کراچی سرکلر ریلوے کا معاملہ: سپریم کورٹ کا وزیراعلیٰ سندھ کو توہین عدالت کا نوٹس

اپ ڈیٹ 26 نومبر 2020
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو ذاتی حیثیت بھی طلب بھی کیا گیا—فائل فوٹو: ڈان نیوز
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو ذاتی حیثیت بھی طلب بھی کیا گیا—فائل فوٹو: ڈان نیوز

سپریم کورٹ نے کراچی سرکلر ریلوے کے معاملے پر وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے انہیں 2 ہفتوں میں جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی۔

عدالت عظمیٰ میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں بینچ نے ریلوے خسارہ ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت کراچی سرکلر ریلوے کا معاملہ زیر غور آیا تو چیف جسٹس نے فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) کے ڈی جی سے سوال کیا کہ کس نے ڈیزائن کی منظوری دینی تھی جو تاحال نہیں ہوئی۔

مزید پڑھیں: کے سی آر منصوبے میں التوا پر سپریم کورٹ نے توہین عدالت کی کارروائی کا آغاز کردیا

اس پر انہوں نے عدالت کو بتایا کہ سندھ حکومت نے منظوری دینی تھی جو تاحال نہیں دی گئی، ساتھ ہی چیف جسٹس نے یہ پوچھا کہ ایف ڈبلیو او نے تاحال کام کیوں نہیں شروع کیا۔

عدالتی استفسار پر ڈی جی نے جواب دیا کہ ہم نے ڈیزائن بنا کر دیا تھا لیکن سندھ حکومت نے تاحال منظور نہیں کیا۔

جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سرکولر ریلوے کا کام 2 ماہ میں مکمل ہو جانا چاہیے تھا، صرف اوور ہیڈ برج (بالائی گزرگاہ) اور تھوڑا سا دیگر کام ہے لیکن ایف ڈبلیو او نے ابھی تک کام شروع نہیں کیا۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس کی جانب سے ریمارکس دیے گئے کہ ہماری آنکھوں میں دھول نہ جھونکی جائے، 10 ارب روپے کا کام نہیں ہے، زیر زمین پل بنانا ہے۔

چیف جسٹس نے سیکریٹری ریلوے کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے ہمارے لیے کچھ نہیں کیا جو بھی کیا ہے عوام کے لیے کیا ہے، آپ نے کسی پر احسان نہیں کیا، 2 نوٹس آپ کو پہلے ہوچکے ہیں، کیا تیسرا بھی کردیں؟

اسی دوران بینچ کے رکن جسٹس اعجاز الاحسن نے سیکریٹری کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ آپ نے اپنی رپورٹ میں سب کچھ لکھ کر دینا ہے۔

علاوہ ازیں عدالت نے وزیراعلیٰ سندھ کو توہین عدالت کا نوٹس جبکہ سیکریٹری کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا، عدالت نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ 2 ہفتوں میں توہین عدالت کا نوٹس کا جواب جمع کرائیں۔

عدالت عظمیٰ کی جانب سے یہ نوٹس سرکلر ریلوے کے لیے تعمیراتی کام کے ڈیزائن پر سندھ حکومت کی منظوری نہ دینے پرجاری کیا گیا۔

جس کے بعد کیس کی سماعت کو 2 ہفتوں کے لیے ملتوی کردیا گیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ سماعت پر سپریم کورٹ نے کراچی سرکلر ریلوے منصوبے کی تکمیل میں تاخیر پر سیکریٹری ریلوے حبیب الرحمٰن گیلانی اور چیف سیکریٹری سندھ سید ممتاز علی شاہ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کا آغاز کر دیا تھا۔

ساتھ ہی چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے خبردار کیا تھا کہ معاملات یہاں نہیں رکیں گے بلکہ اگر ضرورت پڑی تو عدالت سب کو حتیٰ کہ وزیر اعظم عمران خان اور وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو بھی بلا لے گی۔

عدالت نے سیکریٹری ریلوے اور سندھ کے چیف سیکریٹری کو شوکاز نوٹسز جاری کرتے ہوئے انہیں دو ہفتوں کے بعد کیس کی اگلی سماعت پر عدالت میں پیشی کی ہدایت کی تھی اور کراچی سرکلر ریلوے منصوبے کی تکمیل میں مطلوبہ تاخیر کی وجوہات کی وضاحت طلب کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی سرکلر ریلوے جزوی بحال، شیخ رشید نے افتتاح کردیا

مزید یہ کہ ایف ڈبلیو او کے ڈائریکٹر جنرل کو بھی عدالت کے روبرو پیش ہونے کو کہا گیا تھا۔

یہاں یہ واضح رہے کہ عدالتی احکامات کی روشنی میں کافی تاخیر کے بعد پاکستان ریلوے نے 19 نومبر سے کراچی سرکلر ریلوے کو جزوی طور پر بحال کردیا تھا اور 14 کلو میٹر کے صاف ٹریک پر کراچی سٹی ریلوے اسٹیشن سے مارشلنگ یارڈ پپری ریلوے اسٹیشن تک ٹرین چلائی گئی ہے۔

خیال رہے کہ 1964 میں کھولا گیا کراچی سرکلر ریلوے ڈرگ روڈ سے شروع ہوتا تھا اور شہر کے وسط میں اختتام پذیر ہوتا تھا تاہم بڑے نقصانات اٹھانے کے بعد 1999 میں کراچی سرکلر ریلوے نے آپریشن بند کردیا تھا۔

بعد ازاں مذکورہ معاملے پر حالیہ برسوں میں سپریم کورٹ نے نوٹس لیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں