'بلاول وزیر اعظم کےخلاف عدم اعتماد کی تحریک کی کامیابی کیلئے مطلوبہ تعداد ظاہر کریں'

اپ ڈیٹ 23 جنوری 2021
ان کا کہنا تھا کہ براڈ شیٹ کو پیسے منتقل کرنے میں حکومت کے مفادات تھے —فائل فوٹو: فیس بک
ان کا کہنا تھا کہ براڈ شیٹ کو پیسے منتقل کرنے میں حکومت کے مفادات تھے —فائل فوٹو: فیس بک

مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما احسن اقبال نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو مخاطب کرکے کہا ہے کہ وہ موجودہ حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کی حمایت کرنے کے لیے 'مطلوبہ تعداد' ظاہر کریں کیونکہ اس طرح کی ایک کوشش پہلے ناکام ہوچکی ہے۔

لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ 'جہاں تک مسلم لیگ (ن) کی سوچ کا تعلق ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ اگر بلاول بھٹو زرداری کے پاس عدم اعتماد کی تحریک لانے کے لیے مطلوبہ تعداد موجود ہے تو انہیں یقینی طور پر ظاہر کرنا ہوگا'۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم نے (ماضی میں) سینیٹ انتخاب میں دیکھا جہاں پیپلز پارٹی اکثریت میں تھی لیکن اس کے باوجود عدم اعتماد کی تحریک کامیاب نہیں ہوسکی، لہٰذا صرف ایک ہی راستہ ہے جس پر ہمیں چلنا چاہیے اور وہ یہ ہے کہ حکومت کے خلاف فیصلہ کن لانگ مارچ کو آگے بڑھایا جائے'۔

مزید پڑھیں: سینیٹ میں عدم اعتماد کی تحریک ناکام، اپوزیشن ٹوٹ پھوٹ کا شکار

واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما جولائی 2019 میں سینیٹ کے چیئرمین صادق سنجرانی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک میں اپوزیشن کی ناکامی کی طرف اشارہ کر رہے تھے۔

اپوزیشن جماعتوں کے متعدد اراکین نے اپنی قرارداد کے خلاف ووٹ ڈال کر یا جان بوجھ کر اپنے ووٹ ضائع کرکے پارٹی قیادت کو مایوس کردیا تھا۔

گزشتہ روز لاڑکانہ میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ 'منتخب' وزیر اعظم اور اسپیکر کے خلاف عدم اعتماد کا اقدام پیش کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ پی ڈی ایم کی تمام جماعتیں اس آپشن کو استعمال کرنے پر قائل ہوں گی اور اس معاملے پر اتفاق رائے تک پہنچیں گی۔

انہوں نے کہا تھا کہ 'کٹھ پتلیوں' کے لیے عوام دوست حکومت کے حق میں دستبردار ہونا ناگزیر ہے۔

'حکومت لانے والوں سے یہ سوال پوچھنے کا دل کرتا ہے پاکستان نے آپ کا کیا بگاڑا تھا'

مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے پریس کانفرنس میں کہا کہ براڈ شیٹ کو پیسے منتقل کرنے میں حکومت کے مفادات تھے اور اسی مفاد کے خاطر ملائیشیا میں پاکستانی مسافر دربدر ہوئے اور قومی تشخص داؤ پر لگ گیا۔

مزید پڑھیں: براڈشیٹ کمیشن: جسٹس (ر) عظمت سعید کی سربراہی پر اپوزیشن کا اعتراض

براڈ شیٹ کی تحقیقات کے سلسلے میں بننے والے کمیشن کے سربراہ سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جسٹس (ر) عظمت سعید کا تقرر دراصل معاملے کو چھپانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جسٹس (ر) عظمت سعید کو اپنا وقار اور عزت بچانے کے لیے تحقیقات سے پیچھے ہٹ جانا چاہیے۔

رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ 'اگر حکومت براڈ شیٹ کی تحقیقات کے لیے سنجیدہ ہے تو آئین میں اس کا حل موجود ہے کہ اپوزیشن لیڈر کے ساتھ مل کر اس پر بات ہو تاکہ کمیشن پر بھرپور اتفاق ہو۔

علاوہ ازیں احسن اقبال نے کہا کہ براڈ شیٹ سے متعلق 'بوگس' فیصلے پر فوری ادائیگی کی گئی جبکہ قومی ایئر لائن (پی آئی اے) کی لیز کی رقم یہ کہہ کر ادا نہیں کی گئی کہ ابھی فیصلہ لیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ملزمان کو بچانے کیلئے کمیشن بنا کر جسٹس عظمت سعید کو لگایا گیا، شاہد خاقان عباسی

احسن اقبال نے کہا کہ اقوام متحدہ نے اپنے تمام ملازمین کو مراسلہ ارسال کردیا کہ وہ پی آئی اے طیاروں میں سفر سے گریز کریں کیونکہ طیاروں کے پائلٹس کے لائسنس مشکوک ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ اقوام متحدہ کا فیصلہ ملک اور قوم کے لیے تضحیک آمیز ہے اور اس کے ذمہ دار وزیر اعظم عمران خان اور وزیر ہوا بازی غلام سرور ہیں۔

احسن اقبال نے مطالبہ کیا کہ مذکورہ فیصلے کے بعد عمران خان اور غلام سرور کو مستعفی ہوجانا چاہیے۔

رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ دل تو کرتا ہے کہ حکومت کو لانے والوں سے سوال ضرور کیا جائے کہ پاکستان نے آپ کا کیا بگاڑا تھا؟

انہوں نے کہا کہ 'آپ نے انہیں مسلط کرکے ذلت اور تباہی میں جھونک دیا ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی کابینہ نے براڈ شیٹ معاملے کی تحقیقات کیلئے انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی

احسن اقبال نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے حوالے سے کہا کہ مالیاتی ادارے کی پروجیکشن رپورٹ (2020-2021) کے مطابق بنگلہ دیش ساڑھے 4 فیصد، بھارت 9 فیصد، افغانستان 4 فیصد، سری لنکا ساڑھے 5 فیصد، نیپال ڈھائی فیصد اور پاکستان کی محض ایک فیصد شرح نمو رہے گی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان جنوبی ایشیا کی سست ترین معیشت بن گئی ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ ہمارا جھگڑا وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ نہیں ہے بلکہ آج پاکستان میں فیصلہ کن جنگ ہے نیو فاشسزم اور جمہوریت کی۔

مزید پڑھیں: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا براڈ شیٹ کے ساتھ معاہدے کی تحقیقات کا حکم

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت ڈھائی برس میں ایک اسپیشل اکنامک زون نہیں بنا سکے اور ایم ایل ون تاحال تعطل کا شکار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاک ۔ چین اقتصادی رہداری (سی پیک) کا مغربی روٹ دسمبر 2018 کو مکمل ہونا تھا اور نہ ہی 2021 دسمبر تک مکمل ہوسکے گا، کوئی ایک منصوبہ وقت پر مکمل ہوتا نظر نہیں آرہا۔

تبصرے (0) بند ہیں