ابرار الحق کا لاپتا کوہ پیما محمد علی سدپارہ کے گاؤں میں اسکول بنانے کا اعلان

15 فروری 2021
محمد علی سدپارہ کے-ٹو سر کرنے کی مہم کے دوران لاپتا ہوگئے تھے — فائل فوٹوز: انسٹاگرام
محمد علی سدپارہ کے-ٹو سر کرنے کی مہم کے دوران لاپتا ہوگئے تھے — فائل فوٹوز: انسٹاگرام

پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے رہنما اور ہلال احمر کے چیئرمین و پاکستانی گلوکار ابرار الحق نے دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے-ٹو سر کرنے کی مہم کے دوران لاپتا ہونے والے پاکستانی کوہ پیما محمد علی سدپارہ کے گاؤں میں اسکول تعمیر کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ابرار الحق نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کی گئی ٹوئٹ میں کہا کہ میں نے ابھی یہ سنا ہے کہ محمد علی سدپارہ یہ مشن پورا ہونے کے بعد اپنے گاؤں میں ایک اسکول بنانا چاہتے تھے۔

گلوکار نے مزید لکھا کہ لہذا ہم نے ان کا خواب پورا کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور انشااللہ ہمارے ہیرو کی یاد میں ان کے گاؤں میں اسکول بنایا جائے گا۔

اکثر سوشل میڈیا صارفین نے ابرار الحق کے مذکورہ اعلان کو سراہا اور مدد کی پیشکش بھی کی۔

مزید پڑھیں: کے ٹو کی مہم جوئی کے دوران علی سدپارہ، ٹیم کے 2 اراکین لاپتا، تلاش جاری

تاہم لائنس نامی ٹوئٹر صارف نے ائکنگ اسکول بنانے کی تجویز دی، ٹوئٹ میں کہا گیا کہ ہائیکنگ اسکول بنانا بہتر ہوگا تاکہ باقاعدہ تعلیم کے ساتھ ساتھ علاقائی کھیلوں کو سپورٹ کیا جاسکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس طریقے سے سیاحت کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ ملازمت کے مواقع بھی دستیاب ہوسکیں گے۔

خیال رہے کہ پاکستان کے کوہ پیما محمد علی سدپارہ، چلی کے جان پابلو موہر اور آئس لینڈ کے جان اسنوری موسم سرما کے دوران کے-2 کی چوٹی سر کرنے کی مہم کے دوران 5 فروری کو لاپتا ہوگئے تھے۔

امکان تھا کہ وہ 5 فروری کو موسم سرما میں کے ٹو سر کرلیں گے لیکن جمعے کی رات کو ان کا بیس کیمپ سے رابطہ منقطع ہوگیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سوشل میڈیا صارفین محمد علی سدپارہ، ساتھیوں کی باحفاظت واپسی کیلئے دعاگو

تینوں کوہ پیماؤں کو آخری مرتبہ کے-2 کے مشکل ترین مقام 'بوٹل نیک' پر دیکھا گیا تھا، جس کے بعد گزشتہ ایک ہفتے سے موسم کی خراب صورتحال کے باعث ان کی زمینی اور فضائی تلاش ناکام ہورہی ہے۔

خیال رہے کہ محمد علی سدپارہ، ساجد علی سدپارہ اور جان اسنوری نے اس سے قبل 24 جنوری کو کے -ٹو سر کرنے کی مہم کا آغاز کیا تھا لیکن 25 جنوری کی دوپہر کو 6 ہزار 831 میٹرز پر پہنچنے کے بعد موسم کی خراب صورتحال کی وجہ سے انہوں نے مہم چھوڑ کر بیس کیمپ کی جانب واپسی کا سفر شروع کیا تھا اور فروری میں دوبارہ کے-ٹو سر کرنے کی مہم کا اعلان کیا تھا۔

محمد علی سدپارہ رواں برس 2 فروری کو 45 برس کے ہوئے تھے لیکن کے-ٹو سر کرنے کی مہم دوبارہ شروع کرنے کی وجہ سے وہ اپنی سالگرہ نہیں مناسکے تھے۔

2 فروری کو محمد علی سدپارہ کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے کی گئی ٹوئٹ میں سالگرہ کی مبارکباد دینے والے ساتھیوں کا شکریہ ادا کیا گیا تھا۔

ٹوئٹ میں کہا گیا تھا کہ سالگرہ کی خوشی منانے کے لیے وقت کم ہے کیونکہ ہم کل (3 فروری کی) صبح 4 بجے بیس کیمپ سے روانہ ہونے کی تیاریاں کررہے ہیں۔

محمد علی سدپارہ کی ٹوئٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ ہم یہ (موسم سرما میں کے-ٹو سر کرنے کے لیے پُرعزم ہیں، ہمیں اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں