سینیٹ انتخابات: سندھ ہائی کورٹ کے ٹریبونل نے فیصل واڈا کے خلاف اپیل مسترد کردی

اپ ڈیٹ 24 فروری 2021
فیصل واڈا کے کاغذات نامزدگی 18 فروری کو منظور کرلیے گئے تھے— فائل/فوٹو: ڈان نیوز
فیصل واڈا کے کاغذات نامزدگی 18 فروری کو منظور کرلیے گئے تھے— فائل/فوٹو: ڈان نیوز

سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے مقرر کردہ الیکشن ٹریبونل نے سینیٹ انتخابات کے لیے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن قومی اسمبلی و وفاقی وزیر فیصل واڈا کے کاغذات نامزدگی کے خلاف دائر اپیل مسترد کردی۔

سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس فیصل آغا کی سربراہی میں الیکشن ٹریبونل نے اپیلوں پر سماعت کی اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما ایڈووکیٹ قادر خان مندوخیل کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراضات کو رد کردیا۔

مزید پڑھیں: فیصل واڈا کے سینیٹ انتخاب کے لیے منظور شدہ کاغذات نامزدگی چیلنج

الیکشن ٹریبونل نے کہا کہ ٹریبونل، ریٹرننگ افسر کے حکم پر اٹھائے گئے اعتراضات کا جائزہ لینے کے لیے تشکیل دیا گیا، جنہوں نے فیصل واڈا کے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے تھے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ 'اس معاملے کو ریٹرننگ افسر کی حدود سے باہر ہونے کے مؤقف کو تسلیم نہیں کیا جاتا'۔

خیال رہے کہ ایڈووکیٹ قادر خان مندوخیل نے 3 مارچ کو شیڈول سینیٹ انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن کی جانب سے 18 فروری کو فیصل واڈا کے منظور کردہ کاغذات نامزدگی کے خلاف گزشتہ ہفتے اپیل دائر کی تھی۔

انہوں نے درخواست میں کہا تھا کہ فیصل واڈا کے کاغذات نامزدگی منظور نہیں کیے جائیں کیونکہ وہ اس وقت رکن قومی اسمبلی اور وفاقی وزیر ہیں، جبکہ ان کے خلاف الیکشن کمیشن کے علاوہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں دوہری شہریت چھپانے سے متعلق درخواست زیر سماعت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ فیصل واڈا نے 2018 کے عام انتخابات کے دوران نامزدگی فارم میں مبینہ طور پر اپنی امریکی شہریت ظاہر نہیں کی تھی جس پر ان کی نااہلی کی درخواست زیر سماعت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: انتخابات کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت فیصل واڈا امریکی شہری تھے، رپورٹ

درخواست میں صوبائی الیکشن کمیشن، ریٹرننگ افسر اور فیصل واڈا کو فریق بنایا گیا تھا اور مؤقف اختیار کیا تھا کہ رکن قومی اسمبلی اور وفاقی وزیر سینیٹ کے لیے درخواست یا کاغذات نامزدگی اس وقت تک جمع نہیں کروا سکتے جب تک وہ قومی اسمبلی کی رکنیت اور وزارت کی ذمہ داریوں سے عہدہ برآ نہیں ہوتے۔

قادر خان مندوخیل نے کہا تھا کہ فیصل واڈا کے آئین کے آرٹیکل 62 کے تحت 'صادق اور امین' نہ ہونے کا معاملہ الیکشن کمیشن اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے کیونکہ انہوں نے 2018 کے انتخابات میں کاغذات نامزدگی میں اپنی دوہری شہریت چھپائی۔

انہوں نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن نے حال ہی میں مسلسل التوا مانگنے پر وفاقی وزیر پر 50 ہزار روپے کا جرمانہ عائد کیا ہے اور حکم دیا ہے کہ اگلی سماعت میں خود پیش ہو کر امریکی شہریت کے معاملے پر وضاحت دیں۔

درخواست گزار نے کہا تھا کہ فیصل واڈا نے سینیٹ انتخابات کے لیے جمع کرائے گئے اپنے کاغذات نامزدگی میں نشاندہی کی ہے کہ وہ امریکا کے شہری تھے اور 2018 میں اس کو ترک کردیا۔

انہوں نے کہا تھا کہ فیصل واڈا نے شہریت ترک کرنے کے لیے جس تاریخ کو درخواست دی تھی اس کا حوالہ نہیں دیا۔

قادر خان مندوخیل نے درخواست میں بتایا تھا کہ الیکشن کمیشن کے ریٹرننگ افسر نے جلد بازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے شکایتوں کے باوجود کاغذات نامزدگی منظور کرلیا اور ان کے سامنے اٹھائی گئیں شکایات پر وہ خاموش ہیں۔

انہوں نے درخواست کی تھی کہ وفاقی وزیر آئین کے آرٹیکل 62 پر پورا نہیں اترتے، اس لیے درخواست ہے کہ ان کے کاغذات نامزدگی کو مسترد اور سینیٹ انتخابات 2021 کے لیے نااہل قرار دیا جائے۔

یاد رہے کہ ایڈووکیٹ قادر خان مندوخیل نے 2018 کے عام انتخابات میں فیصل واڈا کے خلاف کراچی کے حلقے این اے-249 میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے ٹکٹ پر الیکشن لڑا تھا اور بعد ازاں ان کی دوہری شہریت کی بنیاد پر نااہلی کے لیے الیکشن کمیشن اور عدالت سے رجوع کیا تھا۔

فیصل واڈا نے عام انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی اور بعد ازاں انہیں وفاقی وزیر بنایا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں