باری کے بغیر ویکسین حاصل کرنے والے افراد کے خلاف کارروائی کا عندیہ

اپ ڈیٹ 06 اپريل 2021
خلاف ورزی ہسپتالوں میں کی جارہی ہے اور ویکسینیشن مراکز کے انچارج اپنے رِسک پر لوگوں کو ٹیکے لگا رہے ہیں، رپورٹ - فائل فوٹو:رائٹرز
خلاف ورزی ہسپتالوں میں کی جارہی ہے اور ویکسینیشن مراکز کے انچارج اپنے رِسک پر لوگوں کو ٹیکے لگا رہے ہیں، رپورٹ - فائل فوٹو:رائٹرز

اسلام آباد: جہاں 50 سال سے کم عمر افراد کی ایک بڑی تعداد کووڈ 19 کی ویکسین حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی ہے وہیں حکومت ان کے خلاف کارروائی کرنے میں ناکام رہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ماہرین کا خیال ہے کہ بغیر باری کے ویکسین اور ادویات حاصل کرنے کا سلسلہ کافی عرصے سے جاری ہے۔

اب ایسے لوگوں نے ہر سرگرمی کی سیلفی اور ویڈیو بنا کر اور سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرکے خود کو بے نقاب کردیا ہے۔

مزید پڑھیں: این سی او سی کا وزیر کے اہلِ خانہ کی ویکسینیشن کی ویڈیو پر انکوائری کا فیصلہ

تاہم وزارت قومی صحت سروسز (این ایچ ایس) کے ترجمان ساجد شاہ نے کہا ہے کہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) اس پر غور کر رہا ہے اور اگر اس میں کوئی ملوث پایا گیا تو سخت کارروائی کرے گا۔

تاہم انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں اس سلسلے میں ایک بھی شکایت درج نہیں کی گئی ہے۔

میڈیا نمائندوں سمیت متعدد افراد، جو حقدار نہیں تھے، کو کورونا ویکسین لگ چکی ہے، اس حوالے سے پہلا کیس اس وقت سامنے آیا جب ایک ممتاز شخصیت کی بیٹی نے سندھ میں مبینہ طور پر ایک شخص کو ویکسین لگائی جس کے بعد صوبائی حکومت نے تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔

اہم تنازع اس وقت پیدا ہوا جب چند لوگوں کو مسلم لیگ (ق) کے وفاقی وزیر برائے ہاؤسنگ طارق بشیر چیمہ کی موجودگی میں ایک گھر میں ٹیکے لگاتے دیکھا گیا، یہ ویڈیو کلپ جسے طارق بشیر چیمہ کے ایک رشتے دار نے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر شیئر کی، اس میں صحت ورکرز کو وہ کسی کے گھر میں جمع کئی لوگوں کو ٹیکے لگاتے دیکھا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ویکسین کی سب تک رسائی یقینی بنانے کیلئے نجی شعبے کو درآمدات کی اجازت دی، محکمہ صحت

تاہم وزیر منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر، جو نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے اجلاسوں کی صدارت بھی کرتے ہیں، نے وفاقی اور پنجاب حکومتوں کو معاملے کی تحقیقات کرنے کی تجویز دی تاہم اس میں کوئی پیشرفت نہیں ہوئی۔

بدقسمتی یہ ہے کہ چند لوگوں نے یہ دکھانا چاہا کہ وہ قانون سے بالاتر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'ہمارے پاس مثالیں موجود ہیں کہ صدر ڈاکٹر عارف علوی اور وزیر اعظم عمران خان اپنی باریوں کا انتظار کر رہے تھے اور جب ان کی باری آئی تو وہ خود اس کا شکار بن گئے'۔

وزارت صحت کے ایک عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ 50 سال سے کم عمر لوگوں کو ویکسین دینے کے لیے مختلف طریقے استعمال کیے جارہے ہیں۔

مزید پڑھیں: حکومت کا ویکسین کی فوری خریداری کا کوئی ارادہ نہیں، پی اے سی میں انکشاف

انہوں نے کہا کہ 'قومی ڈیٹا بیس اور رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کی جانب سے پیغامات بھیجے جانے کے باوجود نادرا اس میں شامل نہیں ہوسکتا کیونکہ اس شخص کی عمر اور مستقل پتے کی تصدیق کے بعد ہی پیغام تیار کیا جاتا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'خلاف ورزی ہسپتالوں میں کی جارہی ہے اور ویکسینیشن مراکز کے انچارج اپنے رِسک پر لوگوں کو ٹیکے لگا رہے ہیں، یہ مالیاتی فوائد کے لیے یا ذاتی رابطوں کی وجہ سے کیا جاسکتا ہے چونکہ ویکسین کا آڈٹ نہیں ہورہا ہے لہذا انچارجز ڈیر اندراج شدہ افراد کو ویکسین لگارہے ہیں'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں