• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:28pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:52pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:55pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:28pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:52pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:55pm

یہ میں ہوں اور میں جیل نہیں جا رہی، میشا شفیع

شائع March 17, 2021
گلوکارہ اس وقت کینیڈا میں مقیم ہیں—فوٹو: انسٹاگرام
گلوکارہ اس وقت کینیڈا میں مقیم ہیں—فوٹو: انسٹاگرام

گلوکارہ میشا شفیع اور ان کی قانونی ٹیم نے 15 اور 16 مارچ کو برطانوی اور بھارتی میڈیا میں شائع غلط خبروں پر اگرچہ پہلے ہی وضاحت جاری کی تھی۔

تاہم جھوٹی خبریں شائع ہونے کے بعد برطانوی و بھارتی میڈیا سمیت پاکستانی میڈیا میں موضوع کا بحث بننے کے بعد میشا شفیع نے اپنی ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے مخالفین کو جواب دے دیا۔

میشا شفیع نے 16 مارچ کو برطانوی و بھارتی میڈیا میں شائع غلط خبروں کو جھوٹا قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ انہیں کسی بھی عدالت یا ادارے نے کوئی سزا نہیں سنائی۔

میشا شفیع کے خلاف 15 اور 16 مارچ کو برطانوی و بھارتی میڈیا میں شائع ہونے والی بعض خبروں میں بتایا گیا تھا کہ انہیں علی ظفر کی جانب سے دائر کیے گئے ہتک عزت کے کیس میں تین سال قید کی سزا سنائی جاسکتی ہے اور بعض میں بتایا گیا تھا کہ گلوکارہ کو تین سال قید کی سزا کا سامنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آواز اٹھانا ہراسانی برداشت کرنے سے زیادہ مشکل ہے، میشا شفیع

ایسی من گھڑت خبروں پر میشا شفیع نے سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا تھا کہ ’ان کے خلاف غلط معلومات کی ایک نئی مہم‘۔

انہوں نے اسکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے مزید لکھا کہ ’ایسے ہی معاملات کی وجہ سے بہت سارے لوگ اپنے ساتھ ہونے والی ناانصافی پر آواز نہیں اٹھاتے اور وہ خاموش رہتے ہیں‘۔

میشا شفیع نے لکھا کہ اسی لیے ہی آواز اٹھانا ہراسانی برداشت کرنے سے زیادہ مشکل ہوتا ہے۔

بعد ازاں ان کی قانونی ٹیم نے بھی مذکورہ معاملے پر وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے بھارتی و برطانوی میڈیا کی خبروں کو گمراہ کن اور جھوٹا قرار دیا تھا۔

جیل کی سزا کی خبریں سامنے آنے کے بعد میشا شفیع نے 16 مارچ کو انسٹاگرام پر اپنی دو تصاویر شیئر کرتے ہوئے اپنے خلاف غلط خبریں پھیلانے والے افراد کو پیغام دیا کہ ’وہ جیل نہیں جا رہیں‘۔

میشا شفیع نے گاڑی میں کھنچوائی گئی تصویر شیئر کرتے ہوئے مختصر کیپشن میں لکھا کہ ’یہ ان کی تصویر ہے اور وہ جیل نہیں جا رہیں‘۔

میشا شفیع کی مذکورہ تصویر سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہوئی تاہم لوگوں نے گلوکارہ کی اس تصویر پر بھی انہیں تنقید کا نشانہ بنایا اور لوگوں کے منفی کمنٹس کے اسکرین شاٹ گلوکارہ نے اپنی انسٹاگرام اسٹوریز میں بھی شیئر کیے۔

میشا شفیع نے انسٹاگرام پر دوسری تصویر بھی شیئر کی اور ان کے مداحوں نے ان کی دونوں تصاویر کو پسند کیا اور انہیں بہادر خاتون قرار دیا۔

اپنے خلاف جھوٹی خبریں شائع ہونے اور تنقید ہونے کے معاملے پر میشا شفیع نے ٹوئٹ بھی کی، جس میں انہوں نے لکھا کہ ’وہ معاف کرنے پر یقین رکھتی ہیں‘۔

میشا شفیع نے مذکورہ ٹوئٹ میں مزید لکھا کہ وہ امن اور محبت پر یقین رکھتی ہیں اور جو لوگ ان کے خلاف سوشل میڈیا پر لکھ رہے ہیں، وہ ان سے ان کی رائے پر اتفاق کرتی ہیں۔

ساتھ ہی میشا شفیع نے ایسے لوگوں کو بتایا کہ 'لیکن وہ کسی پر حملہ آور نہیں ہوں گی'۔

خیال رہے کہ میشا شفیع کے خلاف شائع من گھڑت خبروں میں جس کیس کا حوالہ دیا گیا تھا، وہ لاہور کی سیشن کورٹ میں تاحال زیر سماعت ہے اور میشا شفیع کے گواہوں کے بیانات اور ان سے جرح ہونا ابھی باقی ہے۔

مذکورہ کیس گزشتہ دو سال سے سیشن کورٹ میں زیر سماعت ہے، یہ کیس علی ظفر نے میشا شفیع کے خلاف جنسی ہراسانی کا جھوٹا الزام لگانے پر دائر کیا تھا۔

مذکورہ ہتک عزت کا کیس علی ظفر نے اس وقت دائر کیا تھا جب میشا شفیع نے اپریل 2018 میں گلوکار پر جنسی ہراسانی کا الزام عائد کیا تھا، جسے گلوکار نے مسترد کیا تھا۔

بعد ازاں میشا شفیع نے علی ظفر کے خلاف محتسب اعلیٰ پنجاب اور گورنر پنجاب میں بھی شکایت درج کروائی تھی مگر وہاں سے ان کی درخواستیں تکنیکی بنیادوں پر خارج کی گئی تھیں۔

بعد ازاں علی ظفر نے گلوکارہ کے خلاف ہتک عزت کا کیس دائر کیا تھا، جس کی تاحال سماعتیں جاری ہیں مگر 15 اور 16 مارچ کو برطانوی و بھارتی میڈیا نے مذکورہ کیس کا حوالہ دے کر میشا شفیع کو ممکنہ طور پر سزا سنائے جانے کی خبریں شائع کیں۔

کارٹون

کارٹون : 15 اکتوبر 2024
کارٹون : 14 اکتوبر 2024