وزیراعظم کو اعتماد کا ووٹ: ایک بھی ووٹ غلط ثابت ہوا تو استعفیٰ دے دوں گا، اسپیکر اسمبلی

اپ ڈیٹ 09 مارچ 2021
178 میں سے کونسا رکن قومی اسمبلی غیر حاضر تھا، اگر مجھے اور فیصل واوڈا کو ملائیں تو 180 ہوجانے تھے، اسد قیصر - فوٹو:ڈان نیوز
178 میں سے کونسا رکن قومی اسمبلی غیر حاضر تھا، اگر مجھے اور فیصل واوڈا کو ملائیں تو 180 ہوجانے تھے، اسد قیصر - فوٹو:ڈان نیوز

قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر نے پارلیمنٹ میں وزیر اعظم کے اعتماد کی ووٹنگ کے عمل پر شکوک و شبہات کو چیلنج کیا ہے کہ ایک بھی ووٹ غلط ثابت کردیا گیا تو وہ عہدہ چھوڑ دیں گے۔

پارلیمنٹ ہاؤس میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے ہمراہ میڈیا سینٹر کے افتتاح کے موقع پر انہوں نے صحافیوں سے سوال کیا کہ سارا میڈیا وہاں موجود تھا کیا کوئی نمبر میں آگے پیچھے ہونے کا بتا سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ '178 میں سے کونسا رکن قومی اسمبلی غیر حاضر تھا، اگر مجھے اور فیصل واڈا کو ملائیں تو 180 ہوجاتے'۔

مزید پڑھیں: وزیر اعظم پر اعتماد کا ووٹ: نوٹ کو عزت دو کا منہ ایک مرتبہ پھر کالا ہوا، شبلی فراز

انہوں نے کہا کہ 'ہمیں جمہوریت کو مستحکم کرنا ہے، انتخابات ہوتے رہتے ہیں تاہم ہمیں اخلاقایات کو نہیں چھوڑنا چاہیے'۔

اسد قیصر کا کہنا تھا کہ 'پارلیمنٹ کے اندر اور باہر جو واقعات ہوئے اس پر ہمیں افسوس ہے اور اس پر ہم نے اپوزیشن اور حکومت کی مشترکہ کمیٹی بنائی ہے تاکہ اس کی تحقیقات کی جائیں اور اس پر سفارشات پیش کریں'۔

واضح رہے کہ ہفتے کے روز ایوان بالا میں اسلام آباد کی نشست پر اپ سیٹ شکست کے بعد وزیراعظم عمران خان نے قومی اسمبلی کے خصوصی اجلاس سے اعتماد کا ووٹ حاصل کیا تھا اور 178 اراکین نے ان پر اعتماد کا اظہار کیا تھا۔

ووٹ مانگنے سب کے پاس جاؤں گا، چیئرمین سینیٹ

اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے کہا کہ سینیٹ کے چیئرمین کے لیے مخالفین سے بھی ووٹ مانگنے جاؤں گا۔

صادق سنجرانی نے کہا کہ سینیٹ الیکشن کے لیے یوسف رضا گیلانی کے پاس ووٹ مانگنے جاسکتا ہوں تو پھر سب کے پاس جاسکتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا پارلیمنٹ کا حصہ ہے اس لیے اس کی ضروریات کا خیال رکھیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم عمران خان پر ایوان کا اعتماد برقرار، 178 ووٹ حاصل کرلیے

ایک مرتبہ پھر چیئرمین سینیٹ کا الیکشن لڑنے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جو الیکشن میں اترتا ہے وہ پر اعتماد ہی ہوتا ہے، مقابلہ تو سخت ہے مگر اللہ خیر کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ 'ہمارا مقصد پارلیمنٹ کو مضبوط اور بالادست بنانا ہے، جیت کسی کی بھی ہو جمہوریت کو مستحکم ہونا چاہیے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'میں اپنے لیے ووٹ مانگنے کسی کے پاس بھی جا سکتا ہوں، کسی سے کوئی ذاتی اختلاف نہیں، سب مل کر آگے بڑھیں گے'۔

تبصرے (0) بند ہیں