پاکستان میں 16 مارچ کے بعد کم ترین کورونا کیسز رپورٹ

اپ ڈیٹ 12 مئ 2021
عالمی وبا کی تیسری لہر کے دوران سب سے زیادہ کیسز 17 اپریل کو رپورٹ ہوئے تھے— فائل فوٹو: اے ایف پی
عالمی وبا کی تیسری لہر کے دوران سب سے زیادہ کیسز 17 اپریل کو رپورٹ ہوئے تھے— فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: پاکستان میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 16 مارچ کے بعد یومیہ کیسز کی کم ترین تعداد رپورٹ ہوئی لیکن اموات کی تعداد اب بھی 100 سے زائد ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) نے کورونا وائرس کے باعث جاں بحق ہونے والے ڈاکٹروں اور پیرا میڈکس کے اعداد و شمار جاری کردیے۔

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 2 ہزار 869 نئے کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ 104 مریض دم توڑ گئے۔

یومیہ کیسز کی یہ تعداد 16 مارچ کے بعد کم ترین ہے جب 2 ہزار 351 افراد وائرس سے متاثر پائے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: نماز عید کے اجتماعات کھلے مقامات پر ایس او پیز کے مطابق منعقد کرنے کی اجازت

عالمی وبا کی تیسری لہر کے دوران سب سے زیادہ کیسز 17 اپریل کو رپورٹ ہوئے تھے جن کی تعداد 6 ہزار 127 تھی۔

علاوہ ازیں اب تک ملک میں 19 ہزار 210 افراد کورونا وائرس کے باعث لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

ماہرین طب کی اموات

پی ایم اے کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ملک میں اب تک کووِڈ 19 کے باعث 202 ڈاکٹرز جبکہ 30 پیرا میڈکس جاں بحق ہوچکے ہیں۔

ان میں سے 74 کا تعلق پنجاب بشمول اسلام آباد، 65 کا سندھ، 53 کا خیبر پختونخوا، 6 کا بلوچستان، 3 کا آزاد کشمیر جبکہ ایک ڈاکٹر گلگت بلتستان سے تعلق رکھتے تھے۔

وفات پانے والوں میں 24 میڈیکل افسران، 19 جنرل فزیشن، 13 ماہرِ امراض اطفال، 11 اینیستھیٹسٹس، 10 انتظامی عہدوں پر فائز، 9 پروفیسر آف میڈیسن، 9 ماہرِ امراض ناک کان گلہ، 7 ماہرِ امراض نسواں، 6 پیتھالوجسٹس، 6 ماہر نفسیات، 4 آرتھوپیڈکس، 4 پلمنولوجسٹس، 4 دندان ساز، 3 اوپتھلمولوجسٹس، 3 پوسٹ گریجویٹ زیر تربیت ڈاکٹرز، 3 ریڈیولوجسٹس، 2 سرجنز اور 2 ماہر امراضِ قلب شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: امریکا میں 12 سال کی عمر کے بچوں کے لیے کووڈ ویکسین کے استعمال کی منظوری

پی ایم اے کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر قیصر سجاد نے حکومت سے درخواست کی ہے کہ ذاتی تحفظ کی اشیا (پی پی ای) کی بلاتعطل فراہمی سے تمام ڈاکٹروں اور پیرا میڈکس کا تحفظ کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے لیے مختص ہسپتالوں میں کام کرنے والے ڈاکٹرز جانتے ہیں کہ وہ کووِڈ مریضوں کا علاج کر رہے ہیں اور محتاط رہتے ہیں لیکن جنرل پریکٹیشنرز اور دیگر اسپیشلسٹ ڈاکٹروں کو علم نہیں ہوتا کہ ان کا مریض وائرس سے متاثر ہے یا نہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس طرح کے ڈاکٹرز زیادہ خطرات کی زد میں ہیں اس لیے کورونا کے لیے مختص ہسپتالوں اور صحت کی دیگر سہولیات میں کام کرنے والے تمام ڈاکٹرز کووڈ 19 کے خلاف جنگ میں صفِ اول کے سپاہی ہیں۔

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر قیصر سجاد نے کہا کہ حکومت کو ہیلتھ ورکرز کے لیے ویکسین لازم قرار دے دینی چاہیے کیونکہ اس سے ان کے زندگی بچانے میں مدد ملے گی۔

ویکسینز کی تقسیم

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر تیدروس ایدھانوم نے کہا ہے کہ 'عالمی' سطح پر اب ہم کووِڈ کیسز اور اموات کی ہموار سطح دیکھ رہے ہیں اور سب سے زیادہ متاثرہ امریکا اور یورپ سمیت زیادہ تر خطوں میں کمی کا رجحان ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کووڈ 19 کو شکست دینے والے افراد کو بیماری سے کئی ماہ تک تحفظ ملنے کا امکان

تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ ایک ناقابل قبول بلند ہموار سطح ہے جس میں گزشتہ ہفتے کے دوران 54 لاکھ نئے کیسز اور 90 ہزار اموات رپورٹ ہوئیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ہر کمی کا خیر مقدم ہے لیکن ہم یہاں پہلے بھی تھے اور جنوب مشرقی ایشیا کے خطے میں کیسز اور اموات کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے'۔

ڈی جی عالمی ادارہ صحت کا کہنا تھا کہ بلند اور بالائی اوسط آمدن والے ممالک دنیا کی آبادی کا 53 فیصد ہیں لیکن انہیں 83 فیصد ویکسین موصول ہوچکی ہے۔

اس کے برعکس کم آمدن اور غریب ممالک دنیا کی آبادی کا 47 فیصد ہیں لیکن انہیں صرف 17 فیصد ویکسینز ہی مل سکی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں