اپوزیشن کے پاس اکثریت ہے تو تحریک عدم اعتماد لائیں، اعجاز شاہ

اپ ڈیٹ 14 جنوری 2021
اعجاز شاہ نے کہا کہ نیورو سائنسز کا ادارہ قائم کیا جا رہا ہے—فوٹو: ڈان نیوز
اعجاز شاہ نے کہا کہ نیورو سائنسز کا ادارہ قائم کیا جا رہا ہے—فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر اعجاز شاہ نے کہا کہ اپوزیشن کے پاس اگر زیادہ ووٹ ہیں تو تحریک عدم اعتماد لا کر ان ہاؤس تبدیلی لائیں جو سیاسی راستہ ہے۔

وفاقی وزیر انسداد منشیات اعجاز شاہ نے لاہور میں ایک تقریب میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ لاہور میں 10 سیٹیں مسلم لیگ (ن) کے پاس ہیں اور لاہور جلسے میں کتنے لوگ تھے، اس کی وجہ یہ تھی کہ ان کے پاس کوئی بیانیہ نہیں ہے اور یہ ریاست مخالف بیانیہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چاہے وہ پنڈی یا اسلام آباد آئیں یا کسی بھی موسم میں آئیں کچھ نہیں ہوگا، یہ سب بدقمستی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شیخ رشید کو مدارس کے طلبہ کو پی ڈی ایم جلسوں میں شرکت سے روکنے کا کام سونپ دیا گیا

اپوزیشن کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال پر کہا کہ پیپلزپارٹی کی سوچ ہمیشہ سیاسی رہی ہے، ان ہاؤس تبدیلی سیاسی معاملہ ہے اگر وہ کر سکتے ہیں تو کرلیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سڑکوں پر آکر کسی حکومت کو غیرفعال کرنا اور کسی ادارے سے کہنا کہ ایسا کہنا بھی حکومت کو تبدیل کرنے کا سیاسی راستہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی یہ کرنا چاہتی ہے تو بسم اللہ کریں، اگر وہ اتنے ووٹ لے آسکتے ہیں تو وہ عدم اعتماد کی تحریک لے آئیں اور انہیں زیادہ ووٹ ملے تو تبدیلی ہوگی جو تبدیلی کا سیاسی راستہ ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ جس وقت عمران خان نے 126 دنوں کا دھرنا دیا تو وہ حکومت کی تبدیلی کے لیے نہیں تھا اور ان کا مطالبہ تھا کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے جس کو ثابت کرنے کے لیے 4 حلقے کھول دیے جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جب 4 حلقے کھلے تو واضح ہوگیا کہ دھاندلی ہوئی یا نہیں پھر سپریم کورٹ نے کہا کہ بے قاعدگیاں ہوئی ہیں۔

محمد علی درانی کی اپوزیشن رہنماؤں سے ملاقاتوں پر انہوں نے کہا کہ سیاسی لوگ غیر متعلقہ نہیں رہنا چاہتے کیونکہ خاموش رہنے سے ان کی حیثیت کم ہوجاتی ہے اسی لیے کوئی نہ کوئی قدم اٹھاتے ہیں۔

منشیات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ 22 کروڑ سے زائد ہماری آبادی ہے اور اے این ایف کی تعداد ساڑھے تین ہزار ہے اور کوئی سمجھتا ہو کہ اس تعداد کے ساتھ منشیات روک سکتا ہے تو وہ غلطی پر ہے۔

انہوں نے کہا کہ اے این ایف بڑا ادارہ ہے لیکن وہ 22 کروڑ افراد کو منشیات کے حوالے سے قابو نہیں پاسکتا ہے اور ہر جگہ کمیونٹی کا اشتراک بہت ضروری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی چیز کو قابو کرنا چاہتے ہوں تو کمیونٹی کو ساتھ دینا چاہیے اور اس کے لیے کوئی قانون یا آرڈیننس کی ضرورت نہیں ہے، اس لیے منشیات کو کنٹرول کرنے کے لیے کمیونٹی کا تعاون بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔

مزید پڑھیں: پی ڈی ایم کی حکومت مخالف مہم لاہور میں دفن ہوگئی، وزیراعظم

انہوں نے کہا کہ چینی دوبارہ اس لیے مہنگی ہوئی کہ جب ملیں چلیں تو گنا کم ہوا کیونکہ زمیندار جس فصل میں فائدہ ہوتا ہے اسی کی پیداوار کرتا ہے جبکہ حکومت کسی زمیندار کو ڈنڈے کی مدد سے کوئی فصل اگانے پر مجبور نہیں کرسکتی ہے۔

اعجاز شاہ نے کہا کہ گنے کا سرکاری ریٹ 200 ہے اور ملیں 300 پر گنا اٹھا رہے ہیں جس پر ذخیرہ اندوزوں نے جمع کیا کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کرشنگ کا سیزن ختم ہوتے ہی نئی چینی 110 سے 115 کی ہوگی اسی لیے ذخیرہ اندوزی ہوئی اور قیمت بھی بڑھ گئی۔

اس سے قبل تقریب میں خطاب کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ہم نیورو سائنسز کا ایک ادارہ قائم کرنے کے لیے وزیراعظم کے ساتھ فیصلہ کیا اور یہ ادارہ لاہور میں ہوگا اور ایگزیکٹو آرڈر جاری ہوتے ہی اس حوالے سے انتظامات کیے جائیں گے لیکن فیصلہ ہوچکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے ہمارے ہاں کوئی بیماری نہیں سمجھی جاتی اور اس کو مغربی بیماری قرار دیا جاتا ہے جبکہ منشیات کا شکار وہ لوگ ہوتے ہیں جو معاشرے سے غیر مطمئن ہوتے ہیں۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ملک میں جرائم کی شرح پر کمی آئی ہے اور حکومت جرائم کے خاتمے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں