پیر پگاڑا کا پیغام پہنچانے کیلئے محمد علی درانی کی شہباز شریف سے جیل میں ملاقات

اپ ڈیٹ 25 دسمبر 2020
شہباز شریف سے اپوزیشن کو اسمبلیوں سے استعفی دینے سے روکنے میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے کہا گیا ہے، محمد علی درانی - فوٹو: فیس بک
شہباز شریف سے اپوزیشن کو اسمبلیوں سے استعفی دینے سے روکنے میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے کہا گیا ہے، محمد علی درانی - فوٹو: فیس بک

لاہور: پاکستان مسلم لیگ فنکشنل (پی ایم ایل-ف) کے سیکریٹری جنرل محمد علی درانی نے مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے کوٹ لکھپت جیل میں ملاقات کی اور انہیں پارٹی سربراہ صبغت اللہ راشدی (پیر پگاڑا) کا پیغام پہنچایا جس میں ان سے 'جمہوری نظام کو بچانے' کے لیے اسمبلیوں سے استعفے نہ دینے کے لیے اپوزیشن کو راضی کرنے میں اپنا کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق محمد علی درانی مشرف دور میں بھی وفاقی وزیر رہ چکے ہیں اور انہیں اسٹیبلشمنٹ کے قریب سمجھا جاتا ہے جبکہ مسلم لیگ (ف) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی زیرقیادت حکومت کی اتحادی ہے۔

محمد علی درانی نے ملاقات کے بعد ڈان کو بتایا کہ 'شہباز سے ملاقات کے دوران میں نے پارٹی کے سربراہ سید صبغت اللہ راشدی (پیر پگاڑا) کا ایک اہم پیغام ان تک پہنچایا، شہباز شریف سے اپوزیشن کو اسمبلیوں سے استعفی دینے سے روکنے میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے کہا گیا ہے کیونکہ اس اقدام سے جمہوری نظام کو نقصان پہنچ سکتا ہے'۔

مزید پڑھیں: مسلم لیگ (ن) کے دو ارکان کے استعفے اسپیکر کو موصول، مریم اورنگزیب کی تردید

ان کا کہنا تھا کہ قومی اداروں اور سیاستدانوں کے درمیان ایک عظیم ڈائیلاگ شروع کرنے، پارلیمنٹ کو فعال بنانے اور تمام مسلم لیگیوں کو ایک پلیٹ فارم کے تحت جمع کرنے کی ضرورت ہے۔

محمد علی درانی نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کو یہ بھی بتایا گیا کہ حزب اختلاف کی 11 جماعتی جماعتوں کا اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے 'تصادم کے عمل کے سنگین نتائج' برآمد ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اس تصادم کے دوران (حکومت اور حزب اختلاف کے درمیان) کوئی فاتح نہیں ہوگا'۔

انہوں نے خبردار کیا اور کہا کہ 'استعفوں کی آگ جمہوریت اور معیشت کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے'۔

واضح رہے کہ گزشتہ ستمبر میں عمران خان کی حکومت کو اقتدار سے ہٹانے کے لیے بنائی گئی پی ڈی ایم نے اپنے اراکین کو 31 دسمبر کی ڈیڈ لائن دی ہے کہ وہ اپنے استعفے (اپنی قیادت کو) پیش کریں جو بعدازاں متعلقہ اسپیکرز کو جمع کروائے جائیں گے۔

اتحاد نے وزیر اعظم عمران خان سے بھی 31 جنوری کو سبکدوش ہونے کو کہا ہے بصورت دیگر وہ یکم فروری کو اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کا اعلان کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: استعفے ہمارے ایٹم بم ہیں، اس کے استعمال کی حکمت عملی مل کر اپنائیں گے، بلاول

کوٹ لکھپت جیل کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے محمد علی درانی نے کہا کہ 'پاکستان کے اداروں اور سیاسی جماعتوں کو ایک 'ٹریک 2' ڈائیلاگ شروع کرنے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس (ڈائیلاگ) کی خوبصورتی یہ ہے کہ اسے (عوام کے سامنے) نہیں لایا جائے گا بلکہ اس کے نتائج سامنے آئیں گے، موجودہ صورتحال کا مطالبہ ہے کہ فوری طور پر اس ڈائیلاگ کا آغاز ہو۔

انہوں نے کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ اس سلسلے میں جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز سے بھی ملاقات کریں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں