استعفیٰ نہیں دیا، پی سی بی نے طلب کیا تھا، ڈاکٹر سہیل سلیم

اپ ڈیٹ 07 مئ 2021
ڈاکٹر سہیل سلیم کے مطابق وسیم خان نے ان سے استعفیٰ طلب کیا تھا — فوٹو بشکریہ پی سی بی / ٹوئٹر
ڈاکٹر سہیل سلیم کے مطابق وسیم خان نے ان سے استعفیٰ طلب کیا تھا — فوٹو بشکریہ پی سی بی / ٹوئٹر

لاہور: پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی میڈیکل ٹیم کے سابق سربراہ ڈاکٹر سہیل سلیم نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے چھٹے ایڈیشن میں کورونا کیسز سامنے آنے کے بعد انہوں نے خود استعفیٰ نہیں دیا تھا بلکہ ان سے استعفیٰ دینے کے لیے کہا گیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق رواں سال پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے چھٹے ایڈیشن میں کورونا کے 7 کیس سامنے آنے کے بعد ایونٹ کو وسط میں ہی روک کر غیر معینہ مد تک کے لیے ملتوی کردیا گیا تھا۔

سہیل سلیم نے ڈان کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پی ایس ایل کے التوا کے اگلے ہی دن پی سی بی کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان مجھ سے ملنے آئے، میں نے سوچا کہ ہم کورونا کے درمیان صورتحال کو بہتر بنانے کے طریقہ کار پر بات کریں گے لیکن وسیم نے مجھے بتایا کہ 'افسوس کہ ہمیں راہیں جدا ہو رہی ہیں'۔

پی سی بی کی میڈیکل ٹیم کے سربراہ کی حیثیت سے ڈاکٹر سہیل نے پی ایس ایل-6 کے لیے بائیوسیکیور ببل تیار کیا تھا جس کے لیے بے مثال اقدامات کرنے کی ضرورت تھی، البتہ کراچی میں کھیلے گئے ایونٹ کے 14 میچوں کے بعد لیگ میں کورونا کے 7 کیسز سامنے آئے تھے جس کے بعد 4 مارچ کو پی سی بی، ٹورنامنٹ کو غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کرنے پر مجبور ہوگیا تھا۔

اب بورڈ نے بقیہ 20 میچوں کو جون میں منعقد کرنے کے لیے ایک نئے شیڈول کا اعلان کیا اور کراچی میں یکم سے 17 جون تک بقیہ میچز منعقد ہوں گے جبکہ لاہور میں میچز منعقد نہیں کیے جائیں گے۔

ڈاکٹر سہیل نے مزید کہا کہ اپنے استعفے میں، میں نے یہ بھی لکھا تھا کہ میں پی سی بی کی خواہش کے مطابق استعفیٰ دے رہا ہوں۔

جب ان سے سوال کیا گیا کہ آپ نے اپنی غلطی دریافت کی تو انہوں نے جواب دیا کہ نہیں، میں کیوں دریافت کروں، ایسا لگتا ہے کہ وسیم ذہن بنانے کے بعد مجھ سے ملے تھے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا انہوں نے میڈیکل ٹیم کے سربراہ کی حیثیت سے پی سی بی کو کووڈ-19 ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کرانے کے لیے ایک ماہر کمپنی کی خدمات حاصل کرنے کی تجویز پیش کی تھی کیونکہ ایونٹ میں اس کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی گئی، جس پر ڈاکٹر سہیل نے انکشاف کیا کہ اس بات پر پی ایس ایل کے انعقاد سے کچھ ماہ پہلے ہی بات کی گئی تھی، پھر مجھے نہیں معلوم کہ کیا ہوا کہ اس آئیڈیا کو زیر غور نہیں لایا گیا۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا آپ پی ایس ایل کی معطلی کی تحقیقات کرنے والے پی سی بی کے دو رکنی انکوائری پینل کے سامنے پیش ہوئے کیونکہ اس کی رپورٹ کو منظر عام پر نہیں لایا گیا۔

اس پر ڈاکٹر سہیل نے ہچکچاتے ہوئے جواب دیا کہ کونسی رپورٹ، ہاں میں انکوائری پینل کے سامنے 40 منٹ کے لیے پیش ہوا تھا اور شاید میں آخری یا سیکنڈ لاسٹ شخص تھا جسے بلایا گیا تھا۔

ڈاکٹر سہیل سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا انہیں پی سی بی نے قربانی کا بکرا بنایا ہے تو انہوں نے کہا کہ انہوں نے اپنا کام خلوص نیت سے کیا۔

انہوں نے کہاکہ مجھے نہیں معلوم کہ قربانی کا بکرا بنایا گیا یا نہیں لیکن میں نے پی سی بی میں اپنا کام اخلاص کے ساتھ کیا اور گزشتہ ایک سال کے دوران کووڈ۔19 کی وجہ سے کام کا بوجھ بہت زیادہ تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ بہتر ہوتا کہ پی سی بی نے انکوائری پینل کی رپورٹ کا انتظار کیا ہوتا جبکہ مجھ سے ایونٹ ملتوی ہونے کے صرف ایک دن بعد ہی استعفی دینے کو کہا گیا جو ٹھیک نہیں ہے۔

ڈاکٹر سہیل سلیم نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ پی سی بی کے چیئرمین یا چیف ایگزیکٹو میرے کام سے خوش نہیں تھے، اگر وہ نالاں تھے تو انہوں نے کم از کم میری کسی غلطی کی نشاندہی نہیں کی۔

ڈاکٹر سہیل نے کہا کہ میں نے استعفیٰ دینے کو ترجیح دی کیونکہ میں سسٹم کے خلاف لڑ نہیں سکتا، انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی مجھ سے خوش نہیں ہے تو اسے مجبور کیوں کروں۔

انہوں نے کہا کہ میں کسی فرد یا نظام کا تمسخر نہیں اڑانا چاہتا، پی سی بی نے وہی کیا جو انہیں پسند آیا اور مناسب لگا اور اگر سسٹم میں میری کوئی جگہ نہیں ہے تو بہتر ہے کہ میں اس کو چھوڑ دوں۔

22 سال تک پی سی بی میں خدمات انجام دینے والے ڈاکٹر سہیل نے کہا کہ کام کرنے کا تجربہ اچھا رہا اور اس طویل وابستگی کے دوران انہوں نے بہت کچھ سیکھا اور حاصل کیا۔

انہوں نے کہا کہ فٹنس مسائل کا شکار فاسٹ باؤلرز نسیم شاہ، عثمان شنواری، محمد عامر اور بہت سارے دیگر کرکٹرز کا مستقبل محفوظ بنایا گیا اور میں نے پی سی بی کو اچھی میراث کے ساتھ چھوڑا ہے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا زمبابوے اور جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز کسی کورونا کے کیس کے بغیر کامیابی سے منعقد کرانے کی وجہ سے پی سی بی حد سے زیادہ خود اعتمادی کا شکار تھا کیونکہ انہوں نے ماہر کمپنی کی خدمات حاصل کرنے کی تجویز مسترد کردی تھی، اس کے جواب میں ڈاکٹر سہیل نے مذکورہ سیریز کے دوران ایس او پیز پر سختی سے عمل کرنے پر دورہ کرنے والی دونوں ٹیموں کی تعریف کی۔

انہوں نے کہا کہ میں دونوں ٹیموں اور ان کی انتظامیہ کو سلام پیش کرتا ہوں کہ انہوں ہر شعبے میں اس طرح کے نظم و ضبط کا مظاہرہ کیا۔

ڈاکٹر سہیل نے کہا کہ کوئی بھی پرفیکٹ نہیں اور بھارت میں تیزی سے بگڑتی کورونا کی صورتحال کی وجہ سے بہترین ماہرین کی خدمات حاصل کیے جانے کے باوجود انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) ملتوی کردی گئی۔

تبصرے (0) بند ہیں