کووڈ 19 کو شکست دینے والے افراد میں اس بیماری کے خلاف مزاحمت کرنے والی اینٹی باڈیز کم از کم 8 ماہ تک موجود رہ سکتی ہیں۔

یہ بات اٹلی میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

سان ریفلی ہاسپٹل کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ مریض میں کووڈ 19 کی شدت جتنی بھی ہو اور ان کی عمر جو بھی ہو، یہ اینٹی باڈیز خون میں کم از کم 8 ماہ تک موجود رہتی ہیں۔

اس تحقیق کے دوران 162 کووڈ کے مریضوں کو شامل کیا گیا تھا جن کو اٹلی میں وبا کی پہلی لہر کے دوران ایمرجنسی روم میں داخل کرنا پڑا تھا۔

ان میں سے 29 مریض ہلاک ہوگئے جبکہ باقی افراد کے خون کے نمونے مارچ اور اپریل 2020 میں اکٹھے کیے گئے اور ایک بار پھر نومبر 2020 کے آخر میں ایسا کیا گیا۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ ان مریضوں کے خون میں وائرس کو ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز موجود تھیں، اگرچہ ان کی شرح میں وقت کے ساتھ کمی آئی، مگر بیماری کی تشخیص کے 8 ماہ بعد بھی وہ موجود تھیں۔

تحقیق میں صرف 3 مریض ایسے تھے جن میں اینٹی باڈی ٹیسٹ مثبت نہیں رہا تھا۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ جن افراد میں بیماری کے اولین 15 دنوں میں اینٹی باڈیز نہیں بنتیں، ان میں بیماری کی سنگین شدت کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔

تحقیق میں شامل دوتہائی مریض مرد تھے اور ان کی اوسط عمر 633 سال تھی۔

57 فیص مریض پہلے سے کسی بیماری کا شکار تھے جن میں فشار خون اور ذیابیطس زیادہ عام تھے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے نیچر کمیونیکشن میں شائع ہوئے۔

اس سے قبل جنوری 2021 میں امریکا کے لا جولا انسٹیٹوٹ آف امیونولوجی کی تحقیق میں بھی دریافت کیا گیا تھا کہ اس مرض کو شکست دینے والے افراد میں کورونا وائرس کے اسپائیک پروٹین کے خلاف اینٹی باڈیز 6 ماہ بعد بھی مستحکم ہوتی ہیں جبکہ اس پروٹین کے لیے مخصوص میموری بی سیلز کی سطح بھی بیماری 6 ماہ بعد زیادہ ہوتی ہے، تاہم میموری ٹی سیلز کی تعداد میں 4 سے 6 ماہ کے دوران کمی آنے لگتی ہے، مگر پھر بھی کچھ نہ کچھ مقدار باقی بچ جاتی ہے۔

طبی جریدے سائنس میں شائع اس تحقیق میں شامل محقق شین کروٹی نے بتایا کہ کووڈ کے خلاف مدافعتی نظام کی مدافعت اس سے بہت زیادہ بیمار ہونے والے افراد میں ممکنہ طور پر کئی برس تک برقرار رہ کر انہیں کووڈ سے تحفظ فراہم کرسکتی ہے۔

اس تحقیق میں امریکا سے تعلق رکھنے والے کووڈ 19 کے 188 مریضوں کے 254 خون کے نمونوں کا تجزیہ کیا، جن میں اس بیماری کی شدت مختلف تھی یعنی بغیر علامات، معمولی، معتدل اور سنگین۔

ان میں سے بیشتر میں کووڈ 19 کی شدت معمولی تھی اور 93 فیصد کو کبھی ہسپتال داخل نہیں ہونا پڑا۔

محققین نے ایسے 43 نمونے بھی دیکھے جو علامات کے آغاز کے 6 ماہ بعد لیے گئے تھے۔

انہوں نے دریافت کیا گیا کہ وائرس کو ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی سطح بیماری کے بعد ایک سے 8 ماہ تک مستحکم رہتی ہیں، وقت کے ساتھ ان کی سطح میں بتدریج کمی آتی ہے، مگر بظاہر وہ پائیدار ہوسکتی ہیں۔

محققین کا کہنا تھا کہ اگرچہ دنیا میں کورونا وائرس سے دوبارہ متاثر ہونے کے چند کیسز سامنے آئے ہیں، مگر وہ بغیر علامات والے یا معمولی بیمار افراد میں نظر آئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بیشتر مریضوں میں کووڈ 19 سے دوبارہ تحفظ فراہم کرنے والا پائیدار مدافعتی ردعمل کا امکان ہے۔

اس سے قبل دسمبر 2020 میں بھی ایسے شواہد سامنے آئے تھے جن سے عندیہ ملتا ہے کہ کووڈ 19 سے معمولی حد تک بیمار ہونے والے یا بغیر علامات والے مریضوں میں اس بیماری کے خلاف مدافعت کئی ماہ تک برقرار رہتی ہے۔

امپرئیل کالج لندن، لندن کالج یونیورسٹی اور کوئین میری یونیورسٹی کی اس تحقیق میں برطانیہ سے تعلق رکھنے والے 136 ہیلتھ ورکرز کا جائزہ لیا گیا جن میں کووڈ کی تشخیص ہوئی تھی اور بیماری کی شدت معمولی تھی یا علامات ظاہر نہیں ہوئی تھیں۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 89 فیصد افراد میں بیماری کے 16 سے 18 ہفتوں بعد بھی کورونا وائرس کو ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز موجود تھیں۔

اس تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ بیشتر مریضوں میں ایسے ٹی سیلز بھی موجود تھے جو وائرس کے متعدد مختلف حصوں کو پہچاننے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

تاہم انہوں نے یہ بھی دریافت کیا کہ کچھ افراد میں ٹی سیلز امیونٹی تو تھی مگر اینٹی باڈیز موجود نہیں تھیں، جبکہ کچھ میں اس کا الٹ دیکھنے میں آیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ زیادہ حوصلہ افزا پہلو یہ تھا کہ 66 فیصد افراد میں تحفظ فراہم کرنے والی اینٹی باڈیز کی شرح کافی زیادہ تھی اور اس کے ساتھ ٹی سیلز بھی تھے جو وائرس کے مختلف حصوں پر ردعمل ظاہر کرتے ہیں۔

محققین نے اسے اچھی خبر قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی کورونا وائرس سے متاثر ہوتا ہے، تو قوی امکان ہے کہ اس کے اندر اینٹی باڈیز اور ٹی سیلز جیسے تحفظ فراہم کرنے والے عناصر بھی بن جائیں گے، جو ممکنہ طور پر اگلی بار وائرس کا سامنا ہونے پر تحفظ فراہم کریں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں