لاہور: عدالت میں ٹک ٹاک بنانے والا شخص گرفتار

اپ ڈیٹ 30 مئ 2021
رحمٰن علی نامی شخص اقدام قتل کے مشتبہ ملزم کے ساتھ ویڈیو  بنانے کی کوشش کررہا تھا—فائل فوٹو: شٹراسٹاک
رحمٰن علی نامی شخص اقدام قتل کے مشتبہ ملزم کے ساتھ ویڈیو بنانے کی کوشش کررہا تھا—فائل فوٹو: شٹراسٹاک

صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں پولس نے سیشن کورٹ میں ٹک ٹاک ویڈیو بنانے والے شخص کو گرفتار کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے ٹک ٹاک بنانے پر گرفتار کیے گئے شخص کو اسلام پورہ تھانے منتقل کردیا۔

گرفتار کیے گئے شخص کی شناخت رحمٰن علی کے نام سے ہوئی ہے جو اقدام قتل کے مشتبہ ملزم کے ساتھ ویڈیو بنانے کی کوشش کررہا تھا۔

مزید پڑھیں: احاطہ عدالت میں ٹک ٹاک بنانے پر مقدمے کا سامنا کرنے والی بہنوں کی ضمانت منظور

قانونی چارہ جوئی کرنے والے کچھ افراد کی شکایت پر، پولیس نے ویڈیو بنانے والے شخص کو گرفتار کیا اور عدالت کے انتظامی جج امجد علی باجوہ کے سامنے پیش کیا۔

پولیس نے حراست میں لیے گئے ٹک ٹاکر سے ایک پستول بھی برآمد کی۔

جج نے پولیس کو عدالتی احکام کی خلاف ورزی کرنے اور قانونی چارہ جوئی کرنے والوں کو ہراساں کرنے پر مذکورہ شخص کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی ہدایت کی۔

اس سے قبل رحیم یار خان میں سینئر سول جج کے دفتر میں ٹک ٹاک بنانے والی خواتین کے خلاف 20 مئی کو مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

کورٹ ریڈر محمد اشتیاق کی درخواست پر پولیس نے حرا اور حنا کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 186 اور 292 کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔

جس کے بعد دونوں خواتین نے درخواست ضمانت دائر کی تھی جسے عبوری طور پر منظور کرلیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سوات: 'خودکشی‘ کا منظر فلمانے کے دوران ٹک ٹاکر گولی لگنے سے ہلاک

اس سے قبل بھی متعدد واقعات میں ٹک ٹاکرز اپنے صارفین کی تعداد بڑھانے کے لیے مختلف ویڈیوز بناتے ہیں جس کی وجہ سے انہیں تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے یا وہ خطرناک ویڈیوز بناتے ہوئے جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔

گزشتہ دنوں سوات میں ’خودکشی‘ کا منظر فلمانے کے دوران 19 سالہ ٹک ٹاکر حادثاتی طور پر گولی چلنے سے جاں بحق ہوگیا تھا۔

خیال رہے کہ ٹک ٹاک کے مواد سے متعلق متعدد شکایات درج کی جاتی رہی ہیں اور اس پر 2 مرتبہ پابندی بھی عائد کی جاچکی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں