نیب کی درخواست پر نواز شریف و اہلخانہ کےخلاف درخواستیں سماعت کیلئے مقرر

اپ ڈیٹ 01 اپريل 2021
نیب کی درخواست پر نواز شریف و اہلخانہ کےخلاف کیسز کو سماعت کیلئے مقرر کردیا گیا — فائل فوٹو: ڈان نیوز
نیب کی درخواست پر نواز شریف و اہلخانہ کےخلاف کیسز کو سماعت کیلئے مقرر کردیا گیا — فائل فوٹو: ڈان نیوز

قومی احتساب بیورو (نیب) کی درخواست پر مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں متفرق درخواستوں کو سماعت کے لیے مقرر کردیا گیا ہے۔

نیب نے نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر کے متفرق درخواستیں سماعت کے لیے مقرر کرنے کی درخواست کی۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف کو اشتہاری قرار دے دیا

نیب نے اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ اپیلوں پر آخری سماعت 9 دسمبر 2020 کو مقرر تھی اور کاز لسٹ منسوخ ہونے کی وجہ سے سماعت نہیں ہو سکی تھی۔

درخواست میں کہا گیا کہ دسمبر 2020 کے بعد اپیلوں پر سماعت کے لیے کوئی تاریخ مقرر نہیں کی جا سکی۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے حال ہی میں احتساب عدالتوں میں کیسز آگے بڑھانے کے ساتھ ساتھ نیب کیسز پر جلد فیصلوں کے لیے واضح ہدایات جاری کر رکھی ہیں۔

درخواست میں مزید کہا گیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ ان کیسز میں نواز شریف کو اشتہاری قرار دے چکی ہے اور نواز شریف جان بوجھ کر عدالت کے سامنے پیش نہیں ہو رہے۔

ان کا کہنا ہے کہ عدالتی استفسار پر کیسز کو آگے بڑھانے کے لیے جواب عدالت میں جمع کرانے کے لیے تیار ہیں لہٰذا نواز شریف کے میگا کرپشن کے کیسز جلد سماعت کے لیے مقرر کیے جائیں۔

یہ بھی پڑھیں: نیب نے شریف برادران اور مریم نواز کے خلاف ایک اور ریفرنس تیار کرلیا

نیب نے استدعا کی کہ ایون فیلڈ، العزیزیہ اور فلیگ شپ اپیلیں جلد مقرر کی جائیں۔

رجسٹرار آفس نے نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف متفرق درخواست کو سماعت کے لیے مقرر کردیا اور 6 اپریل کو نیب کی جانب سے دائر متفرق درخواست پر سماعت کی جائے گی۔

خیال رہے کہ العزیزیہ، فلیگ شپ اور ایوین فیلڈ تینوں ریفرنسز آف شور کمپنیوں سے متعلق پاناما پیپرز لیکس کا حصہ ہیں جس پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، جماعت اسلامی اور وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

عدالت عظمٰی نے نواز شریف کو بحیثیت وزیراعظم نااہل قرار دیا تھا اور نیب کو شریف خاندان کے خلاف احتساب عدالت میں 3 ریفرنس اور سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف ایک ریفرنس دائر کرنے کی ہدایت کی تھی۔

جس پر 6 جولائی 2018 کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کو ایون فیلڈ ریفرنس میں اس وقت سزا سنادی تھی جب وہ برطانیہ میں کلثوم نواز کی تیمارداری کر رہے تھے۔

سزا کے بعد شریف خاندان کے اراکین پاکستان آئے جہاں انہیں قید کردیا گیا، بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے ان کی سزا معطل کر کے ضمانت پر رہائی دی۔

مزید پڑھیں: العزیزیہ ریفرنس: نواز شریف کی طلبی کے اشتہار جاری کرنے کا حکم

دوسری جانب نواز شریف کو احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے 24 دسمبر 2018 کو العزیزیہ ریفرنس میں بھی سزا سنادی تھی، بعد ازاں ایک خفیہ طور پر ریکارڈ کی گئی ویڈیو میں جج نے اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے نواز شریف کو دباؤ پر سزا سنائی جس پر جج کو ان کے غلط فعل پر عہدے سے فارغ کردیا گیا تھا۔

گزشتہ برس اکتوبر میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کو 8 ہفتوں کے طبی بنیادوں پر ضمانت دی تھی اور اس میں توسیع کے لیے حکومت پنجاب سے رجوع کرنے کی ہدایت کی، تھی تاہم صوبائی حکومت نے ان کی ضمانت کی درخواست مسترد کردی۔

تبصرے (0) بند ہیں