نیب نے اس ملک کا پیسہ لوٹنے والوں کو این آر او دیا، شاہد خاقان

اپ ڈیٹ 14 جنوری 2021
سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کراچی میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کررہے تھے — فوٹو: ڈان نیوز
سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کراچی میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کررہے تھے — فوٹو: ڈان نیوز

سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے براڈشیٹ کے معاملے پر سپریم کورٹ سے ازخودنوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے اس ملک کا پیسہ لوٹنے والوں کو این آر او دیا.

کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم عدالتوں کا احترام کرتے ہیں اور احترام کرتے رہیں گے لیکن جو انصاف کی بات یہ ہے کہ کیس کی کوئی حقیقت ہے، نہ کیس کے اندر کوئی دلیل ہے لیکن کیس چل رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: حکومت امریکی کمپنی کو 2کروڑ 87لاکھ ڈالر ہرجانے کی ادائیگی پر رضامند

انہوں نے کہا کہ یہ سیاستدانوں کا ہی کام ہوتا ہے کہ معاملات کا سامنا بھی کرتے ہیں اور اس کے باوجود اس نظام کے ساتھ بھی چلتے ہیں، جمہوریت کی بات بھی کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دوسروں کو کٹہرے میں کھڑا کرنے والا ادارہ نیب آج خود کٹہرے میں کھڑا ہے، براڈ شیٹ کا معاملہ معمولی بات نہیں، اس کی مکمل تفصیل نیب کی کہانی ہے کہ آج سے 20 سال پہلے نیب کیا کررہا تھا اور آج نیب کیا کررہا ہے۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ یہ 20 سال کی تاریخ براڈشیٹ کے معاملے میں بڑی واضح اور تلخ حقیقت ہے کہ نیب اس ملک میں کیا کرتا رہا ہے اور نیب آج کیا کررہا ہے لیکن یہ بدقسمتی ہے کہ نہ نیب کو خود شرم آتی ہے اور اس سے پوچھنے والے بھی آج خاموش بیٹھے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر انصاف کی بات ہوتی تو آج عدالتوں میں ازخود نوٹس لیا جاتا کہ نیب کو کس نے یہ اختیار دیا کہ وہ پاکستان کے عوام کے 7 ارب روپے ایک کمپنی کے حوالے کردے اور جب وہ کمپنی رپورٹ دے تو اس سے کہا جائے کہ چند نام وہاں سے نکالے جائیں، چند نام چھپائے جائیں اور نیب کا پورا زور ایک شخص پر ڈالا جائے جس کا نام محمد نواز شریف ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 20 سال کے بعد بھی براڈشیٹ کو تو بہت سے لوگوں کے خلاف ثبوت بھی مل گئے، ثبوت مہیا بھی کردیئے لیکن ایک شخص کے خلاف کچھ نہ ملا اور اس کا نام محمد نواز شریف ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نیب پر واجب الادا رقم کے سلسلے میں برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن مشکلات کا شکار

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ یہ نیب کی حقیقت ہے، یہ وہی بات ہے جو سپریم کورٹ اپنے فیصلوں میں لکھتی رہی کہ نیب سیاسی انجینیئرنگ کا ذریعہ ہے، یہ سیاستدانوں کو دبانے کا ذریعہ ہے اور میرا سوال یہ ہے کہ وہ نیب جو اس ملک کے تین مرتبہ کے وزیراعظم کو پراسیکیوٹ (مقدمہ چلانا) نہیں بلکہ پرسیکیوٹ (اذیت دینا) کرتا رہا، اس سے کوئی پوچھنے والا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کیا نیب کے پاس کوئی جواب ہے کہ جو اس نے 7 ارب روپے دیے اس سے انہیں کیا ملا، آج حقیقت یہ ہے کہ جو فیصلہ برطانیہ کی عدالت نے دیا ہے آج حکومت پر لازم ہونا چاہیے کہ وہ اس فیصلے کو عوام کے سامنے رکھیں، وہاں سے آپ کو حقیقت ملے گی کہ ہوتا کیا رہا ہے اور نیب کرتا کیا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جن لوگوں نے اس ملک کا پیسہ لوٹا، نیب نے ان کو این آر او دیا، ان کے نام نکلوائے گئے، ان کے جرم کو چھپایا گیا اور جن کے خلاف کچھ نہ ملا ان کو نیب بدنام کررہا ہے، عدالتوں میں بھی گھسیٹ رہا ہے، ججوں کو بھی بلیک میل کررہا ہے، یہ آج اکستان میں انصاف کی حقیقت ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ وہ شخص جس کو ہم نے مواد اکٹھا کرنے کے لیے 7 ارب روپے دیے، جس کو کچھ نہ ملا اس نے اعلیٰ نیب کے افسران، موجودہ حکومت کے لوگ اور عسکری اداروں پر بھی الزام عائد کیا ہے کہ یہ مجھ سے پیسے مانگتے رہے، یہ معمولی الزام نہیں ہے، آج اگر انصاف ہوتا تو ہم نہیں بلکہ یہ لوگ اور نیب کے چیئرمین کٹہرے میں کھڑے ہوتے اور جواب دیتے کہ انہوں نے سیاستدانوں اور ملک کے تین مرتبہ کے وزیراعظم کو بدنام کرنے کی کوشش کی ہے۔

مزید پڑھیں: شریف خاندان کے اثاثوں کی کھوج کرنے والی کمپنی نے انہی سے مدد طلب کر لی

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے خلاف تو مواد نہ ملا لیکن جنہوں نے اس ملک کی دولت لوٹی ہے، جنہوں نے آج بھی اس دولت کو لوٹنے کے لیے نیب نے جو رقم دی ہے، اس میں سے بھی حصہ مانگا، یہ معمولی باتیں نہیں ہے، آج حقائق عوام کے سامنے آ گئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ حقائق برطانیہ کی عدالت کی رپورٹ میں ہیں، ان پر کارروائی ہونی چاہیے، حکومت خود اس کرپہشن میں شامل ہے، آج حکومت کے وزرا پر الزام لگا ہے، آج عسکری اداروں کے افسران پر الزام لگا ہے، کوئی پوچھنے والا نہیں ہے، کوئی جواب دینے والا نہیں ہے لیکن یہ جواب ایک نہ ایک دن دینے پڑیں گے۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ اعلیٰ عدلیہ اس بات کا ازخود نوٹس لے، اگر ایک ملک کے وزیراعظم کے ویزے پر نوٹس لے کر حکومت کو توڑا جا سکتا ہے تو پھر وہ لوگ جنہوں نے اس ملک میں کرپشن کو چھپایا، اس ملک کے پیسے ضائع کیے، ان سے بھی پوچھنے کی ضرورت ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ برطانوی ہائی کورٹ کا حکم نیب اور حکومت کے پاس ہے، میرے پاس نہیں لیکن وہ ایک دن چھپے گا، آج بھی جو باتیں سامنے آئی ہیں وہ معمولی نہیں ہیں، نام لے کر کہا گیا کہ کس شخص نے پیسے مانگے ہیں، اس شخص کا تعلق کس ادارے سے تھا، حکومت کا کونسا آدمی وہاں بیٹھا ہوا تھا، آج کوئی جواب نہیں ہے تو حکومت اس فیصلے کو رپورٹ کو سامنے لانے سے کیوں خائف ہے۔

یہ بھی پڑھیں: براڈشیٹ کے مالک کے شریف خاندان پر الزامات کے بعد نیا تنازع کھڑا ہو گیا

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ موجود ہے، اپنا کام کررہی ہے اور پاکستان کے عوام کو ریلیف دے گی۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ اسٹیل مل پچھلے 30 سال سے نجکاری کی لسٹ پر ہے، 1990 میں شامل کیا گیا تھا، اسٹیل ملز کے ملازمین کا تحفظ ضروری ہے، اسٹیل ملز کی اپنی صلاحیت پر کئی سوالات موجود ہیں، ہم نے پہلے دن سے اسٹیل ملز کے ملازمین کا تحفظ کیا اور ان کا تحفظ ہونا چاہیے کیونکہ اس معاملے میں ان کا قصور نہیں ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں