طورخم سرحد پر کورونا ریپڈ ٹیسٹنگ مزدوروں کیلئے پریشانی کا سبب

اپ ڈیٹ 31 دسمبر 2020
سرحدی عہدیدار مقامی یومیہ اجرت کمانے والوں اور مزدوروں کو ہفتے میں دو بار لازمی ٹیسٹ کا پابند کررہے ہیں، رپورٹ—فائل فوٹو: اے ایف پی
سرحدی عہدیدار مقامی یومیہ اجرت کمانے والوں اور مزدوروں کو ہفتے میں دو بار لازمی ٹیسٹ کا پابند کررہے ہیں، رپورٹ—فائل فوٹو: اے ایف پی

خیبر: طورخم کے راستے افغانستان سے آنے والے سپٹومیٹک کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کے تیز ترین اینٹی جن ٹیسٹ کے لیے واضح ہدایات کے برخلاف سرحدی عہدیدار مقامی یومیہ اجرت کمانے والوں اور مزدوروں کو ہفتے میں دو بار لازمی ٹیسٹ کا پابند کررہے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ لنڈی کوتل کے ضلعی ہیڈ کوارٹرز ہسپتال میں پریشان حال مزدوروں کی ایک بڑی تعداد کو اپنے ٹیسٹ کے نتائج کا منتظر دیکھا جاسکتا ہے۔

وہ ایک روز کے لیے اپنی محنت مزدوری پر سمجھوتہ بھی کرتے ہیں اور ٹیسٹ کے لیے بڑی رقم بھی ادا کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: پاک-افغان سرحد پر کارگو ٹرکوں کی آمدورفت بحال کرنے کا فیصلہ

روز مرہ کی مزدوری کرنے والوں میں سے ایک مقرب خان نے ہسپتال میں نامہ نگار کو بتایا کہ ہسپتال میں صحت کے عملے نے اس ٹیسٹ کے لیے ان سے 1500 روپے وصول کیے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک بہت بڑا مالی بوجھ ہے کیونکہ وہ سرحدی گزرگاہ سے آنے والے افغان باشندوں کے لیے بطور پورٹر کام کرکے یومیہ بہت معمولی رقم کماتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سرحدی حکام بغیر کورونا ٹیسٹ کے ان کو سرحد پر کام کرنے کی اجازت نہیں دے رہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہمیں ہفتے میں دو مرتبہ ٹیسٹ کی رپورٹ پیش کرنا ہوتی ہے جس کی قیمت ہمارے ساتھی ورکرز میں سے کوئی بھی ادا نہیں کرسکتا'۔

ایک اور یومیہ اجرت کمانے والے راحت اللہ نے بتایا کہ انہوں نے صرف 5 روز قبل ایک نجی لیبارٹری کو ایک ہزار روپے کی ادائیگی کرکے اپنا کورونا وائرس کا ٹیسٹ کرایا تھا تاہم عہدیداروں نے اسے سرکاری ہسپتال میں ٹیسٹ کروانے کے لیے کہا جہاں اس سے 500 روپے اضافی وصول کیے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'ہماری روزانہ کی آمدنی اتنی معمولی ہے کہ ہم ہفتے میں دو بار اس طرح کے ٹیسٹ نہیں کراسکتے'۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'یا تو انہیں ایسے ٹیسٹ سے استثنیٰ دیا جانا چاہیے یا حکومت کو ان کے لیے مفت ٹیسٹنگ کی سہولت فراہم کرنی چاہیے'۔

یہ بھی پڑھیں: پاک-افغان تجارت بڑھانے کیلئے 24 گھنٹے طورخم سرحد کھولنے کے انتظامات مکمل

دوسری جانب ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر طارق حیات نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ محکمہ صحت کی جانب سے موصول گائیڈ لائنز اور اس سلسلے میں وزارت خارجہ کے خط میں واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ فوری اینٹی جن ٹیسٹ ان افغانستان سے آنے والے افراد کے کیے جائیں گے جن میں کورونا وائرس کی علامات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاسپورٹ پر ویزا رکھنے والے افغان زائرین کو طورخم کے راستے ہی پاکستان میں داخلے کی اجازت صرف اس صورت میں ہوگی کہ ان کے پاس کورونا وائرس کی منفی ٹیسٹ رپورٹ ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ 'یہ شرط سرحد پر پاکستان کی جانب کام کرنے والے پورٹرز، مزدوروں اور روزانہ اجرت کمانے والوں پر لاگو نہیں ہوتی، وہ کوئی بھی ٹیسٹ کروا سکتے ہیں'۔

ڈپٹی کمشنر اسلم وزیر نے یہ کہا کہ انہوں نے طورخم میں سیکیورٹی حکام سے بات کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹیسٹ کی شرائط کا اطلاق صرف ان لوگوں پر ہوتا ہے جو سرحد پار کرکے افغانستان گئے تھے اور اب واپس پاکستان آئے ہیں۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ وہ مزدوروں اور یومیہ اجرت کمانے والوں سے نرمی کا مطالبہ کریں گے کیونکہ وہ روزانہ کی بنیاد پر متعدد بار سرحد عبور کرتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں