے کردار کو محفوظ کرنے کی ہر جدوجہد کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کا صرف یہ کہہ دینا کہ بیرونی سازش ہے، یہ کافی نہیں ہے، اس سازش کو پکڑنا اور انہیں ناکام بنانا اور اس کے مجرموں کو پکڑنا حکومت کی ذمہ داری ہے، ہم روایتی بیانات سے نہیں بلکہ مؤثر اقدامات سے مطمئن ہوں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں