کراچی: فیکٹری دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد 10 ہوگئی، تحقیقات کا آغاز ہوگیا

ڈی آئی جی غربی عاصم قائمخانی کی قیادت میں پولیس ٹیم اور بم ماہرین نے جائے وقوع کا دورہ کیا — فائل فوٹو / آئی این پی
ڈی آئی جی غربی عاصم قائمخانی کی قیادت میں پولیس ٹیم اور بم ماہرین نے جائے وقوع کا دورہ کیا — فائل فوٹو / آئی این پی

پولیس نے نیو کراچی انڈسٹریل ایریا میں واقع برف فیکٹری میں دھماکے کے اصل محرکات جاننے کے لیے تحقیقات کا آغاز کردیا، جبکہ مزید دو زخمیوں کے دم توڑنے کے بعد واقعے میں جاں بحق افراد کی تعداد 10 ہوگئی ہے۔

ہسپتال میں زیر علاج 18 زخمیوں میں سے مزید تین کی حالت تشویشناک ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے، جبکہ حکام کو خدشہ ہے کہ اب بھی چند افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔

گزشتہ روز کراچی کے علاقے نیو کراچی میں فیکٹری میں بوائلر پھٹنے سے 8 افراد جاں بحق ارو 30 زخمی ہوگئے تھے۔

حکام اور عینی شاہدین نے بتایا تھا کہ منگل کو نیو کراچی میں ایک فیکٹری میں بوائلر پٹھا جس سے گنجان آباد علاقے کا انفرا اسٹرکچر اور بجلی کا نظام تباہ ہوگیا۔

زوردار دھماکے سے ایک منزلہ فیکٹری کا ڈھانچہ تباہ ہوگیا جبکہ برابر میں واقعہ دیگر 2 صنعتوں کو بھی بری طرح نقصان پہنچا یہی نہیں بلکہ قریبی رہائشی بلاک میں گھروں کی کھڑکیوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے۔

یہ بھی پڑھیں: نیو کراچی کی فیکٹری میں بوائلر دھماکے میں جاں بحق افراد کی تعداد 8 ہوگئی

حکام اور عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ بوائلر کا بڑا حصہ ہوا میں اڑ کر کچھ 250 یارڈ دور جاکر گرا جس سے کچھ دیگر صنعتیں یونٹس بھی متاثر ہوئے اور اس سے حصہ گنجان آباد علاقے میں رہائشی مقامات کو بھی نقصان پہنچا۔

بدھ کو ڈی آئی جی غربی عاصم قائمخانی کی قیادت میں پولیس ٹیم اور بم ماہرین نے صبا سنیما کے قریب جائے وقوع کا دورہ کیا جہاں انہوں مقامی تاجروں کی تنظیم کے نمائندوں سے ملاقات کی۔

پولیس ترجمان سے جاری بیان میں کہا گیا کہ 'انہوں نے بم ڈسپوزل اسکواڈ اور دیگر ماہرین سے تبادلہ خیال کیا تاکہ فیکٹری میں دھماکے کے اصل محرکات معلوم ہوسکیں'۔

ایک بی ڈی ایس ماہر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ دھماکے کی نوعیت تاحال معلوم نہیں ہوسکی ہے۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ ماہرین نے شواہد جمع کرکے جامعہ کراچی کی لیبارٹری کو بھجوا دیے ہیں۔

مزید پڑھیں: کراچی: فیکٹری میں بوائلر پھٹنے سے 6 افراد جاں بحق، 12 زخمی

دوسری جانب نیو کراچی انڈسٹریل ایریا کے عہدیدار نے کہا کہ دھماکا بوائلر پھٹنے یا گیس لیکیج سے نہیں ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ فیکٹری میں ڈرمز میں رکھے کیمیکلز شاید دھماکے کی وجہ بنے ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ان کی رپورٹ کے مطابق دھماکے سے 3 چھوٹی فیکٹریاں تباہ ہوئیں، جبکہ جاں بحق افراد کی تعداد 10 ہوچکی ہے اور 18 زیر علاج ہیں۔

قبل ازیں ایس پی گلبرگ اظہر خان نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ واقعہ ممکنہ طور پر گیس دھماکے کی وجہ سے پیش آیا، تاہم اصل وجہ بی ڈی ایس اور تکنیکی ٹیموں کی تحقیقات کے بعد سامنے آئے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں