394 قانون سازوں کو اثاثوں کی تفصیلات جمع کروانے کیلئے مزید 15 روز کی مہلت

02 جنوری 2021
عوامی نمائندے 16 جنوری تک اپنے اثاثوں کی تفصیلات فراہم نہیں کرتے ہیں تو ان کی رکنیت معطل کردی جائے گی، ای سی پی - فائل فوٹو:اے ایف پی
عوامی نمائندے 16 جنوری تک اپنے اثاثوں کی تفصیلات فراہم نہیں کرتے ہیں تو ان کی رکنیت معطل کردی جائے گی، ای سی پی - فائل فوٹو:اے ایف پی

اسلام آباد: پارلیمنٹ اور چاروں صوبائی اسمبلی سے تعلق رکھنے والے ایک ہزار 195 قانون سازوں میں سے 394 ارکان پارلیمنٹ بشمول آٹھ وزراء آخری تاریخ کی میعاد ختم ہونے کے بعد بھی اپنے اثاثوں کے تفصیلات الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) میں پیش کرنے میں ناکام رہے ہیں تاہم ان کی رکنیت معطل نہیں کی جائے گی کیونکہ انہیں 15 دن کی اضافی مہلت دے دی گئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ای سی پی نے خبردار کیا ہے کہ اگر عوامی نمائندے 16 جنوری تک اپنے اثاثوں کی تفصیلات فراہم نہیں کرتے ہیں تو ان کی متعلقہ قومی یا صوبائی اسمبلی یا سینیٹ کی رکنیت معطل کردی جائے گی۔

مجموعی طور پر 791 ارکان پارلیمنٹ نے اپنے اثاثوں کے بارے میں تفصیلات الیکشن کمیشن کو جمع کرا دیے ہیں جبکہ ملک بھر میں 10 نشستیں خالی ہیں۔

مزید پڑھیں: ای سی پی کی قانون سازوں کو 31 دسمبر تک اثاثوں کی تفصیلات جمع کرانے کی ہدایت

کابینہ کے ان ممبران میں جنہوں نے اپنے اثاثوں کی تفصیلات الیکشن کمیشن میں جمع نہیں کروائیں، ان میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات اسد عمر، وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سی ڈی اے علی نواز اعوان، وزیر تعلیم شفقت محمود، وزیر ماحولیاتی تبدیلی زرتاج گل، وزیر پورٹس اینڈ شپنگ علی زیدی، وزیر سائنس وٹیکنالوجی فواد چودھری، وزیر مذہبی امور نورالحق قادری، وزیر مملکت و سرحدی علاقے صاحبزادہ محمد محبوب سلطان اور وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر شامل ہیں۔

گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس سے تعلق رکھنے والی وزیر ڈاکٹر فہمیدہ مرزا، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سابق رکن کابینہ خالد مقبول صدیقی اور سابق وزیر عامر محمود کیانی نے بھی اب تک اپنے اثاثوں کی تفصیلات جمع نہیں کرائیں۔

نامور پارلیمانی سیکرٹریز جنہوں نے اثاثوں کی تفصیلات جمع نہیں کرائیں میں ملیکا علی بخاری، کنول شوزب، عالیہ حمزہ ملک، عطا اللہ، صالح محمد، محمد اقبال خان اور سیف الرحمٰن شامل ہیں۔

سینیٹ میں 104 نشستوں میں سے ایوان کے 14 سینیٹرز نے بھی اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی ہے۔

ان میں رضا ربانی، میر کبیر احمد، ڈاکٹر اشوک کمار، مصدق ملک، عائشہ رضا فاروق، کامران مائیکل، مصطفی نواز کھوکھر، سید محمد علی شاہ جاموٹ، محمد علی خان سیف، انور لال دین، رانا محمود الحسن، لیاقت خان ترکئی، شمیم آفریدی اور مرزا محمد آفریدی شامل ہیں۔

ایک خالی نشست کے ساتھ 89 دیگر سینیٹرز نے اثاثوں کی تفصیلات الیکشن کمیشن کو جمع کروا دی ہیں۔

ممبران قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف، سابق پارلیمنٹیرین اختر مینگل، پیپلز پارٹی کے خورشید احمد شاہ، سید نوید قمر اور حنا ربانی کھر اور سابق وزیر خرم دستگیر خان نے اپنے اثاثوں کی تفصیلات جمع نہیں کرائی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 495 قانون ساز، الیکشن کمیشن کو اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرنے میں ناکام

اسی طرح مسلم لیگ (ن) کے چوہدری محمود بشیر ورک، شازہ فاطمہ خواجہ اور مائزہ حمید اور پیپلز پارٹی کی ناز بلوچ ان قانون سازوں میں شامل ہیں جو قانونی تقاضہ پورا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

پنجاب اسمبلی کی 371 نشستوں میں سے 2 خالی ہیں اور 225 ممبران نے اپنے اپنے اثاثوں کی تفصیلات ای سی پی میں جمع کرادی ہیں جبکہ سابق وفاقی وزیر چوہدری نثار سمیت 144 دیگر نے اپنی قانونی ذمہ داریوں کو پورا نہیں کیا ہے۔

سندھ اسمبلی کے 168 ارکان میں سے 48 نے ابھی تک اپنے اثاثوں کی تفصیلات ای سی پی کو جمع نہیں کروائیں۔

خیبر پختون خوا کے 145 ممبران اسمبلی میں سے 50 ایم پی اے بھی اب تک قانونی تقاضہ پورا نہیں کر سکے ہیں۔

بلوچستان کے 65 رکنی اسمبلی میں 26 قانون ساز اپنے اثاثوں کی تفصیلات الیکشن کمیشن کو پیش کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں