پنجاب میں کھیلوں کی سرگرمیوں، شادی کی تقریبات، جلسوں پر پابندی کا امکان

اپ ڈیٹ 22 مارچ 2021
وزیراعلیٰ پنجاب کی معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان—فائل فوٹو: ڈان نیوز
وزیراعلیٰ پنجاب کی معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان—فائل فوٹو: ڈان نیوز

وزیراعلیٰ پنجاب کی معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے امکان ظاہر کیا ہے کہ صوبے میں وائرس کی بگڑتی ہوئی صورتحال کو دیکھتے ہوئے شادی کی تقریبات، کھیلوں کی سرگرمیوں اور جلسے جلوسوں پر 2 ہفتے کی مکمل پابندی عائد کی جاسکتی ہے۔

جیو نیوز کے پروگرام جیو پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے اس پابندی سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کابینہ کمیٹی برائے کورونا نے کچھ سفارشات پیش کی ہیں جن کا جائزہ لے کر انہیں منظور کیا جائے گا تاہم حالات کی سنگینی کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ہمارے پاس کوئی اور راستہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ عالمی وبا کورونا وائرس ایک قومی چیلنج ہے جس سے کوئی حکومت اکیلی نہیں نمٹ سکتی اور نہ اس پر قابو پا سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:کورونا وائرس کی تیسری لہر: پنجاب کے 7 شہروں میں پیر سے دوبارہ 'لاک ڈاؤن' کا اعلان

انہوں نے کہا کہ اس وبا سے بچاؤ ہر شہری کے لیے قومی فریضہ اور انتہائی اہم ذمہ داری ہے اور اسے روکنے کے لیے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے ایک مؤثر حکمت عملی ترتیب دی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں جو اقدامات حکومت نے اٹھانے تھے وہ ہم نے ایک بڑے واضح طریقہ کار کے تحت متعارف کروائے بلکہ عملدرآمد کے لیے پیش رفت کی ہے جس میں کابینہ کمیٹی برائے کورونا وائرس نے سفارشات پیش کی ہیں۔

فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ پنجاب کے 5 اضلاع میں کورونا کی برطانوی قسم کا زیادہ زور ہے جس میں گجرات، سیالکوٹ، گوجرانوالہ ، فیصل آباد، لاہور وغیرہ شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں صرف پنجاب میں 20 افراد کا انتقال ہوا، ایسی صورتحال میں کہ صوبے کی 12 کروڑ آبادی ہےلیکن ہسپتالوں میں کورونا وائرس کے لیے مختص بستروں پر مریضوں کا دباؤ ہے۔

مزید پڑھیں:پنجاب کے 4 شہروں میں کورونا کی نئی قسم کا وائرس موجود ہے، حکام

انہوں نے کہا کہ ہماری انتظامی صلاحیتیں تیسری لہر میں کچھ کمزور ہوتی دکھائی دی ہیں، اس سے پہلے کووِڈ 19 کے عرصے میں یہ صورتحال سامنے آئی تھی کہ سرکار جو اقدامات اٹھا رہی تھی نجی شعبہ اس پر عمل کررہا تھا اور عوام بھی تعاون کررہی تھی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت تمام اقدامات اٹھا بھی لے تب بھی جب تک عوام اس معاملے کو سنجیدگی سے لے کر حکومت کے ساتھ تعاون نہیں کرتی تو یہ تمام اقدامات ادھورے رہتے ہیں اور ان کا مقصد حاصل نہیں ہوتا۔

شادی میں 300 افراد کی شرکت کی پابندی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں معاون خصوصی نے کہا کہ یہ تقریبات لوگوں کی جان سے زیادہ ضروری نہیں ہیں، یہ خوشیاں ان کی اپنی جانوں کے بقا سے منسلک ہیں اس لیے اپنے طریقہ کار تبدیل کرنے میں کوئی ہرج نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ رات دیر گئےتک شادیاں کرنا ضروری نہیں ہے، رویے، قواعد و ضوابط تبدیل ہوسکتے ہیں، اور جہاں حکومت یہ سب چیزیں تبدیل کررہی ہے وہیں حکومت کو بھی اپنا ذہن تبدیل کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا کی تیسری لہر، ملک کے مختلف حصوں میں ایس او پیز پر عملدرآمد پر زور

خیال رہے کہ گزشتہ ڈیڑھ سے 2 ہفتوں سے پنجاب میں کورونا وائرس کی صورتحال بگڑتی جارہی ہے اور یومیہ کیسز کی تعداد 2 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے، حکام کے مطابق کئی شہروں میں وائرس کی برطانوی قسم پائی گئی ہے جو انتہائی متعدی ہے۔

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران صوبے میں 1863 افراد میں اس وائرس کی تشخیص ہوئی جبکہ 8 مریض انتقال کر گئے جبکہ صوبے میں مجموعی کیسز کی تعداد ایک لاکھ 99 ہزار 40 اور اموات کی تعداد 5 ہزار 982 ہے۔

وائرس کا پھیلاؤ کے پیشِ نظر صوبے کے 7 شہروں میں 2 ہفتوں کے لیے لاک ڈاؤن نافذ کردیا گیا تھا اس کے علاوہ ان شہروں کے تمام تعلیمی اداروں میں پہلے ہی موسم بہار کی تعطیلات دے دی گئی تھیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں