اسلام آباد ہائی کورٹ میں توڑ پھوڑ کرنے والے وکلا کے خلاف مقدمہ درج

09 فروری 2021
وکلا نے چیف جسٹس کو بھی محصور کردیا تھا—فوٹو: اسکرین شاٹ
وکلا نے چیف جسٹس کو بھی محصور کردیا تھا—فوٹو: اسکرین شاٹ

اسلام آباد ہائی کورٹ میں توڑ پھوڑ میں ملوث وکلا کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا اور ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کرنے کا اعلان کیا گیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے جاری اعلامیےمیں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس بلاک پر حملہ اور توڑ پھوڑ کرنے والے وکلا کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے اور نامزد وکلا کی تلاش کے لیے پولیس چھاپے مار رہی ہے۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد: 'غیر قانونی چیمبرز' مسمار کرنے پر وکلا کا احتجاج، ہائی کورٹ پر دھاوا

اعلامیے کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے سیکیورٹی انچارج انسپکٹر حیات کی مدعیت میں درج مقدمے میں چار خواتین سمیت 21 وکلا کو نامزد کیا گیا ہے اور ان کے خلاف الگ سے توہین عدالت کی کارروائی بھی شروع کی جا رہی ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کا کہنا ہے کہ حملے میں ملوث وکلا کے خلاف لائسنس معطلی کے لیے اسلام آباد بار کونسل کو ریفرنس ارسال کیا جا رہا ہے۔

ایف آئی آر میں نامزد وکلا میں تصدق حنیف، شہلا شان عباسی ، حماد، عمر خیام، احسن مجید گجر ایڈووکیٹ، خالد محمود، شائستہ تبسم، یاسر خان، ناہید، اشفین، راجا فخر، نصیر کیانی، ارباب ایوب گجر، اسد اللہ، راجا زاہد، لیاقت منظور، نوید ملک، خالد تاج، شعیب چوہدری اور معراج ترین شامل ہیں۔

مقدمے 506، 452، 440، 427، 342، 341، 353، 228، 186، 149، 147 اور 7 اے ٹی اے کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ وکلا نے چیف جسٹس بلاک کی طرف جاتے ہوئے توڑ پھوڑ کی، ملازمین کو گھیرے میں لے کر نعرے بازی اور گالم گلوچ کرتے ہوئے شدید پتھراؤ کیا اورایڈمن بلاک میں داخل ہو کر تشدد کیا اور چیمبر دروازے توڑ دیے، چیمبر میں لگی ایل ای ڈی بھی توڑ دی۔

مزید کہا گیا ہے کہ وکلا نے چیف جسٹس کو محصور کرلیا اور میڈیا کارکنان پر تشدد کیا، چیف جسٹس کے گن مین کا اسلحہ چھیننے کی کوشش کرتے ہوئے لوڈ شدہ میگزین چھین لی۔

مقدمے میں وکلا پر الزام عائد کیا گیا کہ کمرے میں نصب شدہ آگ بجھانے والے آلات کے ذریعے دھواں چھوڑا جس سے متعدد ملازمین کی حالت غیر ہوگئی۔

خیال رہے کہ وکلا اسلام آباد کچہری میں قائم 'غیر قانونی چیمبرز' گرانے پر مشتعل ہوئے اور احتجاج کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ پر دھاوا بول دیا تھا اورتوڑ پھوڑ کی تھی۔

وکلا نے اسلام آباد کی ضلع کچہری میں تمام عدالتیں بند کرادیں جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی تمام عدالتوں میں مقدمات کی کارروائی روک دی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: ملتان: وکلا برادری کا نئے جوڈیشل کمپلیکس پر دھاوا

جس وقت وکلا چیف جسٹس بلاک میں داخل ہوئے وہاں اسپیشل سیکیورٹی پولیس موجود نہیں تھی تاہم احتجاج کے کافی دیر بعد پولیس، انسداد دہشت گردی فورس کی بھاری نفری کے علاوہ رینجرز بھی عدالت پہنچ گئی۔

احتجاج اور اشتعال انگیزی کے باعث چیف جسٹس اطہر من اللہ اپنے چیمبر میں محصور ہو کر رہ گئے تھے تاہم چیف جسٹس بلاک سے تمام خواتین ملازمین کو باہر نکال دیا گیا۔

اس کے علاوہ وکلا کی جانب سے صحافیوں کے ساتھ بھی بدتمیزی کی گئی اور ویڈیو بنانے پر ان سے الجھ پڑے اور موبائل فون چھین لیے۔

احتجاج کے باعث اسلام آباد ہائی کورٹ میں تمام سائلین کا داخلہ بھی بند ہوگیا اور عدالت کے سروس روڈ کو بھی ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا۔

اس سے قبل کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے رات گئے ایف 8 میں انسداد تجاوزات مہم کے تحت ضلع کچہری کے پارکنگ ایریا اور فٹ ہاتھ پر بنے مبینہ غیر قانونی چیمبرز مسمار کیے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں