مظفرگڑھ: ڈسٹرکٹ جیل میں لڑکے سے مبینہ زیادتی، دو اہلکار معطل

اپ ڈیٹ 29 مارچ 2021
پولیس نے دو ملزمان کے خلاف مقدمہ بھی درج کرلیا—فوٹو: محمد علی
پولیس نے دو ملزمان کے خلاف مقدمہ بھی درج کرلیا—فوٹو: محمد علی

پنجاب کے ضلع مظفر گڑھ کی ڈسٹرکٹ جیل میں مبینہ طور پر لڑکے کے ساتھ زیادتی پر دو اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا جبکہ دو ملزمان کے خلاف مقدمہ بھی درج کرلیا گیا۔

پولیس کے مطابق ڈی آئی جی جیل خانہ جات ملتان ريجن نے 2 اہلكار وارڈن تنویر اور ہیڈ وارڈن عبدالرشید کو معطل کر دیا۔

مزید پڑھیں: مظفر گڑھ: 48 گھنٹوں میں مبینہ طور پر 3 بچوں سے زیادتی، 13 سالہ لڑکا قتل

تھانہ سٹی میں لڑکے کے چچا کی مدعیت میں زيادتی کی کوشش کا مقدمہ درج کردیا گیا ہے۔

ڈپٹی سپرننڈنٹ جیل راؤ ندیم کا کہنا تھا کہ مبینہ طور پر متاثرہ بچے کا ڈی این اے ٹیسٹ کروایا جا رہا ہے زيادتی ثابت ہونے پر کارروائی کی جاۓ گی جبکہ متاثرہ بچے کے بیان پر 2 افراد کے خلاف مقدمہ درج ہو چکا ہے۔

مذکورہ واقعے کے خلاف پاکستان عوامی راج کے چیرمین جمشید خان دستی نے جیل انتظامیہ کے خلاف احتجاج بھی کیا۔

ڈسٹرکٹ جیل مظفرگڑھ میں لڑکے سے مبینہ زیادتی کے معاملے پر ڈی آئی جی جیل خانہ جات محسن لطیف چوہدری نے جیل پہنچ کر واقعے کی مکمل چھان بین کی، لڑکے اور ان کے والد کا بیان بھی ریکارڈ کیا گیا۔

ڈی آئی جی جیل خانہ جات نے بیرک انچارج سمیت دو اہلکاروں کو معطل کر دیا ہے۔

سپرنٹینڈنٹ جیل عامر قریشی اور ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ راؤ ندیم نے کہا کہ جس دن مبینہ متاثرہ بچے کی رہائی کی روبکار موصول ہوئی اسی وقت بچے نے اپنے ساتھ ہونے والی مبینہ زیادتی کے بارے میں بتایا جس پر قانون کے مطابق جیل کے میڈیکل آفیسر سے بچے کا میڈیکل کروایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ میڈیکل میں زیادتی کے شواہد نہیں ملے، جس پربچے کی رہائی کی کارروائی کے بعد لڑکے کو ایس ایچ او تھانہ سٹی کے حوالے کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ لڑکے کے بیان پر دو افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مظفر گڑھ: بچے سے 'بدفعلی' کے الزام پر مؤذن گرفتار

انہوں نے کہا ڈسٹرکٹ جیل انتظامیہ کی جانب سے قانون کے مطابق کارروائی کی گئی متاثرہ بچے کا ڈی این اے ٹیسٹ میں زیادتی ثابت ہوئی تو ملزمان کے خلاف کارروائی ہوگی جبکہ مقدمہ پہلے ہی درج ہے۔

قبل ازیں رواں ماہ کے اوائل میں مظفر گڑھ میں 48 گھنٹوں کے دوران مبینہ طور پر 3 بچوں کے ساتھ زیادتی کی گئی تھی جبکہ 13 بچے کو قتل کر کے ان کی لاش درخت پر لٹکا دی گئی تھی۔

تھانہ خان گڑھ میں درج مقدمے کے مطابق 8 سالہ بچی کے والد نے کہا کہ ان کی بیٹی قریبی ہوٹل سے روٹیاں لینے گئی تھیں اور جب وہ دیر گئے تک واپس نہیں آئیں تو میں ہوٹل پہنچا تو وہاں بھی موجود نہیں تھیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ وہاں موجود افراد نے بتایا کہ آپ کی بیٹی ملزم محمد ارسلان کے ساتھ موٹرسائیکل میں بیٹھ کر چلی گئی ہے، جس پر ہم ملزم کے گھر کے باہر پہنچے تو بچی کی رونے کی آواز آرہی تھی اور ملزم بدفعلی کر رہا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ملزم کو پکڑنے کی کوشش کی لیکن وہ موقع سے فرار ہوگیا جبکہ ہم نے 15 پر پولیس کو اطلاع دی، جس کے بعد پولیس وہاں پہنچ گئی۔

ایف آئی آر کے مطابق پولیس نے بچی کو میڈیکل کے لیے ہسپتال منتقل کر دیا اور والد کی مدعیت میں مقدمہ درج کرلیا تھا۔

پولیس کے مطابق ایک اور واقعہ مظفرگڑھ کے علاقے چوک سرور شہید میں پیش آیا جہاں ملزم حافظ اللہ نواز نے 10 سالہ بچے سے زیادتی کی جو ان کے پاس پڑھنے آتا تھا۔

پولیس نے بچے کے چچا کی مدعیت میں مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کرکے ملزم کو گرفتار کر لیا۔

مظفرگڑھ میں تيسرا واقعہ چوک قریشی کے علاقہ بصیرہ میں پیش آیا جہاں مقامی افراد کے مطابق کوڑا نامی اوباش نے 5 سالہ بچے کو جھاڑیوں میں لے جا کر زيادتی کا نشانہ بنایا اور فرار ہوگیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں