دفتر خارجہ سے بھارت میں پاکستانی ہندوؤں کے قتل سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ طلب

اپ ڈیٹ 17 مارچ 2021
قتل ہونے والے ہندوؤں کے خاندان کی رکن شرمتی مکھی کی جانب سے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی—فائل فوٹو: اے ایف پی
قتل ہونے والے ہندوؤں کے خاندان کی رکن شرمتی مکھی کی جانب سے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے بھارت میں 11 پاکستانی ہندوؤں کے قتل سے متعلق کیس میں دفتر خارجہ سے تحقیقاتی رپورٹ طلب کرلی۔

جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے بھارت میں قتل ہونے والے ہندوؤں کے خاندان کی رکن شرمتی مکھی کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر کردہ درخواست کی سماعت کی۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ دفتر خارجہ نے اپنے 11 ہندو شہریوں کے قتل پر بھارت سے پوسٹ مارٹم رپورٹ مانگی ہے اور ڈاکٹر رمیش کمار کو دفتر خارجہ نے تمام تر تعاون کا یقین دلایا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت میں 11 پاکستانی ہندوؤں کے ماورائے عدالت قتل کا معاملہ اقوام متحدہ میں اٹھا دیا گیا

جس پر درخواست گزار کے وکیل قلب حسن نے کہا کہ بھارت کے ساتھ صرف اس معاملے پر بات چیت نہیں کرنی، اس کی تحقیقات کی جانی چاہیے۔

سپریم کورٹ نے استفسار کیا کہ دفتر خارجہ بتائے کہ مقتولین کے اہل خانہ کی کیا معاونت کی گئی ہے؟

عدالت عظمیٰ نے ہدایت کی کہ دفتر خارجہ بھارت کے ساتھ ہونے والے رابطے اور اقدامات کا تحریری جواب عدالت میں جمع کرائے۔

بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔

معاملے کا پس منظر

واضح رہے کہ 10 اگست 2020 کو 'بی بی سی' نے رپورٹ شائع کی تھی کہ بھارت کی ریاست راجستھان میں پاکستان سے ہجرت کر جانے والے ایک ہی خاندان کے 11 افراد ہلاک ہوگئے اور صرف ایک فرد ہی بچ سکا، متاثرہ خاندان 8 سال سے وہاں مقیم تھا۔

مزید پڑھیں: بھارت میں ہلاک 11 پاکستانی ہندوؤں کے متعلق تحقیقات سے آگاہ نہیں کیا گیا،ترجمان دفتر خارجہ

رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ '8 سال قبل پاکستان سے ہجرت کرکے بھارت میں آباد ہونے والے خاندان کے 11 افراد کی لاشیں راجستھان کے ضلع جودھپور میں ایک کھیت سے ملی ہیں اور خاندان کا صرف ایک فرد ہی زندہ بچ سکا'۔

بعد ازاں دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چوہدری نے کہا تھا کہ بھارت میں 11 پاکستانی ہندوؤں کے قتل کے معاملے پر متاثرہ شخص کی بیٹی شری متی مکھی نے پریس کانفرنس میں الزام لگایا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی 'را' نے ان کے خاندان کو پاکستان مخالف ایجنٹ بننے پر زور دیا تھا۔

زاہد حفیظ چوہدری نے شری متی مکھی کا حوالہ دے کر کہا تھا کہ 'را' کا ایجنٹ بننے سے انکار پر پاکستانی ہندوؤں کو قتل کردیا گیا۔

علاوہ ازیں 25 ستمبر کو تحریک انصاف کے قانون ساز اور پاکستان ہندو کونسل (پی ایچ سی) کے سرپرست اعلیٰ ڈاکٹر رمیش ونکوانی کی سربراہی میں ملک کے متعدد حصوں خصوصاً سندھ سے جمع ہونے والے مظاہرین نے اسلام آباد میں سفارتی انکلیو کے اندر داخل ہو کر بھارتی ہائی کمیشن کے سامنے احتجاج کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: راجستھان میں پاکستانی خاندان کا قتل، بھارتی ہائی کمیشن کے سامنے ہندو برادری کا احتجاج

مذکورہ معاملے پر اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے بھی اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے۔

درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ وفاقی حکومت اور دفتر خارجہ کو 11 پاکستانی ہندوؤں کے بھارت میں ہلاکت کے معاملے کو عالمی عدالت انصاف میں اٹھانے کے احکامات دیے جائیں جبکہ دہشت گرد تنظیم آر ایس ایس پر پابندی لگوانے کے لیے تمام اقدامات کیے جائیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں