میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف تحریک کی فنڈنگ کیلئے آن لائن مہم شروع

اپ ڈیٹ 07 اپريل 2021
میانمار میں فوجی بغاوت کے بعد ست اب تک 570 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں— فائل فوٹو: اے ایف پی
میانمار میں فوجی بغاوت کے بعد ست اب تک 570 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں— فائل فوٹو: اے ایف پی

میانمار میں سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں گزشتہ دو ماہ کے دوران 570 مظاہرین کی ہلاکت کے بعد ملک بھر کے عوام نے جرات مندانہ اور بے باک انداز میں سڑکوں پر مظاہرے شروع کردیے ہیں۔

خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق فروری میں فوج کی جانب سے اقتدار پر کیے گئے قبضے کے خلاف متعدد لوگوں کو آن لائن اپنا احتجاج ریکارڈ کرانا زیادہ محفوظ اور مستحکم طریقہ لگا ہے اور اس سلسلے میں انہوں نے مختلف انداز اپناتے ہوئے فنڈنگ کے لیے ہر چیز آن لائن فروخت کرنی شروع کردی ہے۔

مزید پڑھیں: میانمار: اقتدار پر قبضے کے بعد فوج کی کارروائیوں میں 40 سے زائد بچے جاں بحق

میانمار میں اس وقت کپڑے اور کھلونے سے لے کر موسیقی کے اسباق اور بیرونی مہم جوئی تک سب کچھ فروخت ہورہا ہے، غیر ملکی دوستوں کو عطیہ کرنے کی ترغیب دی جا رہی ہے لیکن دراصل یہ فنڈ آنگ سان سوچی کی منتخب حکومت کو ختم کرنے کو چیلنج کرنے کے لیے سیاسی شعور اجاگر کرنے کے لیے اکٹھا کیا جا رہا ہے۔

فیس بک صارفین اپنی اشیا کی فروخت کے لیے سوشل نیٹ ورک کا حصہ بن چکے ہیں اور یہ اشتہار دے رہے ہیں کہ جمع ہونے والی تمام رقم پائیڈونگسو ہلوٹو (سی آر پی ایچ) کی نمائندگی کرنے والی کمیٹی کو جائے گی جہاں یہ کمیٹی ان منتخب اراکین پارلیمنٹ نے تشکیل دی تھی جنہیں بغاوت کے بعد ان کی نشستوں کو محروم کردیا گیا۔

کمیٹی اپنے آپ کو ملک کی واحد جائز حکومت کے طور پر پیش کررہی ہے اور وہ موجودہ جنتا کی حکومت کو مسترد کرتی رہی ہے، اس کے نتیجے میں جنتا نے کمیٹی کو کالعدم قرار دیتے ہوئے اسے غدار قرار دیتے ہوئے ناصرف کمیٹی کے اراکین بلکہ ان کی حمایت کرنے والوں کو بھی جیل بھیجنے کی دھمکی دی۔

یکم فروری کی بغاوت کے فوراً بعد کمیٹی نے نئے سرے سے اپنے کام کا آغاز کیا اور ملک کے اندر تنظیمی امور کی انجام دہی اور بیرون ملک سفارتی کوششیں جاری رکھنے کے لیے رقم کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: میانمار میں آمریت کے خلاف مظاہرے، دھرنے کے خاتمے کیلئے پولیس کا تشدد

ملک میں انٹرنیٹ کی رسائی انتہائی حد تک محدود کردی گئی ہے اور فائبر براڈ بینڈ کنکشن بہت محدود گھروں کو فراہم کیے جا رہ ہیں لیکن اس کے باوجود آن لائن فروخت جاری ہے۔

گزشتہ ہفتے ایک نوجوان خاتون نے اپنے مشہور گانوں اور میوزک کے مجموعے کو فروخت کے لیے پیش کردیا تھا اور اس پیشکش میں دلچسپی رکھنے والے کسی بھی شخص کو ان تمام چیزوں کے حصول کے لیے محض کمیٹی کے چندے کی رسید دکھانی تھی جس کے بعد یہ تمام چیزیں اس کی ہو جاتیں۔

ایک اور نے ماورویل کے سپر ہیروز پر مبنی اپنے مجموعے کو فروخت کے لیے پیش کردیا۔

انہوں نے اس کے حوالے سے اپپنے پیغام میں لکھا کہ یہ بہت مہنگا تو نہیں ہے لیکن اسے جمع کرنا مشکل ہے، اگر آپ مجھے اپنی کمیٹی کی چندے کی رسید دکھاتے ہیں توآپ کچھ بھی منتخب کر سکتے ہیں اور میں آپ کو دے دوں گا۔

دوستوں کے ایک گروپ نے ملک میں جمہوریت کی بحالی کے لیے اپنے ناولوں، اشعار اور تحریکی کتابوں کے مجموعے فروخت کے پیش کردیے۔

مزید پڑھیں: میانمار کی فورسز روہنگیا کے خلاف 'جنگی جرائم' میں ملوث ہیں، کمیشن

صرف سامان ہی فروخت کے لیے نہیں پیش کیا جا رہا بلکہ سروسز بھہ پیش کی جا رہی ہیں تاکہ اس جدوجہد کی مالی مدد کی جا سکے۔

فیس بک پر ایک صارف نے 25 ڈالر کا چندہ کرنے پر میانمار کا روایتی لباس دینے کی پیشکش کی، ایک شخص نے اپنی پسندیدہ گیٹار کی فروخت جبکہ ایک بیرونی مہم چلانے والے ایک اور فرد نے پانچ افراد کو مہم جوئی پر لے جانے کی پیشکش کی۔

میانمار کے فوجی جرنیلوں نے حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد 75سالہ آنگ سان سوچی سمیت نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی کے درجنوں رہنماؤں کو گرفتار کر لیا تھا۔

جرنیلوں نے اس اقدام کا دفاع کرتے ہوئے اس کی وجہ پچھلے سال نومبر میں ہوئے انتخابات میں دھاندلی کو قرار دیا جہاں مذکورہ انتخابات میں نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی نے کلین سوئپ فتح حاصل کی تھی۔

فوجی حکومت میں زیادہ عرصہ تک نظربند رہنے والی اپوزیشن لیڈر آنگ سان سوچی کو ان کی کاوشوں پر امن کے نوبیل انعام سے نوازا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں