نامناسب مواد کی تشہیر پر شرلن چوپڑا کو قانونی کارروائی کا سامنا

اپ ڈیٹ 20 فروری 2021
اداکارہ نے بھارت میں فحش مواد کو پھیلانے کے الزامات مسترد کردیے—فائل فوٹو: فیس بک
اداکارہ نے بھارت میں فحش مواد کو پھیلانے کے الزامات مسترد کردیے—فائل فوٹو: فیس بک

غیر ملکی بالغ افراد کے لیے بولڈ مواد تیار کرنے والی بھارت کی بولڈ اداکارہ 37 سالہ شرلن چوپڑا کو بھارت میں نامناسب مواد کی تشہیر پر قانونی کارروائی کا سامنا ہے۔

شرلن چوپڑا کے خلاف گزشتہ برس ایک شہری کی فریاد پر انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ 2000 کے سیکشن 67، سیکشن 67 اے، سیکشن 292 اور انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ 2008 کے تین اور چار سمیت وومن پروٹیکشن ایکٹ 1986 کی دفعات کے تحت مقدمہ دائر کیا گیا تھا۔

بھارتی اخبار انڈیا ٹوڈے کے مطابق مذکورہ کیس کے بعد شرلن چوپڑا کے خلاف ممبئی پولیس نے کارروائی کی تیاریاں مکمل کرلی تھیں مگر اداکارہ نے مقامی عدالت میں قبل از گرفتاری کی ضمانت کی درخواست دے دی تھی، جس کی وجہ سے پولیس نے انہیں گرفتار نہیں کیا۔

شرلن چوپڑا کے مطابق وہ غیر ملکی افراد کے لیے نامناسب مواد تیار کرتی ہیں—فائل فوٹو: فیس بک
شرلن چوپڑا کے مطابق وہ غیر ملکی افراد کے لیے نامناسب مواد تیار کرتی ہیں—فائل فوٹو: فیس بک

تاہم مقامی عدالت نے 19 فروری کو اداکارہ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اداکارہ نے نامناسب مواد کی الیکٹرانک آلات پر تشہیر کرکے غیر قانونی کام کیا۔

مقامی عدالت کی جانب سے درخواست خارج کیے جانے کے بعد 19 فروری کو ہی اداکارہ بمبئی ہائی کورٹ میں دخواست دائر کردی اور عدالت نے پولیس کو اداکارہ کے خلاف فوری کارروائی کرنے سے روک دیا۔

یہ بھی پڑھیں: شرلن چوپڑا جسم فروشی کے الزام میں گرفتار

اداکارہ کے خلاف جن دفعات کے تحت مقدمہ دائر کیا گیا ہے، وہ تمام دفعات بھارت میں فحش مواد کی تشہیر، اس کے پھیلاؤ اور خواتین کو نامناسب انداز میں پیش کرنے سے متعلق ہیں۔

بھارت میں عوامی مقامات پر فحش فلمیں یا مناظر دیکھنا غیر قانونی ہے جب کہ وہاں پر برہنہ یا دوسروں کی دل آزاری کا سبب بننے والے مواد کی تیاری اور اس کا پھیلاؤ بھی غیر قانونی ہے اور اگر شرلن چوپڑا پر الزام ثابت ہوگیا تو انہیں 5 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی ہوسکتی ہے۔

ماضی میں شرلن چوپڑا کو جسم فروشی کے الزام میں گرفتار کیا جا چکا ہے—فوٹو: انسٹاگرام
ماضی میں شرلن چوپڑا کو جسم فروشی کے الزام میں گرفتار کیا جا چکا ہے—فوٹو: انسٹاگرام

اور شرلن چوپڑا پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنی فحش فلمیں بناکر ویب سائٹ پر اپ لوڈ کردی ہیں اور مذکورہ فلمیں یا مواد بھارت میں بھی دستیاب ہے۔

تاہم اداکارہ نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے عدالت میں جمع کرائی گئی دستاویزات میں بتایا ہے کہ انہوں نے فحش مواد بھارتی ناظرین کے لیے نہیں بلکہ دیگر ممالک کے افراد کے لیے تیار کیا تھا اور مذکورہ مواد کو بھارت میں نہیں بلکہ دوسرے ممالک کی ویب سائٹس پر اپ لوڈ کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: شرلن چوپڑا کا بولی وڈ فلم ساز ساجد خان پر جنسی ہراسانی کا الزام

شرلن چوپڑا نے اپنی درخواست میں عدالت کو بتایا کہ وہ خود سائبر کرائم سے متاثر ہیں، کیوں کہ ان کے بیرون ممالک کی ویب سائٹس کے لیے بنائے گئے مواد کو وہاں سے اپ لوڈ کرکے مفت مواد دکھانے والی ویب سائٹس پر اپ لوڈ کردیا گیا ہے۔

گزشتہ ماہ شرلن چوپڑا نے ساجد خان پر جنسی استحصال کا الزام بھی لگایا تھا—فائل فوٹوـ فیس بک/ انسٹاگرام
گزشتہ ماہ شرلن چوپڑا نے ساجد خان پر جنسی استحصال کا الزام بھی لگایا تھا—فائل فوٹوـ فیس بک/ انسٹاگرام

شرلن چوپڑا پر ماضی میں فحاشی پھیلانے اور جسم فروشی جیسے الزامات لگ چکے ہیں اور انہیں پولیس نے 2017 میں جسم فروشی کے الزام میں گرفتار بھی کیا تھا۔

شرلن چوپڑا بولی وڈ کی نصف درجن سے زائد فلموں سمیت تامل، تیلگو اور پنجابی زبان کی فلموں میں بھی اداکاری کر چکی ہیں، تاہم انہیں زیادہ شہرت بالغ افراد کے لیے بولڈ مواد تیار کرنے کی وجہ سے حاصل ہے۔

گزشتہ ماہ جنوری میں شرلن چوپڑا نےبولی وڈ فلم ساز ساجد خان پر بھی جنسی استحصال کا الزام لگایاتھا اور دعویٰ کیا تھا کہ جب وہ فلم ساز کے پاس کام مانگنے گئی تھیں تو فلم ساز ان کے سامنے برہنہ ہوگئےتھے۔

اگر اداکارہ پر مواد پھیلانے کا الزام ثابت ہوگیا تو انہیں قید اور جرمانے کی سزا ہوسکتی ہے—فائل فوٹو: فیس بک
اگر اداکارہ پر مواد پھیلانے کا الزام ثابت ہوگیا تو انہیں قید اور جرمانے کی سزا ہوسکتی ہے—فائل فوٹو: فیس بک

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں