سیپا نے کے پی ٹی کو بندرگاہ پر سویابین کی ہینڈلنگ روکنے کا حکم دے دیا

26 دسمبر 2020
سیپا کی جائزاتی ٹیم  نے کے پی ٹی کی برتھ نمبر 11، 12 کا معائنہ کیا —فائل فوٹو: ڈان
سیپا کی جائزاتی ٹیم نے کے پی ٹی کی برتھ نمبر 11، 12 کا معائنہ کیا —فائل فوٹو: ڈان

کراچی: معائنے کے دوران 'آلودگی کی بلند کثافت' سامنے آنے پر سندھ انوائرنمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (سیپا) نے کراچی پورٹ ٹرسٹ(کے پی ٹی) کو ہدایت کی ہے کہ بندر گاہ پر آئندہ احکامات تک سویا بین سے متعلق ہر سرگرمی روک دی جائے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کیماڑی کے علاقے میں ایک ہفتے کے دوران مشتبہ گیس کے سبب 4 افراد کے جاں بحق ہونے اور دیگر 22 کے سانس کی تکالیف پر زیر علاج ہونے کی رپورٹس کے بعد یہ معائنہ کیا گیا۔

اس ضمن میں جب کے پی ٹی ترجمان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ کارگو کی ہینڈلنگ بلا رکاوٹ جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: کیماڑی میں ’زہریلی گیس‘ سے 4 افراد جاں بحق، 18 کی حالت غیر

انہوں نے بتایا کہ کے پی ٹی ایک وفاقی ادارہ ہے صوبائی محکمہ اسے 67 ہزار ٹن سویابین کی منتقلی سے نہیں روک سکتا جو رواں کے آغاز میں بندرگاہ پہنچی تھی۔

یاد رہے کہ رواں برس فروری میں بھی اسی علاقے میں ایسا ہی واقعہ پیش آیا تھا جس کے نتیجے میں 14 افراد جاں بحق جبکہ 200 متاثر ہوئے تھے۔

انوائرنمنٹل پروٹیکش آرڈر(ای پی او) کے مطابق سیپا کی جائزاتی ٹیم نے کے پی ٹی کی برتھ نمبر 11، 12 کا معائنہ کیا جہاں میگا بینفٹ نامی بحری جہاز سے سویا بین اتاری جارہی تھی۔

مزید پڑھیں: کیماڑی میں ہلاکتوں کی وجہ فیومگیشن ہوسکتی ہے، ماہرین

24 دسمبر کو جاری ہونے والے اس آرڈر میں کہا گیا ہے کہ 'جیسا کہ عملی طور پر دیکھا گیا کہ مخصوص مادے کی بلند کثافت اور سویابین گَرد کھلی فضا میں شامل ہورہی ہے مزید یہ کہ اس معاملے پر بات چیت کرنے پر آپ کی بندرگاہ/ آپریشنل منیجمنٹ ٹیم آلودگی کی روک تھام کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات کے بارے میں تسلی بخش جواب دینے میں ناکام رہی۔

ای پی او کے مطابق سیپا ٹیم کو عملے نے بتایا کہ بحری جہاز میں 67 ٹین سویا بین لدا ہوا تھا جس میں سے 15 ہزارمیٹرک ٹک گزشتہ 3 روز کے دوران اتارا جاچکا ہے۔

حکم نامے میں سویا بین کی ماحول مخالف ہینڈلنگ کو انسانی جانوں کے ضیاع سے منسلک کرتے ہوئے خبردار کیا گیا کہ عملدرآمد نہ ہونے کی صورت میں سندھ انوائرنمنٹل پروٹیکشن ایکٹ 2014 کی دفعات کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: کیماڑی کی فضا میں ہائیڈروجن سلفائیڈ، نائٹرک آکسائیڈ کی موجودگی کا انکشاف

خیال رہے کہ کراچی یونیورسٹی کے انٹرنیشل سینٹر فار کیمیکل اینڈ بائیولوجیکل سائنسز نے فروری میں ہونے والے واقعے میں شبہ ظاہر کیا تھا کہ شاید 'سویابین ڈسٹ' کی وجہ سے اموات ہوئیں۔

تاہم دیگر ماہرین نے اسے مسترد کرتے ہوئے متاثرہ علاقے کا مکمل معائنہ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

وفاقی اور صوبائی حکومت کے درمیان بڑھتے ہوئے سیاسی تناؤ کے دوران یہ معاملہ بھی پراسرار اور حل طلب رہا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں