آئندہ ہفتوں میں مزید کووڈ-19 ویکسینز رجسٹرڈ ہوں گی، حکام

اپ ڈیٹ 18 جنوری 2021
ڈریپ نے ایک ویکسین کے ہنگامی استعمال کی منظوری دی تھی—فائل فوٹو: رائٹرز
ڈریپ نے ایک ویکسین کے ہنگامی استعمال کی منظوری دی تھی—فائل فوٹو: رائٹرز

اسلام آباد: وزارت قومی صحت سروسز (ایم این ایچ ایس) نے اعلان کیا ہے کہ آنے والے ہفتوں میں ملک میں مزید کووڈ-19 ویکسین رجسٹرڈ ہوں گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ترجمان وزارت قومی صحت ساجد شاہ نے ڈان کو بتایا کہ آئندہ ہفتوں میں مزید ویکسین رجسٹرڈ کی جائے گی۔

مزید یہ کہ اسٹرازینیکا کو ملک میں ہنگامی استعمال کے لیے رجسٹرڈ کیا گیا ہے اور یہ ویکسین کوویکس کے ذریعے آئے گی، جس نے وعدہ کیا ہے کہ وہ ویکسین فراہم کرے گا جو ملک کی آبادی کے 20 فیصد کے لیے ہوگی۔

مزید پڑھیں: ڈریپ کی منظوری کے بعد صوبے اور نجی شعبہ ویکسین درآمد کرسکتے ہیں، اسد عمر

واضح رہے کہ کوویکس ایک اتحاد ہے جسے گلوبل الائنس برائے ویکسینز اینڈ ایمیونائزیشن (جی اے وی آئی)، کولیشن برائے ایپیڈیمک پریپرڈنیس انوویشنز (سی ای پی آئی) اور عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے گزشتہ برس اپریل میں بنایا گیا تھا۔

اس اتحاد نے پاکستان سمیت مختلف ممالک کی 20 فیصد آبادی کے لیے مفت ویکسین کی فراہمی کا عزم کیا تھا۔

ساجد شاہ کا کہنا تھا کہ ویکسین کی رجسٹریشن سے نجی شعبے کے ذریعے ویکسین کی درآمد کے لیے دروازے کھل گئے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت جلد ویکسین حاصل کرنے کے لیے اپنی ہرممکن کوشش کر رہے ہے اور ’ایک مرتبہ فرنٹ لائن ورکرز اور 65 سال سے زائد عمر کے افراد کو ویکسین مل گئی تو ہم ان لوگوں کو ویکسین لگانے کے لیے بڑھیں گے جن کی عمریں 60 سے 65 کے درمیان ہیں‘۔

تاہم ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان (ڈریپ) کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ کراچی سے تعلق رکھنے والی کمپنی ’سندھ میڈیکل اسٹور‘ نے ایسٹرازینیکا کی ویکسین رجسٹرڈ کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ چونکہ ویکسین ایک نجی کمپنی کی جانب سے رجسٹرڈ کی گئی ہے لہٰذا مجھے نہیں لگتا کہ ویکسین آئندہ کچھ ماہ میں مارکیٹ میں دستیاب ہوگی، حقیقت یہ ہے کہ پوری دنیا میں ویکسین دستیاب نہیں ہے اور یہ رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی کے آخر تک دستیاب نہیں ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں ایسٹرازینیکا کورونا ویکسین کے ہنگامی استعمال کی منظوری

دوسری جانب اتوار کو سامنے آنے والے ہفتے کے اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں کورونا وائرس سے اموات کی تعداد 10 ہزار 951 تک پہنچ گئی تھی جس میں 4 ہزار 409 افراد کا پنجاب، 3 ہزار 775 افراد کا سندھ، ایک ہزار 779 افراد کا خیبرپختونخوا، 456 کا اسلام آباد، 190 کا بلوچستان، 241 کا آزاد کشمیر اور 101 کا گلگت میں انتقال ہوا ہے۔

سامنے آنے والے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ ملک بھر میں 334 وینٹی لیٹرز زیر استعمال تھے، جس میں سے بہاولپور میں سے سے زیادہ 55 فیصد، ملتان میں 49 فیصد، لاہور میں 35 فیصد، اسلام آباد میں 35 فیصد زیر استعامل تھے۔

اسی طرح آکسیجن بستروں سے متعلق اعداد و شمار کے مطابق پشاور میں 45 فیصد بستر زیراستعمال ہیں جبکہ جبکہ میں یہ تعداد 39 فیصد، ملتان میں 38 فیصد اور راولپنڈی میں 26 فیصد ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں