سندھ میں کووڈ-19 بندشوں میں نرمی کی کوئی گنجائش نہیں، مراد علی شاہ

اپ ڈیٹ 23 مئ 2021
وزیراعلی سندھ نے کورونا سے متعلق حالات کو تشویش ناک قرار دیا—فوٹو: سی ایم ہاؤس ٹوئٹر
وزیراعلی سندھ نے کورونا سے متعلق حالات کو تشویش ناک قرار دیا—فوٹو: سی ایم ہاؤس ٹوئٹر

سندھ کے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے عوام سے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ایس اوپیز پر سختی سے عمل درآمد کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے میں کووڈ-19 بندشوں میں نرمی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ گزشتہ برس عیدالفطر اور رواں برس عیدالفطر کے دوران کورونا کیسز میں فرق تھا۔

مزید پڑھیں: سندھ میں کورونا پابندیاں مزید 2 ہفتوں تک برقرار رکھنے کا فیصلہ

ان کا کہنا تھا کہ 'یکم شوال کو 831 کیسز رپورٹ ہوئے تھے جبکہ جمعے کو 2 ہزار سے زائد کیسز سامنے آئے، یہ سب عوام کی جانب سے عید کے دوران ایس او پیز نظر انداز کرنے پر ہوا'۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے کل (پیر) سے پابندیاں ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے، 'تاہم صوبائی ٹاسک فورس کے ماہرین نے ہمیں سختی سے ہدایت کی ہے کہ یہ احتیاط کا وقت ہے'۔

وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ 'موجودہ حالات کے پیش نظر، نرمی کی کوئی گنجائش نہیں ہے، گزشتہ برس جون اور جولائی جیسے حالات دہرانا نہیں چاہتے'۔

ان کا کہنا تھا کہ ہسپتالوں میں مریضوں کی گنجائش بھی ختم ہورہی ہے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ 'آغاخان ہسپتال اور انڈس ہسپتال میں بھی بستر دستیاب نہیں ہیں، وبائی امراض کے ہسپتال میں بھی گنجائش نہیں ہے، ہم نے ایکسپو سینٹر کی سہولت بھی بند کردی ہے لیکن ہمیں دوبارہ کھولنا پڑے گا اور اس وقت 50 فیصد گنجائش ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'یہ اعداد وشمار تشویش ناک ہیں اور ہم آنکھیں بند کرکے آگے نہیں بڑھ سکتے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ اسی لیے ٹاسک فورس نے فیصلہ کیا ہے کہ بندشوں پر سختی سے عمل درآمد کروایا جائے گا، نرمی کا انحصاف عوام پر ہے کہ وہ کس طرح حفاظتی اقدامات پر عمل کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی، لاہور سمیت مختلف شہروں کے اسکول 6 جون تک بند رکھنے کا فیصلہ

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ 'موجودہ حالات کے پیش نظر ہم پیش گوئی نہیں کرسکتے ہیں کہ حالات دو ہفتوں میں بہتر ہوں گے تاہم ہم جو کہہ سکتے ہیں کہ اگر لوگوں نے ایس او پیز پر عمل درآمد کیا تو حالات بہتر ہوں گے، یہ لوگوں کے ہاتھ میں ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ کورونا پر ٹاسک فورس بنائی تھی، اس پر اجلاس کرتے رہے ہیں، پچھلے ڈیڑھ مہینے سے کورونا کیسز بڑھے تو ہفتے میں 2 یا 3 اجلاس کر رہے ہیں اور پابندیاں مزید دوہفتے جاری رہیں گی اور اضافی بندشوں پر بھی عمل درآمد کروایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے کہا تھا کہ مارکیٹیں رات 8 بجے تک کھلی رکھنے کی اجازت ہوگی لیکن ہم اس کو 6 بجے کر رہے ہیں اور اس حوالے سے نو ٹیفکیشن بھی جاری کردیا جائے گا۔

عوام پر انتظامیہ سے تعاون کرنے پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مالز بھی 6 بجے بند ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ فارمیسی، پیٹرول پمپس، طبی مراکز اور ویکسینیشن سینٹرز بدستور کھلے رہیں گے، کھانے لے جانے اور ہوم ڈلیوری کی بھی اجازت ہوگی جبکہ انڈور اور آؤٹ ڈور کھانے پر پابندی ہوگی۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ 'شادی ہالز، کاروباری مراکز، ایکسپوہالز، پارکس، انڈور جمز، کھیلوں کے میدان بھی مکمل طور پربند رہیں گے، سنیما، بیوٹی سیلون، مزارات اور تمام سیاحتی مقامات بھی اگلے دوہفتوں کے لیے بند رہیں گے'۔

انہوں نے کہا کہ اسکول اور کالج بھی صوبے بھر میں بند رہیں گے، 'ہم 5 فیصد شرح سے کم علاقوں میں اسکول کھولنے کے فیصلے پر عمل نہیں کر رہے ہیں، آج یہ ہوسکتا ہے 5 ہو لیکن کل یہ 6 ہوگی، اس لیے دوہفتوں کے لیے ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کروایا جائے گا'۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے شہریوں پر زور دیا کہ وہ ویکسینیشن کے عمل کا حصہ بنیں، صوبائی حکومت نے 234 ویکسین سینٹرز بنائے ہیں، آپ کو وبا سے بچانے کی واحد صورت ویکسینیشن ہے۔

مزید پڑھیں: سندھ میں کورونا وائرس سے متعلق پابندیاں برقرار رکھنے کا فیصلہ

انہوں نے کہا کہ ویکیسن کے حوالے سے کئی افواہیں ہیں لیکن ان دعوؤں پر توجہ نہ دیں، پوری دنیا ویکسین کی وجہ سے دوبارہ کھل رہی ہے اور ہم بہت پیچھے ہیں۔

'پانی کی غیر منصفانہ تقسیم ہوئی'

1991 میں پانی کا معاہدہ ہوا تھا، جس میں چاروں صوبوں کے درمیان پانی کی تقسیم کی تفصیل ہے، ہر صوبے کے لیے مختص حصہ معاہدے میں شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس پر عمل درآمد کے لیے ارسا نامی ادارہ بنایا گیا، ارسا نے اپنی طرف سے قوانین بنانے شروع کر دیے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سال پانی کی کمی ہے، جو پانی کم مل رہا ہے اس میں برابری کا حصہ ہونا چاہیے، یکم مئی سے 10 مئی تک پنجاب کا 93 ہزار کیوسک، سندھ کا 91 ہزار 100 کیوسک اور بلوچستان کا 6 ہزار 800 کیوسک حصہ تھا۔

مراد علی شاہ نے بتایا کہ یکم مئی سے سندھ کے لیے 35 فیصد کمی، پنجاب کے لیے 15 فیصد کمی تھی جبکہ 11 مئی سے سندھ کے لیے کمی میں اضافہ ہوا اور 37 فیصد ہوگئی لیکن پنجاب کے لیے کم ہو کر 13 فیصد ہوگئی۔

وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ یہ کہاں کا انصاف ہے، ایک صوبے کو بنجر کریں جبکہ دوسرے کو سرسبز بنائیں، ایسا نہیں ہوتا، یہ سوال ہم نے اٹھایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کو بھی اس حوالے سے خط لکھوں گا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے شہر میں بجلی کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ چھٹا، ساتواں وزیر آئے تو شاید بجلی کا مسئلہ حل ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں کے-الیکٹرک ناکام رہی ہے، سندھ حکومت کچھ مدد کر رہی ہے تو ان کا معاملہ چل رہا ہے لیکن کہیں بھی کوئی زیادتی ہو رہی ہوگی تو برداشت نہیں کی جائے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں