سندھ میں 6 روزہ انسداد پولیو مہم کا آغاز

اپ ڈیٹ 07 جون 2021
وزیراعلیٰ سندھ نے پولیو مہم کا افتتاح کیا—تصویر: سی ایم سندھ
وزیراعلیٰ سندھ نے پولیو مہم کا افتتاح کیا—تصویر: سی ایم سندھ

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے صوبے میں انسداد پولیو مہم کا افتتاح کردیا جو 6 روز تک جاری رہے گی۔

مہم کے دوران 5 سال تک کی عمر کے 90 لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔

ایمرجنسی آپریشن سینٹر برائے پولیو سندھ کے بیان کے مطابق مہم سندھ کے 30 اضلاع میں جاری رہے گی اور 12 جون کو اختتام پذیر ہوگی۔

مہم کے دوران جن بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے ان میں 20 لاکھ سے زائد بچے کراچی میں رہائش پذیر ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پولیو ویکسین کی کہانی: اس میں ایسا کیا ہے جو ہر سال 30 لاکھ زندگیاں بچاتی ہے

اس موقع پر بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ ان معیاری مہمات کی وجہ سے جولائی 2020 کے بعد سے سندھ میں پولیو کا ایک کیس بھی سامنے نہیں آیا جبکہ گزشتہ سال سندھ میں 22 کیسز جبکہ ملک بھر میں 84 کیسز سامنے آئے تھے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ پولیو مہم عالمی ادارہ صحت کی کووِڈ 19 کے حوالے سے طے کردہ پروٹوکولز کے ساتھ منعقد کی جارہی ہے جس میں پولیو ورکرز کے لیے ماسک پہننا لازم ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ ٹیم کی تعیناتی سے قبل ان کے جسم کا درجہ حرارت دیکھا جائے گا اور وہ گھروں میں داخل یا بچے کو براہِ راست چھو نہیں سکیں گی، علاوہ ازیں دروازوں پر قلم سے دستک دی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس کورونا وائرس وبا کی وجہ سے مارچ تا جولائی پولیو مہم میں وقفہ آگیا تھا جسے یکے بعد دیگرے مہمات سے پورا کیا جارہا ہے۔

مزید پڑھیں: پولیو ویکسین پلانے سے انکار کرنے والوں کی تعداد میں کمی کے باوجود چیلنج برقرار

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ماحولیاتی نمونوں کی جانچ سے بھی پولیو کی شرح منفی دکھائی دے رہی ہے جو ملک کے بچوں کے مستقبل کے لیے خوش آئند بات ہے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا میں پاکستان اور افغانستان وہ 2 ممالک رہ گئے ہیں جہاں پولیو کی عالمی وبا موجود ہے اور پاکستان میں بھی رواں برس صرف بلوچستان میں ایک پولیو کیس سامنے آیا۔

ترجمان وزیراعلیٰ سندھ کے جاری کردہ بیان کے مطابق انسداد پولیو مہم کی افتتاحی تقریب گورنمنٹ ڈسپینسری سلطان آباد میں ہوئی، اس موقع پر وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو، سیکریٹری صحت کاظم جتوئی، ای او سی کے سربراہ فیاض عباسی اور دیگر افسران بھی موجود تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں