لاڑکانہ: آوارہ کتوں کے کاٹنے سے 9 بچوں سمیت 11 افراد زخمی

آوارہ کتے مویشیوں کو بھی کاٹتے ہیں- فائل/فوٹو: فہیم صدیقی/ وائٹ اسٹار
آوارہ کتے مویشیوں کو بھی کاٹتے ہیں- فائل/فوٹو: فہیم صدیقی/ وائٹ اسٹار

لاڑکانہ میں آوارہ کتوں کے کاٹنے سے 9 بچوں سمیت 11 افراد زخمی ہوگئے۔

مقامی انتظامیہ کے مطابق آوارہ کتوں کے کاٹنے کا واقعہ لاڑکانہ کے گاؤں صدیق آباز میں پیش آیا، جہاں زخمی افراد کو چانڈکا میڈیکل کالج ہسپتال کے اینٹی ریبیز ویکسین سینٹر منتقل کرکے طبی امداد دی گئی۔

مزید پڑھیں: کتے کے کاٹنے پر علاقے کے میونسپل افسر کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم

مقامی صحافیوں کے مطابق عوام کا کہنا تھا کہ انہوں نے کتوں کو مارنے کی کوشش کی لیکن ناکام ہوئے جبکہ کتوں نے بھینسوں اور بکریوں کو بھی نشانہ بنایا جس سے زخم آئے ہیں۔

آوارہ کتوں کے کاٹنے سے زخمی ہونے والوں کی شناخت ارسلان، عرفان ،آیان علی، عبداللہ، وزیر علی، جنید، ارشد علی، زبیر علی، سجاد، فہیم، صابر علی، جان محمد اور کمالہ کے نام سے ہوئی۔

سندھ کی وزیرصحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے گزشتہ ہفتے صوبائی اسمبلی میں کہا تھا کہ آوارہ کتوں کو قابو کرنے کا واحد حل انہیں ختم کرنا ہے۔

ڈاکٹر عذرا پیچوہو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن صوبائی اسمبلی خرم شیرزمان کی جانب سے پوائنٹ آف آرڈر پر سندھ میں آوارہ کتوں کے مسئلے کو اٹھائے گئے سوالوں کا جواب دے رہی تھیں۔

وزیرصحت کا کہنا تھا کہ آوارہ کتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد ویکسینیشن یا ناکارہ بنانے سے قابو نہیں ہوگی، ویکسینیشن کے ذریعے آوارہ کتوں کو قابو کرنے میں 10 سال لگیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ آوارہ کتے ویکسینیشن کے بعد بھی کاٹتے ہیں۔

ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے تجویز دی تھی کہ ڈپٹی کمشنر کو اپنے متعلقہ اضلاع میں آوارہ کتوں کو ختم کرنے کا کہنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ میں کتے کے کاٹنے کی ویکسین ناپید، مزید 2 افراد جاں بحق

صوبے میں حال ہی آوارہ کتے کے کاٹنے سے بچوں کی اموات پر ان کا کہنا تھا کتے چہرے اور پیشانی پر کاٹتے ہیں، جو اموات کی بنیادی وجہ ہے کیونکہ وائرس کے جلد ہی دماغ میں پھیلنے کا خطرہ ہوتا ہے۔

یاد رہے کہ رواں برس مارچ میں پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے رکن صوبائی اسمبلی شرجیل میمن نے اسمبلی کو بتایا تھا کہ سندھ میں کتوں کے کاٹنے کے واقعات کی تعداد ایک لاکھ 80 ہزار ہے اور دیگر صوبوں میں اس سے زیادہ کیسز ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں