کراچی: ملک میں مارچ میں لگاتار چوتھے مہینے میں 4 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہوا لیکن مالی سال 2021 کے پہلے 9 ماہ میں یہ سرپلس رہا جس کے بعد امید بندھی ہے کہ رواں مالی سال مجموعی خسارے کے ساتھ ختم نہیں ہوگا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق مارچ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 4 کروڑ 70 لاکھ ڈالر رہا جو فروری میں 3 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں قدرے زیادہ تھا۔

مزید پڑھیں: کورونا کے باوجود کرنٹ اکاؤنٹ مسلسل 5ویں ماہ سرپلس

جنوری میں خسارہ 22 کروڑ 90 لاکھ ڈالر رہا جبکہ دسمبر 2020 میں خسارہ 62 کروڑ 50 لاکھ ڈالر تھا۔

اسٹیٹ بینک رپورٹ کے مطابق مالی سال 2021 میں جولائی تا مارچ کے دوران موجودہ اکاؤنٹ میں 95 کروڑ 90 لاکھ ڈالر سرپلس رہا جس سے ظاہر ہورہا ہے کہ خسارے میں مجموعی طور پر کمی آرہی ہے جبکہ رواں مالی سال کی تیسری سہ ماہی کے اختتام پر جاری اکاؤنٹ مثبت رہا۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے مطلوبہ فنڈز لینے کے لیے ملک کو متعدد شرائط قبول کرنا پڑی ہیں اور اس عمل میں معیشت کے منتظمین کو بیرونی اکاؤنٹ کی بہتر صورتحال کے باوجود تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے، جو بنیادی طور پر اس خدشے کی وجہ سے ہوئی کہ حالات معیشت کو سست کردیں گے اور معاشی نمو کے امکانات کو بُری طرح متاثر کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: 'اس وقت ہمارا کرنٹ اکاؤنٹ 792 ارب ڈالر سرپلس ہوچکا ہے'

ماہرین کا خیال ہے کہ جہاں ملک کو وسعت دینے کی ضرورت ہے وہاں آئی ایم ایف معیشت میں استحکام کے خواہاں ہے جس سے معاشی نمو کے امکانات کم ہوجائیں۔

آئی ایم ایف نے مالی سال 2021 کے لیے 1.5 فیصد شرح نمو کی پیش گوئی کی ہے جبکہ عالمی بینک نے صرف 1.3 فیصد کی شرح کی پیش گوئی کی ہے۔

دوسری جانب اسٹیٹ بینک اپنے پہلے مؤقف پر قائم ہے کہ شرح نمو 3 فیصد ہوگی۔

نئے وزیر خزانہ شوکت ترین نے بھی کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے بات چیت کرتے ہوئے سخت شرائط کو قبول نہیں کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے معاشی توسیع اور مناسب شرح نمو کی حمایت کی ہے۔

مزید پڑھیں: کرنٹ اکاؤنٹ مسلسل دوسرے ماہ بھی منفی

موجودہ حکومت نے مالی سال 2018 میں جاری کھاتوں کے خسارے کو 20 ارب ڈالر سے کامیابی کے ساتھ کم کیا ہے اور یہ سرپلس زمرے میں داخل ہوگئی ہے جس سے شرح تبادلہ مستحکم ہوا ہے اور عالمی منڈی میں ملک کے بارے میں مثبت رجحان پیدا ہوا ہے جس سے یورو بانڈز کے ذریعے 2.5 ارب ڈالر کی رقم جمع ہوسکتی ہے۔

رواں مالی سال میں سرپلس کے برخلاف پچھلے مالی سال (2020) کے پہلے 9 ماہ میں جاری کھاتوں کا خسارہ 4 ارب 14 کروڑ 70 لاکھ ڈالر تھا جو واضح طور پر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ حکومت قرضوں کی ادائیگی کی اپنی صلاحیت کو بہتر بنانے میں کامیاب ہوگئی ہے۔

رواں مالی سال کے پہلے 9 ماہ کے دوران اشیا کی برآمدات میں کوئی خاصی بہتری دیکھنے میں نہیں آئی۔

اشیا کی برآمدات پچھلے مالی سال کے اسی عرصے میں 18 ارب 30 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں 18 ارب 70 کروڑ ڈالر رہی۔

یہ بھی پڑھیں: کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 77.92 فیصد کمی، 2 ارب 96 کروڑ 66 لاکھ ڈالرز رہ گیا

تاہم اشیا کی درآمد میں زبردست نمو دیکھنے میں آئی ہے کیونکہ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں یہ 34 ارب 10 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں 37 ارب 40 کروڑ ڈالر تک جاپہنچی ہیں۔

اشیا کا تجارتی توازن منفی رہا جس میں پچھلے مالی سال میں 15 ارب 85 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 18 ارب 65 لاکھ 70 کروڑ ڈالر ہیں۔

پاکستان کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی بھرپور سپورٹ مل رہی ہے جو رواں مالی سال کے دوران ہر ماہ 2 ارب ڈالر کی رقم ادا کر رہے ہیں۔

مالی سال 21 کے پہلے 9 ماہ میں ملک کو 21 ارب 50 کروڑ ڈالر موصول ہوئے جو گزشتہ سال کی ترسیلات زر کے مقابلے میں 26 فیصد کا اضافہ ہے۔

حکومت کو توقع ہے کہ رواں مالی سال کے آخر تک 28 ارب ڈالر کی رقم وصول ہوجائے گی جو برآمدات سے ہونے والی کُل آمدنی سے کہیں زیادہ ہوگی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں