آکسفورڈ یونیورسٹی اور ایسٹرازینیکا کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین کی بچوں پر افادیت کی جانچ پڑتال کے لیے پہلی بار کلینیکل ٹرائل کا آغاز فروری میں ہورہا ہے۔

چاڈ آکس 1 این کوو 19 ویکسین کے اس ٹرائل میں 6 سے 17 سال کی عمر کے 300 بچوں کو شامل کیا جائے گا۔

ٹرائل میں دیکھا جائے گا کہ ویکسین کے استعمال سے ان بچوں میں نئے کورونا وائرس کے خلاف کس حد تک مضبوط مدافعتی ردعمل پیدا ہوتا ہے۔

اس ویکسین کو بالغ افراد میں کئی ممالک میں استعمال کیا جارہا ہے۔

برطانیہ کے رائل کالج آف پیڈیاٹرکس اینڈ چائلڈ ہیلتھ کا کہنا ہے کہ کووڈ 19 سے بچوں میں شدید بیماری اور موت کا امکان بہت کم ہوتا ہے۔

اس ادارے کے مطابق شواہد سے واضح ہوچکا ہے کہ بچوں میں کووڈ 19 سے شدید بیماری اور موت کا امکان بزرگ افراد کے مقابلے میں کم ہوتا ہے۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کے نئے ٹرائل کے تحت 240 بچوں کو ویکسین اور 60 کو پلیسبو گروپ کا حصہ بنایا جائے گا۔

آکسفورڈ ویکسین ٹرائل کے چیف انویسٹی گیٹر اینڈریو پولارڈ نے بتایا کہ بچوں کی اکثریت کورونا وائرس سے متاثر نہیں ہوتی، تاہم یہ ضروری ہے کہ بچوں میں ویکسین کے محفوظ ہونے اور مدافعتی ردعمل کا تعین کیا جائے اور کچھ بچوں کو ویکسینیشن سے فائدہ ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نئے ٹرائل کو بچوں میں کورونا وائرس کو کنٹرول کرنے حوالے سے سمجھنے کے لیے توسیع دی جاسکتی ہے۔

آکسفورڈ یونیورسٹی نے بتایا کہ پہلے ٹرائل کے بعد مزید ٹرائلز بھیے کیے جائیں گے تاہم ان میں 16 اور 17 سال کی عمر کے نوجوانوں میں ویکسین کی افادیت کی جانچ پڑتال کی جائے گی۔

آکسفورڈ ویکسین گروپ کے محقق رینن سونگ نے بتایا کہ کووڈ 19 کی وبا سے بچوں کی تعلیم، سماجی ترقی اور جذباتی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ ہماری ویکسین کے بچوں کے مدافعتی ردعمل اور تحفظ کے حوالے سے ڈیٹا اکٹھا کرنا ضروری ہے، تاکہ ان کو مستقبل قریب میں ویکسینیشن پروگرامز کا حصہ بنایا جاسکے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں