نئے ایف بی آر چیئرمین کی تلاش جاری، جاوید غنی کی مدت میں توسیع کا بھی امکان

اپ ڈیٹ 07 اپريل 2021
جاوید غنی کو پانچ ماہ تک اضافی چارج دینے کے بعد 29 دسمبر 2020 کو ایف بی آر کا مستقل چیئرمین مقرر کیا گیا تھا — فائل فوٹو / ٹوئٹر
جاوید غنی کو پانچ ماہ تک اضافی چارج دینے کے بعد 29 دسمبر 2020 کو ایف بی آر کا مستقل چیئرمین مقرر کیا گیا تھا — فائل فوٹو / ٹوئٹر

وفاقی ریونیو بورڈ (ایف بی آر) پر غیر یقینی کے بادل چھائے ہوئے ہیں اور دارالحکومت اسلام آباد میں یہ بات ہوتی نظر آرہی ہے کہ ادارے کے موجودہ چیئرمین جاوید غنی کو چند روز میں تبدیل کردیا جائے گا یا بجٹ 22-2021 کے لیے انہیں تین ماہ کی توسیع دی جائے گی۔

جاوید غنی، جو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دور حکومت میں ایف بی آر کے چوتھے چیئرمین ہیں، کی مدت ملازمت 10 اپریل کو پوری ہو رہی ہے، انہیں پانچ ماہ تک اضافی چارج دینے کے بعد 29 دسمبر 2020 کو ایف بی آر کا مستقل چیئرمین مقرر کیا گیا تھا۔

حکومت کے اعلیٰ عہدیداران سے پس پردہ انٹرویو میں یہ بات سامنے آئی کہ موجودہ چیئرمین کو رواں مالی سال کے بجٹ تک عہدے پر برقرار رکھنے کی تجویز زیر غور ہے، دوسری جانب دیگر عہدیداران انتظامیہ کی سربراہی کے لیے نیا چہرہ تلاش کر رہے ہیں۔

وزیر اعظم عمران خان کے قریبی ساتھی نے ڈان کو بتایا کہ 'کام میں تسلسل رکھا جائے گا'، تاہم انہوں نے حکومتی منصوبوں اور نام ظاہر نہیں کیے۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم مختلف تجاویز پر کام کر رہے ہیں، عہدے کی ہموار منتقلی ہوگی'۔

یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر کو 5 ماہ بعد مستقل چیئرمین مل گیا

ایف بی آر نے جولائی سے مارچ کے دوران 3.39 ٹرلین روپے کا ریونیو حاصل کیا جو 3.29 ٹرلین روپے کے ہدف سے 100 ارب روپے زیادہ ہے۔

اس سے محصولات میں 10 فیصد اضافہ ظاہر ہوتا ہے جو گزشتہ سال اسی مدت میں 3.08 ٹرلین روپے تھا۔

جاوید غنی کو ان کی کارکردگی کی بنیاد پر انہیں تین ماہ کی توسیع کی تجویز زیر غور ہے تاکہ وہ بجٹ مکمل کر سکیں۔ ماضی میں ایسی مثالیں موجود ہیں جہاں ریٹائر ہونے والے بیوروکریٹس کو اس طرح توسیع دی گئیں۔

ایف بی آر کے سینیئر ٹیکس عہدیدار نے کہا کہ وزیر اعظم کو نئے چیئرمین کی تقرری یا موجودہ چیئرمین کو توسیع دیے جانے سے متعلق کوئی سمری نہیں بھیجی گئی ہے۔

ایف بی آر کے نئے چیئرمین کے لیے گریڈ 21 کے چار امیدوار میدان میں ہیں جن میں سے دو کا تعلق اِ لینڈ ریونیو سروسز (آئی آر ایس) اور دو کا کسٹمز گروپ سے ہے۔

ان میں رکن آپریشنز آئی آر ایس ڈاکٹر اشفاق احمد، اسٹیٹ لائف میں ڈیپوٹیشن پر موجود فیض الہٰی میمن، رکن کسٹمز آپریشن طارق ہُدا اور ایڈیشنل سیکریٹری خزانہ، جو کسٹمز گروپ سے بھی ہیں، مجتبیٰ میمن شامل ہیں۔

ان عہدیداران میں ڈاکٹر اشفاق احمد گریڈ 22 میں ترقی کے مضبوط امیدوار ہیں۔

مزید پڑھیں: نئے 'چیئرمین ایف بی آر' کے لیے تلاش شروع

رواں ہفتے اعلیٰ سطح کی کمیٹی کا اجلاس شیڈول تھا جو وزیر اعظم عمران خان کی صحت کو مدنظر رکھتے ہوئے ری شیڈول کردیا گیا ہے۔

کابینہ ڈویژن کے ذرائع کے مطابق موجودہ ایف بی آر چیئرمین کی مدت میں تین ماہ کی توسیع ڈاکٹر اشفاق کے بھی فائدے میں ہے، جن کے جاوید غنی سے کام کے حوالے سے اچھے تعلقات ہیں، اس دوران ڈاکٹر اشفاق اگلے گریڈ میں پروموٹ ہوجائیں گے جس کے بعد وہ چیئرمین کے عہدے کے اہل ہوں گے۔

آئی آر ایس افسران میں پہلے ہی جونیئر افسر ڈاکٹر اشفاق کو رکن آپریشن بنانے پر ناراضی پائی جاتی ہے، سینیئر آئی آر ایس افسران کو سائیڈ لائن کرکے جونیئر افسران سے تبدیل کردیا گیا تھا۔

ایف بی آر ذرائع نے کہا کہ ڈاکٹر اشفاق احمد کو کوئی تبدیل نہیں کر سکتا کیونکہ وہ پی ٹی آئی حکومت کے اعلیٰ عہدیداران کے بہت قریب ہیں۔

پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس سے 22ویں گریڈ کے افسر کی تقرری بھی زیر غور ہے اور سروس سے تعلق رکھنے والے کئی نام ایف بی آر چیئرمین کے عہدے کے لیے گردش کر رہے ہیں۔


یہ خبر 7 اپریل 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں