جسٹس عیسیٰ نے وزیراعظم کے اراکین اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز دینے کا نوٹس لے لیا

اپ ڈیٹ 03 فروری 2021
جسٹس عیسیٰ نے کیس کی سماعت کی—فائل فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ
جسٹس عیسیٰ نے کیس کی سماعت کی—فائل فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ

سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے اراکین اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز دینے کے معاملے کا نوٹس لے لیا۔

اسلام آباد میں عدالت عظمیٰ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے ایک کیس کی سماعت کے دوران یہ نوٹس لیا، ساتھ ہی اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرلز کو نوٹسز جاری کردیے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے مذکورہ نوٹس اخبار کی خبر پر لیا گیا۔

اس موقع پر جسٹس عیسیٰ نے کہا کہ کیا وزیراعظم کا ترقیاتی فنڈز دینا آئین، قانون اور عدالتی فیصلوں کے مطابق ہے، اٹارنی جنرل حکومت سے ہدایات لے کر عدالت کو آگاہ کریں۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کا اراکین اسمبلی کیلئے 50 کروڑ روپے کی ترقیاتی گرانٹ کا اعلان

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اگر یہ ترقیاتی فنڈز آئین و قانون کے مطابق ہوئے تو یہ چیپٹر (معاملہ) ختم کردیں گے لیکن اگر ترقیاتی فنڈز کا معاملہ آئین کے مطابق نہ ہوا تو کارروائی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ عدالتی کارروائی پر بینچ بنانے کے لیے معاملہ چیف جسٹس کو ارسال کیا جائے گا۔

اس پر اٹارنی جنرل نے سماعت کے دوران کہا کہ میں حکومت سے ہدایات لے کر عدالت کو آگاہ کروں گا، جو بھی کام ہوگا وہ قانون، آئین اور عدالتی فیصلوں کی روشنی میں ہوگا۔

بعد ازاں مذکورہ کیس کی سماعت آئندہ بدھ تک ملتوی کردی گئی۔

واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے 27 جنوری کو پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے قانون سازوں کا اپنے حلقوں کے لیے ترقیاتی فنڈز جاری کرنے کا دیرینہ مطالبہ پورا کیا تھا۔

وزیراعظم نے پائیدار ترقی کے اہداف کے تحت ہر رکن قومی اور صوبائی اسملبی کے لیے 50 کروڑ روپے کی گرانٹ کا اعلان کیا تاکہ وہ اپنے ووٹرز کے لیے ترقیاتی اسکیمیں شروع کرسکیں۔

اس اجلاس کے بعد ایک وزیر نے ڈان کو بتایا کہ وزیراعظم عمران خان نے ہر ایم این اے اور ایم پی اے کے لیے 50 کروڑ روپے کا اعلان کیا ہے تاکہ وہ اپنے حلقوں میں ترقیاتی اسکیمیں شروع کرسکے۔

یہاں یہ بھی واضح رہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سپریم کورٹ کے سینئر ترین ججز میں سے ایک ہیں اور وہ پہلے بھی ایک نجی تقریب میں سرکاری املاک استعمال کرنے پر وزیراعظم کو نوٹس جاری کرچکے ہیں۔

12 اکتوبر کو چار صفحات کے فیصلے میں انہوں نے کہا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان کو بھی نوٹس جاری کیا گیا ہے کیونکہ ان کی جانب سے اسلام آباد کے کنونشن سینٹر نجی تقریب (انصاف لائرز فورم) کے لیے عوامی عمارت کے استعمال کا آئین کے آرٹیکل 248 کے مطابق بظاہر ان کے دفتر کے 'اختیارات کے استعمال اور کارکردگی سے کوئی سروکار نہیں تھا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم بتائیں نجی تقریب کیلئے سرکاری املاک کیوں استعمال کیں، جسٹس عیسیٰ

اس نوٹس کو جاری کرتے ہوئے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے یہ بھی کہا تھا کہ وزیراعظم پورے ملک کے ہیں کسی ایک گروپ کے نہیں، عمران خان ریاست کے وسائل کا غلط استعمال کیوں کررہے ہیں؟ یہ معاملہ آئین کی تشریح اور بنیادی حقوق کا ہے۔

حکم نامے میں عدالت کی جاب سے یہ معاملہ اٹھانے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ چونکہ یہ معاملہ آئین کے آرٹیکل 184 (3) کے تحت بنیادی حقوق میں سے کسی کے نفاذ کے حوالے سے عوامی اہمیت کا حامل ہے لہٰذا عدالت نے اس کے مطابق نوٹس لیا۔

یہاں یہ بھی مدنظر رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے دور میں جسٹس عیسیٰ کے خلاف ایک صدارتی ریفرنس بھی دائر کیا گیا تھا جسے عدالت عظمیٰ نے کالعدم قرار دے دیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں