بھارت: کورونا کیسز 2 کروڑ سے متجاوز، راہول گاندھی کا ملک گیر لاک ڈاؤن کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 04 مئ 2021
لاشوں کے اضافی بوجھ کے باعث پارکوں اور پارکنگ کے مقامات میں جنازے اور آخری رسومات ادا کی جارہی ہیں—فائل فوٹو؛ رائٹرز
لاشوں کے اضافی بوجھ کے باعث پارکوں اور پارکنگ کے مقامات میں جنازے اور آخری رسومات ادا کی جارہی ہیں—فائل فوٹو؛ رائٹرز

بھارت میں کورونا وائرس کے کیسز 2 کروڑ سے زائد ہوگئے اور عالمی وبا کے حوالے سے امریکا کے بعد یہ سنگین سنگ میل عبور کرنے والا دنیا کا دوسرا ملک بن گیا۔

ایسے میں بھارتی اپوزیشن رہنما راہول گاندھی نے ملک بھر میں لاک ڈاؤن کا مطالبہ کیا ہے۔

بھارت میں انفیکشنز کی دوسری لہر، دنیا میں کورونا وائرس کیسز کے سب سے بڑے اضافے نے ایک کروڑ کیسز شامل کرنے میں محض 4 ماہ کا وقت لیا جبکہ ابتدائی ایک کروڑ کیسز تک پہنچنے کے لیے 10 ماہ کا عرصے لگا تھا۔

اس وقت بھارت میں ساڑھے 34 لاکھ فعال کیسز موجود ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:بھارت میں مسلسل 12ویں روز کورونا کے 3 لاکھ سے زائد کیسز رپورٹ

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کیسز میں 3 لاکھ 57 ہزار 229 کا اضافہ ہوا جبکہ 3 ہزار 449 مریض دم توڑ گئے جس کے بعد اموات کی مجموعی تعداد 2 لاکھ 22 ہزار 408 ہوگئی۔

طبی ماہرین کا کہنا تھا کہ بھارت میں کورونا وائرس کے اصل اعداد و شمار، رپورٹ ہونے والی تعداد سے 5 سے 10 گنا زائد ہوسکتے ہیں۔

اس ضمن میں راہول گاندھی نے ایک ٹوئٹر پیغام میں بھارتی حکومت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 'اب کورونا وائرس روکنے کا ایک ہی راستہ مکمل لاک ڈاؤن ہے حکومت کی نااہلی بہت سے بے گناہ لوگوں کی جان لے رہی ہے'۔

دوسری جانب وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت معاشی نقصانات کے باعث ملک گیر لاک ڈاؤن نافذ کرنے سے گریزاں ہے تاہم متعدد ریاستوں نے کئی سماجی پابندیاں عائد کردی ہیں۔

کووِڈ 19 کی انتہائی متعدی بھارتی قسم نے ملک کا صحت کا نظام متاثر کیا ہے، متاثرہ افراد کی بقا کے لیے ضروری طبی آکسیجن کی فراہمی کمزور کردی اور مریض ایمبولینسز اور ہسپتالوں کے باہر پارک کی گئی کاروں میں تشویشناک صورت حال سے نبرد آزما نظر آئے۔

مزید پڑھیں: آئی پی ایل: 2 کھلاڑیوں کا کورونا ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد میچ ملتوی

لاشوں کے اضافی بوجھ کے باعث پارکوں اور پارکنگ کے مقامات میں جنازے اور آخری رسومات ادا کی جارہی ہیں۔

بھارت نے انفیکشن کی اس شدید لہر سے لڑائی میں زیر تربیت ڈاکٹر اور نرسوں کے امتحانات بھی ملتوی کردیے ہیں۔

ایسے میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی پر انفیکشن کی حالیہ لہر روکنے کے لیے بروقت اقدامات نہ کرنے اور مذہبی اجتماعات اور پُر ہجوم سیاسی ریلیوں میں بغیر ماسک کے لوگوں شامل ہونے کی اجازت دینے پر تنقید کی جارہی ہے۔

ٹائمز آف انڈیا کے ایک اداریے میں کہا گیا کہ 'حالیہ ہفتوں میں یہ بات سامنے آئی کہ وفاق اور ریاستیں دونوں اس سنگین لہر کے لیے تیار نہیں تھے'۔

بھارت میں کورونا وائرس کی شدت، ویکسین کی سپلائی اور ڈیلیوری میں مسائل کے باعث ویکسینیشن میں ڈرامائی کمی کے ساتھ منسلک ہے۔

یہ بھی پڑھیں:کم یا زیادہ جسمانی وزن کووڈ 19 کی شدت میں اضافے کا خطرہ بڑھائے

دنیا میں ویکسین بنانے والا سب سے بڑا ملک ہونے کے باوجود بھارت کے پاس اپنی ضروریات کے لیے کافی ویکسین موجود نہیں۔

ایک ارب 35 کروڑ آبادی والے اس ملک میں اب تک صرف 9.5 فیصد آبادی کو ویکسین کی ایک خوراک لگ چکی ہے۔

ایسے میں بھارت نے ویکسین بنانے والی دیگر کمپنیوں فائزر، جانسن جانسن اور موڈرنا کو اپنے ملک میں ویکسین بیچنے کی دعوت دی ہے لیکن کسی نے اب تک ردِ عمل نہیں دیا۔

اس کے ساتھ بین الاقوامی امداد کی آمد کا سلسلہ بھی جاری ہے اور منگل کے روز 545 آکسیجن کنسنٹریٹرز امریکا سے بھارت پہنچے جو طبی اشیا کی 5ویں کنسائنمنٹ تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں