پاکستان اور نیوزی لینڈ کل سے پہلے ٹیسٹ میچ میں مدمقابل

اپ ڈیٹ 25 دسمبر 2020
نیوزی لینڈ کے خلاف پہلے ٹیسٹ میچ میں فائنل الیون کا انتخاب قومی ٹیم کی مینجمنٹ کا کڑا امتحان ہو گا — فائل فوٹو: اے پی
نیوزی لینڈ کے خلاف پہلے ٹیسٹ میچ میں فائنل الیون کا انتخاب قومی ٹیم کی مینجمنٹ کا کڑا امتحان ہو گا — فائل فوٹو: اے پی

پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان سیریز کا پہلا ٹیسٹ میچ کل سے ماؤنٹ منگنوئی میں کھیلا جائے گا اور قومی ٹیم نیوزی لینڈ میں ہوم ٹیم کی فتوحات کے تسلسل کو توڑنے کی کوشش کرے گی۔

ایک عرصے سے بہترین فارم کا مظاہرہ کرتے ہوئے آسٹریلیا کے ہمراہ عالمی نمبر ایک ٹیسٹ ٹیم بننے والی نیوزی لینڈ کی ٹیم اپنے ہوم گراؤنڈ پر بڑی بڑی ٹیموں کے لیے خطرہ بن کر سامنے آئی ہے اور حالیہ کچھ عرصے میں اس کی کارکردگی انتہائی شاندار رہی ہے۔

مزید پڑھیں: شاداب انجری کا شکار، نیوزی لینڈ کے خلاف پہلے ٹیسٹ سے باہر

نیوزی لینڈ کی بہترین فارم کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ انہوں نے حال ہی میں ویسٹ انڈیز کو دونوں ٹیسٹ میچوں میں اننگز سے شکست دی تھی۔

اس وقت نیوزی لینڈ کی نگاہیں ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ کے فائنل پر مرکوز ہیں جہاں وہ آسٹریلیا اور بھارت کے بعد تیسرے نمبر پر موجود ہیں اور اس سیریز میں 0-2 سے کامیابی کی بدولت وہ سرفہرست دو ٹیموں میں جگہ بنانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

آسٹریلیا کی ٹیم 324 پوائنٹس کے باوجود سب سے زیادہ 8 فتوحات کے ساتھ ورلڈ ٹیسٹ چیمپیئن شپ میں پہلے نمبر پر موجود ہے، بھارت کے 360 پوائنٹس ہیں لیکن آسٹریلیا سے کم فتوحات کی وجہ سے ان کا دوسرا نمبر ہے جبکہ نیوزی لینڈ کی ٹیم 300 پوائنٹس کے ساتھ تیسرے نمبر پر موجود ہے۔

دوسری جانب دورہ نیوزی لینڈ میں قومی ٹیم کو ہمیشہ سے بیٹنگ نے مایوس کیا ہے اور اس مرتبہ ان فارم نیوزی لینڈ باؤلنگ اٹیک کے ساتھ ساتھ کپتان بابر اعظم کی غیر موجودگی میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنا ان کے لیے کسی بڑے چیلنج سے کم نہ ہو گا۔

یہ بھی پڑھیں: بابر اعظم نیوزی لینڈ کے خلاف پہلے ٹیسٹ سے باہر، رضوان قیادت کریں گے

بابر اعظم کی غیر موجودگی میں قومی ٹیم کی قیادت وکٹ کیپر بلے باز محمد رضوان کریں گے۔

نیوزی لینڈ کے ہوم گراؤنڈ پر بہترین ریکارڈ کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ جنوری 2011 سے اب تک آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کے سوا کوئی بھی ٹیم انہیں ٹیسٹ سیریز میں زیر نہ کر سکی۔

لیکن پاکستان کے لیے خوش آئند امر یہ ہے کہ جنوری 2011 سے قبل آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کے علاوہ پاکستان وہ واحد ٹیم تھی جس نے ٹیسٹ سیریز میں نیوزی لینڈ کو 0-1 سے مات دی تھی۔

پاکستان کی یہ ٹیم کین ولیمسن الیون کے لیے ویسٹ انڈیز کی طرح ترنوالہ تو ہرگز ثابت نہ ہو گی کیونکہ ویسٹ انڈیز کی نسبت پاکستان کی ٹیم ایک بہتر باؤلنگ لائن سے لیس ہے جس کا سب سے اہم ہتھیار اپنی مستند باؤلنگ کے لیے مشہور محمد عباس ہوں گے۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس وکٹ پر اچھی خاصی گھاس موجود ہے اور اب تک یہاں صرف ایک ٹیسٹ میچ کھیلا گیا ہے اور گزشتہ سال کھیلے گئے اس میچ میں نیوزی لینڈ نے انگلینڈ کو اننگز سے شکست دی تھی۔

مزید پڑھیں: جیک کیلس انگلینڈ کرکٹ ٹیم کے بیٹنگ کوچ مقرر

تاہم گھاس سے قطع نظر اس وکٹ پر پاکستانی باؤلرز کی لائن اور لینتھ ہی سب سے زیادہ اہمیت کی حامل ہو گی کیونکہ نیوزی لینڈ کی ہری بھری وکٹوں پر ویسٹ انڈیز نے بھی ٹاس جیت کر دونوں مرتبہ بیٹنگ کا فیصلہ کیا لیکن تسلسل کے ساتھ اچھی باؤلنگ نہ کرنے کی وجہ سے انہیں دونوں میچوں میں اننگز کی شکست کی صورت میں بھگتنا پڑا۔

پاکستان کا انحصار محمد عباس، شاہین شاہ آفریدی اور نسیم شاہ پر ہوگا جبکہ ٹیم مینجمنٹ شاداب خان کی انجری کی وجہ سے یاسر شاہ اور چوتھے فاسٹ باؤلر کو کھلانے کے حوالے سے تذبذب کا شکار ہے۔

شاداب خان انجری کی وجہ سے پہلے ٹیسٹ میچ میں دستیاب نہیں ہوں گے جس کی وجہ سے ٹیم کو اب ہر حال میں ایک بلے باز کو کم کرکے آل راؤنڈر پر ہی اکتفا کرنا پڑے گا، لیکن نیوزی لینڈ کی باؤلرز کے لیے سازگار کنڈیشنز میں یہ ایک بہت کٹھن فیصلہ ہو گا۔

میچ کے لیے وکٹ ہمیشہ کی طرح باؤلرز کے لیے سازگار محسوس ہو رہی ہے اور ٹاس فیصلہ کن کردار ادا کر سکتا ہے کیونکہ ٹاس جیتنے والی ٹیم پہلے باؤلنگ کا فیصلہ کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: محمد عامر کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کی وجوہات سامنے لے آئے

میچ کے لیے دونوں ٹیمیں ممکنہ طور پر ان کھلاڑیوں پر مشتمل ہوں گی۔

پاکستان: محمد رضوان (کپتان)، شان مسعود، عابد علی، اظہر علی، حارث سہیل، فواد عالم، محمد رضوان، فہیم اشرف، یاسر شاہ/سہیل خان، شاہین شاہ آفریدی، محمد عباس اور نسیم شاہ۔

نیوزی لینڈ: کین ولیمسن (کپتان)، ٹام لیتھم، ٹام بلنڈل، روز ٹیلر، ہنری نکولس، بی جے واٹلنگ، ڈیرل مچل، کائل جیمیسن، ٹم ساؤدھی، نیل ویگنر اور ٹرینٹ بولٹ۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں