کورونا وائرس کے شکار افراد اگر موٹاپے کے شکار ہوں تو ان میں بیماری کی شدت سنگین ہونے یا موت کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے، جبکہ ویکسینز کی افادیت میں کمی کا خدشہ بھی ہوتا ہے۔

درحقیقت موٹاپا ایک ایسا عارضہ ہے جو صحت کے لیے تباہ کن ثابت ہوتا ہے، کیونکہ اس کے باعث متعدد جان لیوا امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا میں اس وقت کورونا وائرس اور موٹاپے کی عالمی وباؤں نے ایک ساتھ تباہی مچا رکھی ہے۔

کورونا وائرس کے نتیجے میں ایک سال میں 25 لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوئے جبکہ اسی عرصے میں موٹاپا 40 لاکھ سے زائد افراد کی جانیں لے چکا ہے۔

ان خیالات کا اظہار ملکی اور بین الاقوامی ماہرین امراض معدہ و جگر نے یکم مارچ کو پاکستان جی آئی اینڈ لیور ڈیزیز سوسائٹی کے تحت منعقدہ تیسری عالمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

کانفرنس سے پاکستان کے مختلف شہروں سے ماہرین کے علاوہ بھارت، برطانیہ، آذربائیجان ملائیشیا اور دیگر ممالک سے ماہرین امراض معدہ و جگر نے شرکت کی اور تحقیقی مقالات پیش کیے۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آغا خان سے تعلق رکھنے والے معروف ماہر امراض معدہ اور جگر پروفیسر وسیم جعفری کا کہنا تھا کہ اس وقت دنیا کو کورونا وائرس اور موٹاپے کی وبا کا ایک ساتھ سامنا ہے، بدقسمتی سے موٹاپا کورونا وائرس سے بھی زیادہ افراد کی جان لے رہا ہے اور عالمی ادارہ صحت کے مطابق پچھلے سال اس وبا کے نتیجے میں 40 لاکھ سے زائد افراد جن میں بچے بھی شامل ہیں جاں بحق ہوگئے۔

پروفیسر وسیم جعفری کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے نتیجے میں میں انسانی جگر کو ناقابل تلافی نقصان پہنچتا ہے اور وہ لوگ جو خوش قسمتی سے اس کے حملے میں بچ جاتے ہیں ان کے جگر کو نا قابل تلافی نقصان پہنچتا ہے۔

کووڈ 19 کے خاتمے کے لیے ویکسین کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے ہوئے پروفیسر وسیم جعفری کا کہنا تھا کہ ہیپاٹائٹس بی کی ویکسین 1969 میں دریافت کرلی گئی تھی مگر آج بھی یہ مرض دنیا کے کئی خطوں میں تباہی مچا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر کورونا وائرس کی ویکسین کے حوالے سے سنجیدہ رویے نہ اپنائے گئے تو لگتا ہے کہ یہ مرض بھی بھی دنیا سے ختم نہیں ہوگا۔

سوسائٹی کی نومنتخب صدر پروفیسر لبنیٰ کمانی نے کہا کہ وہ اس وقت پاکستان میں کسی بھی سوسائٹی کی پہلی خاتون صدر کے طور پر منتخب ہوئی ہیں اور اس حیثیت میں وہ نوجوان ڈاکٹروں اور نئے ماہرین امراض معدہ اور جگر کی ٹریننگ اور تربیت کے لیے اپنا کردار ادا کرتی رہیں گی۔

کورونا وائرس کی ویکسین کی پاکستان میں جلد فراہمی کی امید ظاہر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جلد ہی تمام کانفرنسز اور ٹریننگ لوگوں کی موجودگی میں ہوں گی جس کے بعد نئے ڈاکٹروں کی تربیت اور ٹریننگ مزید آسان ہو جائے گی۔

کانفرنس سے پاکستان جی آئی اینڈ لیور ڈیزیز سوسائٹی کی وائس پریذیڈنٹ ڈاکٹر نازش بٹ، ڈاکٹر امان اللہ عباسی، ڈاکٹر محمد کامران، ڈاکٹر حسنین علی شاہ، خیبر پختونخواہ سے ڈاکٹر جبران عمر، بلوچستان سے ڈاکٹر داؤد گلزئی، ڈاکٹر ناصر لک، ڈاکٹر آمنہ سبحان، ڈاکٹر نعمان ذاکر اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں