این سی او سی کا کورونا کی زیادہ شرح والے علاقوں میں لاک ڈاؤن پر غور

این سی او سی اجلاس میں ویکسینیشن کے حوالے سے بھی فیصلے کیے گئے—فائل/فوٹو:رائٹرز
این سی او سی اجلاس میں ویکسینیشن کے حوالے سے بھی فیصلے کیے گئے—فائل/فوٹو:رائٹرز

نیشنل کمانڈ آپریشن سینٹر(ین سی او سی) کے اجلاس میں کورونا وائرس کے کیسز کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش زیادہ شرح والے علاقوں میں لاک ڈاؤن پر غور کیا گیا۔

این سی او سی نے آج منعقدہ اجلاس کا اعلامیہ جاری کیا،جس میں کہا گیا ہے کہ کورونا کی زیادہ شرح والے علاقوں میں لاک ڈاؤن کی تجویز پر غور کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: 'فوج کے جوان کووڈ ایس او پیز پر عمل درآمد کرانے کیلئے ملک کے طول و عرض میں پہنچ چکے ہیں'

بیان کے مطابق لاک ڈاؤن کا حتمی فیصلہ وسیع مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔

اجلاس کے حوالے سے کہا گیا کہ ٹرانسپورٹ، کاروبار، تعلیمی ادارے بند کیے جائیں۔

این سی او سی کا کہنا تھا کہ اجلاس میں کیمبرج امتحانات کے طریقہ کار پر نظرثانی کی گئی اور کیمبرج امتحانات کے دوران ایک مرکز میں 50 سے زائد طلبہ کو نہ بلانے کا فیصلہ کیا گیا۔

این سی او سی نے وزارت تعلیم کو ہدایت کی کہ کیمبرج امتحانات میں احتیاطی تدابیر اپنائی جائیں۔

اجلاس میں ویکسینیشن کے لیے 40 تا 50 برس کے افراد کی رجسٹریشن شروع کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔

وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا تھا کہ 'این سی او سی کے آج کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے 40 برس سے زائد عمر کے افراد کی رجسٹریشن کل سے شروع کی جائے گی'۔

مزید پڑھیں: کورونا کیسز میں اضافہ: سندھ میں تمام تعلیمی ادارے بند کرنے کا فیصلہ

ان کا کہنا تھا کہ 'یہ فیصلہ بھی کیا گیا ہے کہ 50 سال سے زائد رجسٹرڈ شہریوں کو واک ان وکسینیشن کی اجازت دی جائے'۔

شہریوں کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ اگر آپ 40 سال یا زائد عمر کے ہیں تو برائے مہربانی خود کو رجسٹر کریں اور رجسٹریشن کے لیے دوسروں کی بھی حوصلہ افزائی کریں۔

این سی او سی کے بیان میں کہا گیا کہ کورونا وبا کے دوران دباؤ کا شکار صنعتی شعبے کے لیے پیکج پر بھی غور کیا اور پیکج وزارت تجارت کے ساتھ مشاورت سے طے کیا جائے گا۔

اعلامیے کے مطابق این سی او سی کا عید کی چھٹیوں میں عوامی نقل و حرکت محدود کرنے کی تجاویز پر بھی غور کیا گیا۔

خیال رہے کہ ملک میں جاری کورونا وائرس کی تیسری لہر کے دوران ایس او پیز پر عمل درآمد کے لیے ملک بھر میں فوج بھی تعینات کردی گئی ہے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل بابر افتخار نے اس حوالے سے بریفنگ میں کہا کہ آج صبح 6 بجے سے ملک کے طول و عرض میں ہر ضلعے کی سطح پر فوج کے جوان سول اداروں کی مدد کے لیے پہنچ چکے ہیں، آرٹیکل 245 کے تحت ملک بھر میں ہر انتظامی ڈویژن کی سطح پر ایک ٹیم تعینات کر دی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اس وقت کورونا کی تیسری لہر جاری ہے اور یہ لہر پہلی دونوں سے کہیں زیادہ خطرناک اور جان لیوا ثابت ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پوری دنیا بالخصوص ہمارا خطہ اس وبا سے شدید متاثر ہو رہا ہے، وبا کی شدت اور تیز رفتار پھیلاؤ کی وجہ سے اموات میں بھی تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، شدید متاثرہ مریضوں کی تعداد میں بے پناہ اضافے سے صحت کا ڈھانچہ شدید دباؤ کا شکار ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں کورونا وائرس کے مجموعی کیسز 8 لاکھ سے متجاوز

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں اس وقت آکسیجن کی مجموعی پیداوار کا 75 فیصد سے زائد صحت کے شعبے کے لیے مختص ہے، کورونا کی صورت حال برقرار رہی تو صنعت کے لیے مختص آکسیجن بھی صحت کے شعبے کے لیے وقف کرنا پڑ سکتی ہے۔

بریفنگ میں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت کووڈ-19 سے متاثرہ 90 ہزار فعال کیسز موجود ہیں، مثبت شرح خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں 51 شہروں میں مثبت شرح 5 فیصد سے زیادہ ہے جبکہ اسلام آباد، پشاور، مردان، نوشہرہ، چارسدہ، صوابی، راولپنڈی، لاہور، فیصل آباد، ملتان، بہاولپور، گوجرانوالا، کراچی اورحیدر آباد، کوئٹہ اور مظفرآباد بالخصوص وہ شہر ہیں جہاں مثبت شرح انتہائی زیادہ ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں