ہم شکل بچے جینیاتی طور پر ایک جیسے نہیں ہوتے، تحقیق

اپ ڈیٹ 18 جنوری 2021
یہ بات ایک نئی تحقیق میں سامنے آئی— شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک نئی تحقیق میں سامنے آئی— شٹر اسٹاک فوٹو

ہم شکل جڑواں بچوں کے بارے میں مانا جاتا تھا کہ ان کے جینز بھی ایک جیسے ہوتے ہیں۔

مگر اب دریافت کیا گیا ہے کہ جسمانی اور شکل کے لحاظ سے وہ ہو بہو ایک دوسرے کی مکمل نقل کیوں نہ ہو مگر جینیاتی طور پر وہ ایک جیسے نہیں ہوتے، بلکہ ماں کے پیٹ میں جینیاتی تبدیلیاں آنے لگتی ہیں۔

آئس لینڈ میں ہونے والی ایک تحقیق میں یہ انکشاف کیا گیا۔

سائنسدانوں کی جانب سے برسوں سے ہم شکل جڑواں بچوں کے حوالے سے اس خیال کے ساتھ کام کیا جارہا ہے کہ وہ ایک جیسے جینز شیئر کرتے ہیں، جسمانی یا جذباتی رویوں میں فرق کی وجہ باہری اثررسوخ کو سمجھا جاتا ہے۔

تاہم اب محسوس ہوتا ہے کہ یہ ہوتا نہیں، کم از کم اس نئی تحقیق میں تو یہی عندیہ دیا گیا ہے۔

آئیڈینٹکل ٹوئنز یا ہم شکل جڑواں کی اصطلاح ان بچوں کے لیے استعمال ہوتی ہے جو ایک ہی بیضے سے وجود میں آتے ہیں۔

طبی جریدے نیچر جینیٹکس میں شائع تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ایسے جڑواں بوں ماں کے پیٹ میں ابتدائی نشوونما کے دوران جینیاتی فرق پیدا ہونے لگتا ہے۔

تحقیق میں 387 ہم شکل جڑوں بچوں ،ان کے والدین اور شریک حیات کے جینومز کے سیکونس کا تجزیہ کیا گیا تاکہ میوٹیشنز کو ٹریک کیا جاسکے۔

محققین نے دریافت کیا کہ ہم شکل جڑواں بچوں کے جینز میں ابتدائی نشوونما کے دوران اوسطاً 5.2 فیصد میوٹیشنز ہوتے ہیں۔

مجموعی طور پر 15 فیصد جڑواں بچوں میں سے ایک بچے میں ان میوٹیشنز کی تعداد زیادہ ہوتی ہے جو دوسرے میں نہیں ہوتی۔

عام طور پر جینیاتی میوٹیشن ڈی این اے میں کسی تبدیلی یا غلطی کا نتیجہ ہوتی ہے، عام طور پر بیشتر میوٹیشنز بے ضرر ہوتی ہیں، مگر کچھ سنجیدہ اور امراض کا باعث بن سکتی ہیں، جبکہ کچھ میوٹیشنز جسمانی شخصیت جیسے بالوں کی رنگت پر بھی اثرانداز ہوتی ہیں۔

یہ پہلی تحقیق نہیں جس میں ہم شکل جڑواں بچوں میں جینیاتی تبدیلیوں کا عندیہ دیا گیا، 2008 میں بھی اس طرح کے جینیاتی فرق کا انکشاف کیا گیا تھا۔

تاہم اس نئی تحقیق میں ایک قدم آگے جاکر کام کیا گیا اور ان جڑواں افراد کے شریک حیات کے ڈی این اے کو بھی تحقیقی کام کا حصہ بنایا گیا۔

محققین کا کہنا تھا کہ ہم نے دریافت کیا کہ ہم شکل جڑواں بچوں کے ایک جوڑے میں سے ایک خلیات میں میوٹیشنز کو دریافت کیا جو دوسرے میں نہیں تھے، جبکہ کچھ جڑواں افراد میں ایسا تھا کہ ایک کے خلیات میں میوٹیشن تھیں مگر دوسرے کے صرف 20 فیصد خلیات میں موجود تھیں۔

محققین کا کہنا تھا کہ جینیاتی عناصر ان جڑواں افراد کی شخصیت کو مختلف بنانے کا باعث بن سکتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں