اسلام آباد: شمشان گھاٹ کی چار دیواری تعمیر کرنے کیلئے این او سی جاری

اپ ڈیٹ 22 دسمبر 2020
سی ڈی اے نے شممان کی چار دیواری تعمیر کرنے کی اجازت دے دی— فائل فوٹو: ڈآن
سی ڈی اے نے شممان کی چار دیواری تعمیر کرنے کی اجازت دے دی— فائل فوٹو: ڈآن

اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت میں شمشان گھاٹ کی تعمیر سے متعلق مسئلہ پیر کو حل ہوگیا جب سٹی منیجرز نے ہندو برادری کو مجوزہ جگہ کے چاروں طرف دیوار بلند کرنے کی اجازت دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومت کی مالی اعانت سے ہندو مندر تعمیر کرنے کے ارادے پر رواں سال جولائی میں دائیں بازو کے گروپوں نے شدید رد عمل ظاہر کرتے ہوئے حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا جس کے بعد سی ڈی اے نے اچانک ہندو برادری کو پلاٹ کے اطراف چار دیواری کی تعمیر سے روک دیا تھا۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد میں مندر اور شمشان گھاٹ بنانے کی ہدایت

ایچ-9/2 میں چار کنال اراضی 2016 میں ہندو برادری کو مندر، شمشان گھاٹ اور کمیونٹی مراکز کی تعمیر کے لیے الاٹ کی گئی تھی۔

سی ڈی اے نے باؤنڈری وال کی تعمیر روکنے کے لیے 'قانونی' وجوہات کا حوالہ دیا تھا۔

سوک ایجنسی نے پیر کو جاری کردہ اپنے اجازت سے متعلق خط میں کہا کہ ایچ-9/2 میں ہندو برادری کے لیے شمشان گھاٹ کے چاروں اطراف باؤنڈری وال تعمیر کرنے کی اجازت اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری، بلڈنگ کنٹرول ریگولیشنز 2020 کی شق 4.1.1 کے مطابق دی گئی ہے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ باؤنڈری وال کی اونچائی 7 فٹ سے زیادہ نہیں ہو گی اور دیوار کی لمبائی 3 فٹ سے کم نہیں ہو گی۔

سی ڈی اے کے ایک سینئر افسر نے مزید کہا کہ آج ہم نے ہندو برادری کو خط جاری کیا اور اب وہ قبرستان کے لیے باؤنڈری وال تعمیر کرنے میں آزاد ہیں، انہوں نے کہا کہ بعد میں ایک مندر اور کمیونٹی سینٹر کی تعمیر کے معاملے پر بات کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائی کورٹ: شمشان گھاٹ کی تعمیر کی اپیل سماعت کیلئے منظور

سی ڈی اے کے ذرائع نے بتایا کہ شہری ایجنسی کو ابھی تک مندر اور کمیونٹی سینٹر کے عمارت کے منصوبے موصول نہیں ہوئے ہیں۔

عہدیدار نے کہا کہ آج کی منظوری شمشان گھاٹ کے چاروں اطراف باؤنڈری وال کی تعمیر کے لیے ہے۔

اسلام آباد میں ہندو برادری کے لیے کوئی مندر اور شمشان گھاٹ نہیں ہے، کمیونٹی کی متعدد کوششوں کے بعد اور ہیومن رائٹ کمیشن آف پاکستان کی ہدایت پر سی ڈی اے نے 2016 میں 4 کنال کمیونٹی کو الاٹ کردیے تھے۔

ماضی میں سید پور گاؤں میں ایک مندر تھا لیکن اسے کئی عشروں قبل ترک کردیا گیا تھا۔

سی ڈی اے کے عہدیدار نے بتایا کہ ہندو برادری بھی پاکستانی شہری ہے لیکن بدقسمتی سے اب تک ہم انہیں اسلام آباد میں ایک عبادت گاہ فراہم کرنے میں ناکام رہے ہیں، کم از کم شمشان گھاٹ کی حدود کے لیے اجازت نامہ جاری کرنا ایک مثبت قدم ہے۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد میں واقع مندر، دھرم شالا ہندو کمیونٹی کیلئے کھول دیا جائے، اسلامی نظریاتی کونسل

منظوری کا خط اسلام آباد ہندو پنچایت کے سابق صدر پریتم داس نے جمع کرایا تھا۔

ان کے صدر مہیش کمار کی سربراہی میں ہندو پنچایت کے ایک وفد نے گزشتہ ہفتے سی ڈی اے کے چیئرمین عامر علی احمد سے ملاقات کی تھی اور انہیں آگاہ کیا تھا کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے اسلام آباد میں ایک شمشان گھاٹ تعمیر کرنے کی اجازت دے دی ہے۔

جب اس سال جون میں پنچایت نے اس پلاٹ پر باؤنڈری وال تعمیر کرنا شروع کی تھی تو بنیادی طور پر لال مسجد، جے یو آئی (ف) اور مرکزی جمعیت اہلحدیث سے وابستہ چند علما نے اس اقدام پر اعتراض کیا تھا اور اسلام آباد میں ایک مندر کی تعمیر اور حکومت کے مجوزہ مالی اعانت کو غیراسلامی قرار دیا تھا۔

اسی دوران ایک شہری کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ میں قبرستان کے قیام اور مندر کی تعمیر کے خلاف درخواست دائر کی گئی تھی، عدالت نے معاملہ اسلامی نظریاتی کونسل کے پاس بھیج دیا تھا جس نے اکتوبر میں یہ فیصلہ سنایا تھا کہ اسلام آباد یا ملک میں کسی اور جگہ مندر بنانے کے لیے کوئی آئینی یا شرعی پابندیاں نہیں ہیں۔

کونسل نے اسلامی روایات اور شریعت کے ساتھ ساتھ دستور اور لیاقت نہرو معاہدہ 1950 کا حوالہ دیا اور حکومت کو اجازت دی کہ وہ سید پور میں قدیم مندر کے ساتھ ساتھ سید پور میں واقع دھرم شالا (کمیونٹی سینٹر) کو ہندو برادری کے حوالے کردے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم نے اسلام آباد میں مندر کی تعمیر کیلئے گرانٹ کی منظوری دے دی

اسلامی نظریاتی کونسل کے فیصلے میں کہا گیا کہ ملک کے دیگر مذہبی گروہوں کی طرح ہندوؤں کو بھی آئینی حق حاصل ہے کہ وہ اپنے عقیدے کے مطابق آخری رسومات کے لیے جگہ رکھیں۔

اسلامی نظریاتی کونسل کے فیصلے میں کہا گیا کہ اس حق کے تحت اسلام آباد میں ہندو برادری مذہبی ہدایات کے مطابق اپنے مُردوں اور میت کی آخری رسومات ادا کرسکتی ہے، سی ڈی اے کی جانب سے جاری این او سی اسلامی نظریاتی کونسل کے فیصلے پر مبنی تھی۔

دریں اثنا پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی اور پارلیمانی سیکریٹری برائے انسانی حقوق لال چند ملی نے سی ڈی اے کے ذریعے شمشان گھاٹ کے لیے پلاٹ کے گرد چار دیواری کے لیے این او سی جاری کرنے کی تعریف کی۔

انہوں نے کہا کہ یہ تمام شہریوں کا قانونی اور آئینی حق ہے کہ وہ اپنے عقیدے کے مطابق مذہبی رسومات انجام دے سکیں، اقلیتیں پاکستان میں قائداعظم کے وعدے کے مطابق مساوی حقوق سے لطف اندوز ہوں گی۔

مزید پڑھیں: مندر کے معاملے کو بعض مذہبی، سیاسی عناصر نے ایشو بنایا، نورالحق قادری

وزیر اعظم کے نمائندہ خصوصی برائے مذہبی ہم آہنگی حافظ طاہر اشرفی نے بھی اس فیصلے کی تعریف کی اور کہا کہ آئین میں پاکستان میں مذہبی اقلیتوں کے حقوق دیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کسی کو بھی دوسروں کے حقوق پامال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں