کراچی کے ہوٹلوں میں اراکین اسمبلی کے 'قیام' کا معاملہ، پیپلزپارٹی کا ای سی پی سے تحقیقات کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 03 مارچ 2021
پی ٹی آئی نے پرل کانٹینینٹل ہوٹل میں جبکہ ایم کیو ایم نے ریجنٹ پلازہ ہوٹل میں کمرے بک کرائے ہیں، پیپلز پارٹی کا ای سی پی کو خط - فائل فوٹو:ریڈیو پاکستان
پی ٹی آئی نے پرل کانٹینینٹل ہوٹل میں جبکہ ایم کیو ایم نے ریجنٹ پلازہ ہوٹل میں کمرے بک کرائے ہیں، پیپلز پارٹی کا ای سی پی کو خط - فائل فوٹو:ریڈیو پاکستان

پیپلز پارٹی کے سینٹرل الیکشن سیل کے انچارج تاج حیدر نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو ایک خط لکھ کر سندھ اسمبلی کے چند ممبران کے پراسرار طرز عمل کی تحقیقات کرنے کی اپیل کی ہے جس کے حوالے سے انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ تحریک انصاف اور متحدہ قومی موومنٹ اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے ایم پی ایز مبینہ طور پر کراچی کے نجی ہوٹلوں میں قیام پذیر ہیں۔

2 مارچ کو لکھے گئے خط میں تاج حیدر نے میڈیا رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ آج ہونے والے سینیٹ انتخابات سے قبل صوبے کی تین جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ایم پی ایز کو نجی ہوٹلوں میں منتقل کردیا گیا ہے۔

قبل ازیں ڈان نے رپورٹ کیا تھا کہ پی ٹی آئی، ایم کیو ایم اور گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) نے اپنے صوبائی قانون سازوں کی سیکیورٹی کے پیش نظر ایک جگہ پر رہنے کا انتظام کیا اور وہ آج کے انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے لیے ایک ساتھ سندھ اسمبلی جائیں گے۔

مزید پڑھیں: ایوان بالا کی 37 نشستوں کیلئے پولنگ جاری

تاج حیدر نے اپنے خط میں رپورٹس کے حوالے سے بتایا ہے کہ پی ٹی آئی نے پرل کانٹینینٹل ہوٹل میں 30 کمرے بک کرائے تھے جبکہ ایم کیو ایم نے ریجنٹ پلازہ ہوٹل میں کمرے بک کرائے تھے۔

انہوں نے لکھا کہ 'کراچی میں رہائش کے باوجود ہوٹلوں میں مقیم پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم کے ایم پی اے کے اس غیر معمولی رویے نے خدشات کو جنم دیا ہے'۔

پیپلز پارٹی کے رہنما نے ای سی پی سے مطالبہ کیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ایم پی اے کو 'رشوت یا کسی جبر کے تحت' نہیں رکھا گیا ہے جو انہیں سینیٹ انتخابات میں اپنی پسند کے مطابق ووٹ کاسٹ کرنے سے روکیں گے۔

انہوں نے الیکشن کمیشن سے یہ بھی تحقیقات کرنے کو کہا کہ ایم پی اے کے ہوٹلوں میں قیام کے لیے کون ادائیگی کررہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹ انتخابات خفیہ رائے دہی کے ذریعے ہوں گے، سپریم کورٹ کی صدارتی ریفرنس پر رائے

دریں اثنا الیکشن کمیشن آف پاکستان کی نگرانی میں سینیٹ کی 37 نشستوں کے لیے پولنگ کا عمل ہوا، جس میں سندھ، خیبرپختونخوا، بلوچستان اور اسلام آباد سے مجموعی 78 امیدوار حصہ لے رہے ہیں۔

گورنر سندھ کے خلاف شکایات

یہ پہلا موقع نہیں جب پیپلز پارٹی نے پارلیمنٹ کے ایوان بالا کے انتخابات میں حصہ لینے میں اپوزیشن جماعتوں کے اقدامات کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا ہے۔

گزشتہ ہفتے تاج حیدر نے گورنر سندھ عمران اسمٰعیل کے خلاف ای سی پی میں سینیٹ انتخابات کے ضابطہ اخلاق کی مبینہ خلاف ورزی پر شکایت درج کی تھی۔

مزید پڑھیں: مارچ میں ریٹائر ہونے والے سینیٹرز میں 65 فیصد اپوزیشن اراکین شامل

انہوں نے ای سی پی کی توجہ ان رپورٹس کی جانب مبذول کروائی تھی جس کے مطابق گورنر نے آئندہ سینیٹ انتخابات کے لیے پی ٹی آئی اُمیدواروں، پی ٹی آئی ممبران سندھ اسمبلی اور وفاقی حکومت میں پی ٹی آئی کے اتحادی شراکت داروں کے اجلاس کی صدارت کی۔

چیف الیکشن کمشنر کو لکھے گئے خط میں کہا گیا تھا کہ گورنر سندھ ہاؤس میں منعقدہ اجلاس میں پی ٹی آئی امیدواروں کی کامیابی کے لیے حکمت عملی تیار کی گئی۔

اس شکایت میں پی ٹی آئی کی صوبائی مشاورتی کونسل کے ایک بیان کا بھی حوالہ دیا گیا جو اخبارات میں شائع ہوا تھا، جس نے گورنر کو سینیٹ کے لیے پی ٹی آئی امیدواروں کے انتخاب پر تنقید کا نشانہ بنانے کے علاوہ گورنر کو ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں