علی ظفر کی وکیل نے گلوکار کے خلاف جھوٹی مہم کے شواہد سوشل میڈیا پر شیئر کردیے

17 دسمبر 2020
علی ظفر نے ایف آئی اے میں 2018 میں درخواست دائر کی تھی—فائل فوٹو: فیس بک
علی ظفر نے ایف آئی اے میں 2018 میں درخواست دائر کی تھی—فائل فوٹو: فیس بک

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے گلوکار علی ظفر کے خلاف سوشل میڈیا پر بدنام کرنے کی مہم کی تفتیش مکمل کیے جانے کے بعد ان کی وکیل نے شواہد سوشل میڈیا پر شیئر کردیے۔

علی ظفر نے دو سال قبل ایف آئی اے کو اپنے خلاف سوشل میڈیا پر ہونے والی منظم مہم کے خلاف شکایت درج کروائی تھی، جس پر وفاقی تحقیقاتی ادارے نے تقریبا 2 سال تک تفتیش کی۔

ایف آئی اے کی جانب سے دو سال تک تفتیش کیے جانے کے بعد ایک روز قبل ہی وفاقی تحقیقاتی ادارے نے اپنی تفتیشی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی تھی۔

عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں گلوکارہ میشا شفیع، اداکارہ عفت عمر، گلوکار علی گل پیر اور حمنہ رضا سمیت 9 افراد کو علی ظفر کے خلاف جھوٹی مہم چلانے کا مجرم قرار دیتے ہوئے عدالت سے ان کے خلاف کارروائی کی استدعا کی گئی تھی۔

ایف آئی اے کی جانب سے تفتیش مکمل کرکے عدالت میں رپورٹ جمع کروائے جانے کے بعد علی ظفر کی وکیل بیریسٹر امبرین قریشی نے گلوکار کی جانب سے دائر کی گئی درخواست اور ایف آئی اے میں جمع کرائے گئے شواہد کو سوشل میڈیا پر شیئر بھی کیا۔

یہ بھی پڑھیںؒ: علی ظفر کے خلاف مہم چلانے کا کیس: تحقیقات میں میشا شفیع مجرم قرار

امبرین قریشی نے اپنی سلسلہ وار ٹوئٹس میں بتایا کہ ایف آئی اے کی جانب سے 2 سال میں تفتیش مکمل کی اور ساتھ ہی انہوں نے وفاقی تحقیقاتی ادارے میں جمع کرائے گئے شواہد کی سافٹ کاپی بھی شیئر کی۔

امبرین قریشی نے اپنی ٹوئٹ میں یہ اعتراف بھی کیا کہ جنسی ہراسانی کے واقعات کو ثابت کرنا مشکل ہوتا ہے تاہم انہوں نے علی ظفر کے خلاف منظم جھوٹی مہم کے شواہد پیش کرکے ثابت کیا کہ ان کے موکل کو بدنام کیا گیا۔

امبرین قریشی کی جانب سے شیئر کیے گئے شواہد میں علی ظفر کی جانب سے ایف آئی اے کو اپنے اور میشا شفیع کے درمیان تعلقات کے حوالے سے معلومات بھی فراہم کی گئی۔

درخواست میں ایف آئی اے کو بتایا گیا کہ علی ظفر پر میشا شفیع کی جانب سے جنسی ہراسانی کے الزامات لگائے جانے کے چند منٹ بعد ہی ان کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم شروع ہوگئی، جس سے عندیہ ملتا ہے کہ اس کی پہلے سے ہی منصوبہ بندی کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: علی ظفر کو بدنام کرنے والے جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی تفصیلات طلب

سوشل میڈیا پر شیئر کئے گئے شواہد میں میشا شفیع اور علی ظفر کی ایک ساتھ کھچوائی گئی تصاویر کو بھی پیش کیا گیا، جو میشا شفیع کے مختلف سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر شیئر کی گئی تھیں اور ان میں علی ظفر کی تعریف بھی کی گئی تھی مگر بعد ازاں الزامات لگانے کے بعد انہیں ڈیلیٹ کردیا گیا۔

درخواست میں ماضی میں میشا شفیع کی جانب سے علی ظفر کے ساتھ شیئر کی گئی تصاویر کے اسکرین شاٹ بھی دیے گئے ہیں—اسکرین شاٹ
درخواست میں ماضی میں میشا شفیع کی جانب سے علی ظفر کے ساتھ شیئر کی گئی تصاویر کے اسکرین شاٹ بھی دیے گئے ہیں—اسکرین شاٹ

شیئر کی گئی درخواست میں یہ سوالات بھی اٹھائے گئے ہیں کہ جس شخص کے ساتھ میشا شفیع کئی سال تک کام کرتی رہیں اور ان کے ساتھ انتہائی قریب سے تصاویر بھی بنواتی رہیں اور یہاں تک کہ الزامات لگانے سے چند دن قبل ہی انہوں نے علی ظفر کی تعریف کی تو کیسے بعد میں انہوں نے اس پر جنسی ہراسانی کے الزامات لگائے؟

درخواست میں کچھ ایسی تصاویر بھی شامل کی گئیں، جن میں علی ظفر اور میشا شفیع کو انتہائی قریب سے ایک ساتھ خوشگوار موڈ میں دیکھا جا سکتا ہے اور وہ تصاویر میشا شفیع نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر شیئر کرتے ہوئے علی ظفر کی تعریف بھی کی تھی مگر بعد ازاں ان کو ڈیلیٹ کرکے گلوکار پر الزام عائد کردیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: علی ظفر کی شکایت پر میشا شفیع، عفت عمر سمیت 9 افراد کے خلاف مقدمہ درج

شیئر کی گئی درخواست میں میشا شفیع کی وکیل نگہت داد کی سوشل میڈیا پوسٹس کے اسکرین شاٹس بھی موجود ہیں، جن میں انہوں نے نہ صرف علی ظفر پر براہ راست الزامات عائد کیے بلکہ گلوکار کے خلاف سخت زبان بھی استعمال کی۔

ایف آئی اے نے تفتیش میں میشا شفیع و عفت عمر سمیت 9 افراد کو مجرم قرار دیا—فائل فوٹو: فیس بک/ انسٹاگرام
ایف آئی اے نے تفتیش میں میشا شفیع و عفت عمر سمیت 9 افراد کو مجرم قرار دیا—فائل فوٹو: فیس بک/ انسٹاگرام

خیال رہے کہ میشا شفیع نے اپریل 2018 میں علی ظفر پر جنسی ہراسانی کے الزامات عائد کیے تھے اور دعویٰ کیا تھا کہ گلوکار نے انہیں اس وقت ہراساں کیا جب وہ بچوں کی ماں بن جانے سمیت شہرت یافتہ گلوکارہ بھی بن چکی تھیں۔

تاہم علی ظفر نے فوری طور پر ان کے الزامات کو مسترد کردیا تھا، بعد ازاں علی ظفر کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم بھی شروع ہوگئی۔

الزامات لگانے کے بعد میشا شفیع نے علی ظفر کے خلاف محتسب اعلیٰ پنجاب اور گورنر پنجاب کو بھی درخواست دی تھی مگر ان کی درخواست مسترد ہوگئی تھی، جس پر علی ظفر نے گلوکارہ کے خلاف لاہور سیشن کورٹ میں ہتک عزت کا دعویٰ دائر کرنے سمیت ایف آئی اے میں شکایت درج کروائی تھی۔

علی ظفر کی جانب سے دائر ہتک عزت کیس کی سماعتیں تاحال سیشن کورٹ میں جاری ہیں جب کہ ایف آئی اے نے 15 دسمبر کو اپنی تفتیش مکمل کرکے ٹرائل کورٹ میں رپورٹ جمع کرواتے ہوئے میشا شفیع سمیت 9 افراد کو علی ظفر کے خلاف مہم چلانے کا مجرم قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف مزید قانونی کارروائی کی استدعا کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں