بغاوت کے مقدمے میں سماجی کارکن گلالئی اسمٰعیل کے والد کی ضمانت مسترد

اپ ڈیٹ 03 فروری 2021
گلالئی اسمٰعیل کے والد کو حراست میں لے لیا گیا—فائل فوٹو: گلالئی اسمٰعیل ٹوئٹر
گلالئی اسمٰعیل کے والد کو حراست میں لے لیا گیا—فائل فوٹو: گلالئی اسمٰعیل ٹوئٹر

پشاور: انسداد دہشت گردی عدالت نے بغاوت اور دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کے الزام پر محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کی جانب سے درج کیے گئے ایک مقدمے میں سماجی کارکن گلالئی اسمٰعیل کے والد پروفیسر محمد اسمٰعیل کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست مسترد کردی۔

تاہم عدالت نے مقدمے میں نامزد گلالئی اسمٰعیل کی والدہ ازلفت اسمٰعیل کی اسی طرح کی درخواست کو منظور کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ضمانت مسترد ہونے کے بعد سی ٹی ڈی نے پروفیسر محمد اسمٰعیل جو خود بھی ایک سماجی کارکن اور پاکستان این جی اوز فورم کے رکن ہیں، انہیں گرفتار کرلیا۔

انہیں آج (بدھ) کو عدالت کے سامنے جسمانی ریمانڈ کے حصول کے لیے پیش کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: گلالئی اسمٰعیل نیویارک ’فرار‘، سیاسی پناہ کیلئے درخواست دے دی

واضح رہے کہ گزشتہ برس جولائی میں اے ٹی سی نے مذکورہ کیس میں ثبوت کی عدم دستیابی پر عبوری چالان کی بنیاد پر گلالئی اسمٰعیل اور ان کے والدین پر فرد جرم عائد کرنے سے انکار کردیا تھا۔

عدالت کی جانب سے یہ قرار دیا گیا تھا کہ استغاثہ کی جانب سے کوئی ثبوت پیش نہیں کیے گئے لہٰذا ملزمان کے خلاف الزام عائد نہیں کیا جاسکتا اور انہیں ضابطہ فوجداری کے تحت خارج کردیا گیا تھا۔

بعد ازاں سی ٹی ڈی نے مکمل چالان جمع کراتے ہوئے مزید دستاویزات پیش کی تھیں اور دعویٰ کیا تھا کہ ملزمان نے دہشت گردوں کو ہتھیاروں سمیت ایک کار فراہم کی جو 2013 میں پشاور کے آل سینٹس چرچ اور 2015 میں حیات آباد کی اسلامیہ مسجد پر حملوں میں ملوث تھے۔

علاوہ ازیں عدالت نے 30 ستمبر 2020 کو بغاوت، ریاست کے خلاف جنگ چھیڑنے، تمام سینٹس چرچ اور امامیہ مسجد پر حملوں میں سہولت فراہم کرنے سمیت مختلف الزامات پر دو درخواست گزاروں پر فرد جرم عائد کی تھی، تاہم ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا تھا۔

سی ٹی ڈی نے دعویٰ کیا کہ اس سے قبل دو ملزمان کی ضمانت منظور کی گئی تھی لیکن ’مزید ثبوت‘ کی بنیاد پر یہ اجازت دینی چاہیے کہ مزید تفتیش کے لیے انہیں حراست میں لیں۔

واضح رہے کہ ابتدائی طور پر سی ٹی ڈی نے 6 جولائی 2019 کو انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 11 این کے تحت مقدمہ درج کیا تھا جس میں گلالئی اسمٰعیل اور ان کے والدین پر پشتور تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کا ہمدرد ہونے کا الزام عائد کیا گیا تھا، اسی دوران تعزیرات پاکستان اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دیگر دفعات کو بھی ایف آئی آر میں شامل کیا گیا تھا۔

شکایت کنندہ سی ٹی ڈی انسپکٹر محمد الیاس نے الزام لگایا تھا کہ گلالئی اسمٰعیل ایک تنظیم ’آویئر گلز‘ کی چیئرپرسن ہیں اور وہ اس کے تحت دہشتگرد تنظیموں کی مالی معاونت کے علاوہ ریاست مخالف عناصر کے لیے کام کر رہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ گلالئی اسمٰعیل نے دہشت گردی کی مالی معاونت کے لیے اپنے والدین کے نام پر بینک اکاؤنٹس کھولا۔

یہ بھی پڑھیں: سماجی کارکن گلالئی اسمٰعیل کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

ادھر درخواست گزاروں کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ ان کے مؤکلوں کو ’انتقام‘ کے لیے ایک جعلی کیس میں پھنسایا جارہا، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ یہ دونوں درخواست گزار بزرگ ہیں اور مختلف بیماریوں کا شکار ہیں۔

وکیل کا کہنا تھا کہ ان کے مؤکلین اس کیس میں بری ہوگئے تھے لہٰذا سی ٹی ڈی بعد میں مزید انتقام کے لیے جعلی ثبوت لے کر آیا۔

خیال رہے کہ مئی 2019 میں گلالئی اسمٰعیل اس وقت روپوش ہوگئی تھیں جب اسلام آباد میں ایک کم سن بچی کے قتل اور جنسی استحصال کے خلاف مظاہرے کے دوران مبینہ طور پر ریاستی اداروں کی تضحیک کرنے اور تقریر کے ذریعے تشدد پر اکسانے پر ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا بعد ازاں وہ ستمبر 2019 میں امریکا میں منظر عام پر آئی تھیں۔


یہ خبر 3 فروری 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں