ایف آئی اے کو جہانگیر ترین کے خلاف مزید شواہد اکٹھے کرنے کی ہدایت

اپ ڈیٹ 28 مئ 2021
ایف آئی اے کو چینی اسکینڈل میں جہانگیر ترین کے خلاف مزید شواہد جمع کرنے کا کہا گیا—فائل فوٹو: ڈان نیوز
ایف آئی اے کو چینی اسکینڈل میں جہانگیر ترین کے خلاف مزید شواہد جمع کرنے کا کہا گیا—فائل فوٹو: ڈان نیوز

بیرسٹر علی ظفر کی جانب سے جہانگیر ترین کو 'کلین چٹ دیے جانے کے دعوے کے ایک روز بعد وزیراعظم کے مشیر احتساب شہزاد اکبر مرزا لاہور پہنچے اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو چینی اسکینڈل میں جہانگیر ترین کے خلاف مزید شواہد اکٹھے کرنے کی ہدایت کی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ترین گروپ کے اس دعوے کے وزیراعظم نے شہزاد اکبر کو چینی اسکینڈل کیس سے الگ کردیا ہے، کے برعکس شہزاد اکبر نے ایف آئی اے لاہور سے چینی اسکینڈل کے حوالے سے بریفنگ لی۔

شہزاد اکبر کا دورہ اس لیے بھی اہم تھا کیوں کہ ایف آئی اے کو جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے علی ترین کے خلاف مکمل تفتیشی رپورٹ 31 مئی کو جمع کروانی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جہانگیر ترین کیس میں علی ظفر کی تحقیقات کے نتائج کا تنازع شدت اختیار کرگیا

عدالت نے گزشتہ سماعت میں ایف آئی اے کے تفتیشی افسر کو خبردار کیا تھا کہ اگر وہ 31 مئی تک مکمل تفتیشی رپورٹ جمع کروانے میں ناکام رہے تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ مشیر احتساب کے اچانک دورے پر ڈائریکٹر ایف آئی اے محمد رضوان نے انہیں چینی اسکینڈل اور دیگر کیسز کے حوالے سے بریفنگ دی، شہزاد اکبر نے تفتیش کاروں کو کہا کہ تحقیقات آزادانہ طور پر کریں اور چینی اسکینڈل میں مزید شواہد اکٹھے کریں۔

رپورٹس کے مطابق انہوں نے تفتیش کاروں سے بھی کہا کہ منی لانڈرنگ اور دیگر مالیاتی جرائم کی تحقیقات کے سلسلے میں حکومت مالیاتی اداروں اور ایف آئی اے کے مابین بہتر تعاون بنائے گئے۔

انہوں نے ایف آئی اے لاہور کی کارکردگی کو بھی سراہا جسے وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے گزشتہ ہفتے کے دورے کے دوران 'غیر اطمینان بخش' قرار دیا تھا۔

مزید پڑھیں: جہانگیر ترین کے خلاف تحقیقات کی پیشرفت سے مطمئن ہیں، نعمان لنگڑیال

اس سلسلے میں جب ڈان نے شہزاد مرزا سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تو وہ دستیاب نہیں ہوئے البتہ ٹوئٹر پر اپنے پیغامات میں انہوں نے کہا کہ مجرمانہ تفتیش، تفتیشی اداروں کا دائرہ کار ہے اور پی ٹی آئی حکومت اداروں کی آزادی، قانون کی حکمرانی اور سب کے احتساب پر یقین رکھتی ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ احتسابی عمل کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان کے عمل میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔

ایف آئی اے کی چینی اسکینڈل سے متعلق تحقیقات میں بیرسٹر علی ظفر کے تجزیے کے حوالے سے مشیر احتساب کا کہنا تھا کہ افراد کی تیار کردہ رپورٹ کی کوئی 'قانونی حیثیت' نہیں ہے۔

خیال رہے کہ حکومت پہلے ہی یہ اعلان کرچکی ہے کہ جہانگیر ترین کے خلاف مقدمات میں ایف آئی اے کی تحقیقات پر بیرسٹر علی ظفر کے جائزے کے کوئی اثرات نہیں ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں:ایف آئی اے نے جہانگیر ترین، اہل خانہ کے خلاف غیر ملکی اثاثوں کی تحقیقات کا آغاز کردیا

ذرائع کا کہنا تھا کہ شہزاد اکبر نے تحقیقاتی ادارے کو بتایا کہ جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے کے خلاف مقدمہ چلانے کے لیے ایف آئی اے کو مضبوط کیس کی ضرورت ہے کمزور شواہد کا مطلب ہے کہ دونوں بچ نکلیں گے۔

جب سے حکمراں جماعت کے 3 اراکین اسمبلی نے جہانگیر ترین کی حمایت شروع کی چینی اسکینڈل میں ایف آئی اے کی تفتیش بظاہر سست ہوگئی۔

اس سے قبل ایف آئی اے نے 40 سٹہ ایجنٹس (چینی کی قیمتوں میں ہیراپھیری کرنے والوں) کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا تھا جس میں متعدد ملز مالکان، 2 میڈیا گروپس، وفاقی وزیر خسرو بختیار اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور ان کے بیٹے حمزاہ شہباز بھی شامل ہیں۔

ایک روز قبل ترین گروپ کے ایک ترجمان اور رکن قومی اسمبلی راجا ریاض نے دعویٰ کیا تھا کہ بیرسٹر علی ظفر نے جہانگیر ترین کو سٹے (چینی کی قیمتوں کی ہیرا پھیری)، چینی کی قیمتوں میں اضافے اور چینی سے متعلق دیگر قانونی معاملات سے بری الذمہ قرار دیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں