حکومت سندھ کا سگ گزیدگی پر اراکین اسمبلی کی معطلی کا حکم دینے والے جج پر عدم اعتماد

درخواست میں کہا گیا ہے کہ جسٹس آفتاب احمد گورڑ کی جانب سے غیر قانونی آرڈرز پاس کیے گئے ہیں — فائل فوٹو
درخواست میں کہا گیا ہے کہ جسٹس آفتاب احمد گورڑ کی جانب سے غیر قانونی آرڈرز پاس کیے گئے ہیں — فائل فوٹو

حکومت سندھ نے کتا مار مہم کی نگرانی نہ کرنے اور سگ گزیدگی (کتے کے کاٹے) کے بڑھتے ہوئے واقعات پر رتوڈیرو اور جامشورو کے اراکین سندھ اسمبلی کو معطل کرنے کا حکم دینے والے سندھ ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ کے جج پر عدم اعتماد کا اظہار کردیا۔

حکومت سندھ نے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کو سگ گزیدگی سے متعلق دائر درخواست سکھر بینچ سے کراچی منتقلی کی درخواست جمع کرا دی جس میں جسٹس آفتاب احمد گورڑ پر عدم اعتماد کا اظہار کیا گیا ہے۔

صوبائی حکومت کی جانب سے درخواست ایڈووکیٹ جنرل سندھ سلمان طالب الدین نے جمع کرائی جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ جسٹس آفتاب احمد گورڑ کی جانب سے غیر قانونی آرڈرز پاس کیے گئے ہیں۔

درخواست میں چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ جسٹس آفتاب احمد گورڑ جس بینچ کا حصہ ہوں وہاں حکومت سندھ کا کوئی کیس نہ لگایا جائے، جبکہ سندھ حکومت، تمام محکمے اور سرکاری افسران آئندہ جسٹس آفتاب احمد گورڑ کے سامنے پیش نہیں ہوں گے۔

مزید پڑھیں: سندھ ہائیکورٹ: سگ گزیدگی کے واقعات پر اراکین اسمبلی کی رکنیت معطل کرنے کا حکم

چیف جسٹس سے مزید استدعا کی گئی ہے کہ سگ گزیدگی سے متعلق درخواستیں سکھر بینچ سے کراچی منتقل کرنے کا حکم دیا جائے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز ہائی کورٹ کے جسٹس آفتاب احمد گورڑ اور جسٹس مصطفیٰ کمال عالم پر مشتمل بینچ نے سندھ کے متعدد اضلاع میں سگ گزیدگی کے بڑھتے ہوئے واقعات سے متعلق کیس کی سماعت میں کتے کے کاٹے کے بڑھتے ہوئے واقعات پر رتوڈیرو اور جامشورو کے اراکین سندھ اسمبلی کو معطل کرنے کا حکم دیا تھا۔

عدالت نے اپنے تحریری حکم میں صوبائی الیکشن کمیشن کو اراکین کی معطلی کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کا حکم دیتے ہوئے خبردار کیا کہ جس علاقے میں سگ گزیدگی کا واقعہ پیش آیا وہاں کے رکنِ سندھ اسمبلی کے خلاف کارروائی ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: کتے کے کاٹنے پر علاقے کے میونسپل افسر کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم

عدالت عالیہ نے حکم میں یہ انتباہ دیا تھا کہ اگر اب کسی علاقے میں کتے کے کاٹنے کا واقعہ پیش آیا تو اس علاقہ کا ایم پی اے اس کا ذمہ دار ہوگا اور اس کے خلاف بھی کارروائی عمل میں لائی جاسکتی ہے۔

عدالت نے اپنے حکم میں یہ بھی کہا کہ ایم پی ایز اپنے حلقوں کے عوام کو سہولیات فراہم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں