فوجی قیادت اپنی پوزیشن واضح کرے کیا اس نااہل حکومت کی پشت پر ہے، مولانافضل الرحمٰن

اپ ڈیٹ 04 جنوری 2021
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ اس حکومت نے سی پیک کو نقصان پہنچایا ہے—فوٹو: ڈان نیوز
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ اس حکومت نے سی پیک کو نقصان پہنچایا ہے—فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے صدر اور جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے حکومت کی کارکردگی پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے فوجی قیادت اپنی پوزیشن واضح کرے کہ کیا وہ اس نااہل حکومت کی پشت پر ہے تاکہ اس تحریک کا رخ آپ کی طرف موڑ دیا جائے۔

بہاول پور میں پی ڈی ایم کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ بہاول پور کے صوبے کی بات کرنے کے لیے پہلے بھی میں یہاں آیا تھا اور آج اسی عزم کے اعادے کے لیے آیا ہوں۔

مزید پڑھیں: مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، پی ڈی ایم مضبوط اور پُرعزم ہے، فضل الرحمٰن

انہوں نے کہا کہ آج کی اس متمدن دنیا میں ریاستوں کی بقا کا دار ومدار مستحکم معیشتوں پر ہوا کرتا ہے جہاں نواز شریف کی حکومت اپنا آخری بجٹ پیش کر رہی تھی تو اگلے سال ترقی کا تخمینہ ساڑھے پانچ اور اس سے اگلے سال ساڑھے چھ فیصد بتارہی تھی لیکن اس نااہل حکومت نے پہلا بجٹ پیش کیا اور 1.8 فیصد جس کے بعد دوسرے بجٹ میں اعشاریہ 4 فیصد پر آگئے اوریہ کیفیت آئندہ چند سال تک اگر یہ حکمران رہے تو برقرار رہے گی۔

'جعلی سرکار نے کشمیر بیچا ہے'

ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے ناکام پالیسیوں کے نتیجے میں کشمیریوں کو بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے ظلم و ستم پر چھوڑ دیا یہ کشمیر فروش ہیں اور ہم نے اعلان کیا ہے کہ 5 فروری کو اپنی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے پاکستانی قوم کشمیری بھائیوں کے ساتھ یکجہتی منائے گی اور پی ڈی ایم کی سربراہی میں ہر بڑے شہر میں مظاہرے کیے جائیں گے اور بتایا جائے گا کہ اس جعلی سرکار نے کشمیر کو بیچا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ اس لیے بھی کشمیر فروش ہیں کیونکہ حکومت سے پہلے انہوں نے کشمیر کو تقسیم کرنے کا فارمولا عمران خان نے پیش کیا تھا۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ کشمیر کو ہڑپ کرنا اور بھارت کے ناجائز قبضے کو قانونی حیثیت میں تبدیل کرنے کو عمران خان نے کہا کہ مودی کامیاب ہو کیونکہ مودی جیت گیا تو کشمیر کا مسئلہ ہوجائے گا اور وہ جیت گیا کشمیر کا مسئلہ حل ہوگیا، قبضہ کرکے کشمیر کی مستقل حیثیت کا خاتمہ کردیا۔

مزید پڑھیں: 72 گھنٹے میں مقدمہ درج کرنے کی حرکت کی تو آپ کی وزارت نہیں رہے گی، فضل الرحمٰن

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن میں فارن فنڈنگ کیس جس پر مسلسل تاخیر کی جارہی ہے، یہ کیس دنیا بھر سےآئے ہوئے پیسوں میں خرد برد کا کیس ہے، جس میں سب سے زیادہ پیسہ اسرائیل سے آیا ہے، اسی لیے ہم نے بارہا کہا کہ یہ کس کے ایجنٹ ہیں۔

'21 جنوری کو کراچی میں اسرائیل نامنظور ریلی نکالیں گے'

ان کا کہنا تھا کہ 21 جنوری کو کراچی میں اسرائیل نامنظور ریلی ہوگی اور دنیا پر واضح کیا جائے گا کہ فلسطین پہلے ہے، ان کی مملکت کی آزادی پہلے ہے، پہلے بیت المقدس کی آزادی کی بات ہوگی اور یہ آواز پاکستان کی سرزمین سے اٹھے گی۔

پی ڈی ایم کے سربراہ نے کہا کہ چین نے سی پیک کے ذریعے پاکستان کو پوری دنیا کے لیے تجارت کا راستہ بنایا آج یہ حکومت اسی لیے اور ایجنڈے پر لائی گئی اور مغرب کی پشت پناہی حاصل ہے کہ چین کی سرمایہ کاری کو ناکام بنایا جائے اور اس نے تمام منصوبوں کا بیڑا غرق کرکے رکھ دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج پورے ملک میں سی پیک کا وہی حال ہے جو پشاور میں بی آر ٹی کا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت، ملائیشیا، انڈونیشیا، سری لنکا، بھوٹان، نیپال، ایران اور افغانستان کی معیشت ترقی کر رہی ہے لیکن صرف پاکستان کی معیشت ڈوب رہی ہے۔

'فوجی قیادت اپنی پوزیشن واضح کرے'

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ جو حکمران کہتا ہے کہ فوج میری پشت پر ہے اس لیے مجھے موقع دیا جا رہا ہے تومیں اپنی فوجی قیادت کو نہایت احترام سے مخاطب کروں کہ اگر آپ اس ناجائز اورنااہل حکومت کی پشت پر ہیں تو پھر اپنی پوزیشن واضح کریں تاکہ ہم تحریک چلائیں تو اس کا رخ آپ کی طرف ہوگا کیونکہ آپ اس ظلم کے شریک ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ملک کسی ڈکٹیٹر، کسی ادارے کی جاگیر نہیں ہے، یہ ملک کیس کے قبضے میں نہیں ہے، یہ ملک عوام کا ہے اوریہاں عوام کا راج ہوگا، عوام کے بغیر ہم اس ملک پر کسی حاکمیت تسلیم نہیں کرتے۔

یہ بھی پڑھیں: ہم اسٹیبلشمنٹ اور فوجی قیادت کو دھاندلی کا مجرم سمجھتے ہیں، مولانا فضل الرحمٰن

انہوں نے کہا کہ ہمارا مؤقف اصول پر مبنی ہے، جب 10 جماعتیں مل کر بیٹھتی ہیں اور بحث کرتے ہیں ہر زاویے سے بات ہوتی ہے جس پر کہانیاں بنائی جاتی ہیں کہ اختلاف ہوگیا، فیصلہ تبدیل ہو گیا لیکن یاد رکھو ہمارا مؤقف ایک ہے۔

پی ڈی ایم کے صدر نے کہا کہ ہمارا مؤقف ہے کہ یہ حکوت دھاندلی کی حکومت ہے اس کو جانا ہوگا، آئین کے تحت دوبارہ انتخابات ہوں گے، ووٹ کی امانت واپس عوام کو ملے گی اور اس مؤقف پر قائم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اپنے مقصد کے لیے بڑھنے حکمت عملی میں چھوٹی چھوٹی تبدیلیاں کرتے رہیں گے، کبھی کارڈ چھپائیں گے، کبھی کارڈ دکھائیں گے تم ایسے جلتے رہو گے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ میں حکمرانوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ جو لوگ آج پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم پر کھڑے ہیں، یہ بڑے بالغ النظر اور اپنی قدموں پر کھڑے سیاسی لوگ ہیں اور تم کسی کی بیساکھی پر چلنے والے ہو اور ابھی تک چلنا بھی نہیں آیا۔

'تبدیلی کو مذاق بنایا گیا ہے'

ان کا کہنا تھا کہ تبدیلی کو انہوں نے مذاق بنایا ہے جن کو حکومت کرنی نہیں آتی، جو صبح شام پوچھتا ہے مجھے بیان کیسے دینا ہے، ایک بیان دیا مجھے تو حکومت کرنی نہیں آتی، میرے پاس ٹیم نہیں ہے، مجھے تجربہ نہیں کچھ وقت چاہیے، مجھے اعداد وشمار کا پتہ نہیں چلتا تھا تو جب کچھ پتہ نہیں تو کس نے کہا تھا کہ حکومت میں آؤ۔

انہوں نے کہا کہ اس کو بیان دینا آتا ہے اور نہ اس کی وضاحت دینا آتی ہے لیکن اس کو ملک کا حکمران بنا دیا گیا، اس قماش کے لوگ پاکستان کی قوم پر مسلط کئے گئے اور ہم برداشت کریں سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

مزید پڑھیں: حکومت کے ساتھ مذاکرات کرنا عوام کو مایوسی کی طرف دھکیلنا ہے، مولانا فضل الرحمٰن

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف آئین اور قانون کے تحت میدان میں اترنا، تحریک چلانا اور جدوجہد کرنا صرف سیاسی تحریک نہیں اس کو شرعی جہاد بھی کہا جاسکتا ہے۔

'مظلوم نوجوان کو 22 گولیاں کیوں مار دی گئیں'

ان کا کہنا تھا کہ میں وہ الفاظ استعمال کر رہا ہوں کہ جہاں پیچھے ہٹنا گناہ کبیرہ بن جاتا ہے اور کوئی گنجائش نہیں رہتی، ہم نے قوم کو متحد کرنا اور بدامنی کو ختم کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ کہتے ہیں دہشت گردی ختم کریں گے لیکن گزشتہ 10 دن کے اندر پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ اسلام آباد میں بیک وقت 5 سے زائد ڈکیتیاں ہوئی۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ نوجوان مظلوم کو کیوں 22 مار کر شہید کیا گیا، یہ کیا انسانیت کی قدر اور حق ہے اور انسانی حقوق کے ادارے کیوں گم ہوگئے، پوری دنیا کے انسانی حقوق کے اداروں سے کہنا چاہتا ہوں کہ پاکستان میں حقوق کی پامالی کا نوٹس لیں۔

'فارن فنڈنگ کیس کے حوالے سے 19 جنوری کو مظاہرہ ہوگا'

انہوں نے کہا کہ نہ یہ حکومت جائز ہے اور نہ معیشت بہتر ہے اور ہم نے اعلان کیا ہے کہ فارن فنڈنگ کیس کے حوالے سے 19 جنوری کو اسلام آباد میں الیکشن کمیشن کے سامنے مظاہرہ کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان دو برسوں میں اس حکومت میں جو کرپشن ہوئی ہے، میگا کرپشن اس کے لیے بہت چھوٹا لفظ ہے، ان شااللہ کلمہ حق بلند ہوتا رہے گا، آئین اور قانون جو راستہ اور حق دیتا ہے اس کو استعمال کریں گے اور اس وقت تک ڈٹ کر کریں گے جب تک اس حکومت کو غرقاب نہیں کرتے۔

یہ بھی پڑھیں: نااہل حکمران نے اپنی نااہلی کا خود اعتراف کرلیا ہے، مولانا فضل الرحمٰن

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہم عوام کی جنگ لڑ رہے ہیں عوام ہمارے ساتھ ہے، کشمیریوں کی جنگ لڑ رہے ہیں کشمیری ہمارے ساتھ ہیں اور فلسطینیوں کی جنگ لڑ رہے ہیں فلسطینی بھی ہمارے ساتھ ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم پاکستانی ہیں اور پاکستان کا قد کاٹھ اتنا اونچا کر دو تاکہ دنیا تسلیم کرلے کہ پاکستان کسی کی کالونی نہیں ہے بلکہ آزاد اور خود مختار مملکت ہے اور امت مسلمہ کی آواز ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ کامیاب ریلی پر بہاولپور اور سرائیکی وسیب کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔

اس سے قبل پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رہنما میاں افتخار حسین سمیت پی ڈی ایم میں شامل دیگر جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی اور خطاب کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں